جذبہ قربانی اور فضائیہ ہاؤسنگ۔۔اعظم معراج

جب بھی قربانی کا وقت آتا ہے پاکستانی چیخنے چلانے لگتے ہیں، فضائیہ ہاؤسنگ میں6 ہزار لوگوں کے چند لاکھ لٹُنے سے اور اس سے پہلے کوئی10 ہزار لوگ فضائیہ کے شراکت دار اور شراکت داروں کے 10اسٹیٹ ایجنٹوں کی ذہانت سے فارموں پر جوا کروانے سے ،اگر کوئی پچیس تیس ارب کا نقصان ہوگیا ہے تو کیا ہوگیا ہے؟ پھر یہ سارا پلاٹوں کی مد میں تھوڑا گیا ہے؟۔ان میں سے صرف18ارب پلاٹس اور فلیٹس کی مد میں گئے ہیںِ ۔ باقی کے چند ارب تو فارموں پر جوا کروانے سے اگر ہزاروں گھرانوں نے نقصان کیا ہے تو اس میں ائیرفورس اس بلڈر یا ان اسٹیٹ ایجنٹس کا کیا قصور ہے؟ انہوں نے تو آپ کوایک کیسنو کی سولت مہیا کی، آپ نہ کھیلتے ۔۔۔اور اب اگر کچھ پاکستانی اسٹیٹ ایجنٹ گھرانے یہ جوا کروانے سے ارب پتی ہو گئےہیں۔ پھر یہ توضرب الامثل  ہے،ہمیشہ سے جوا کروانے والا ہی فائدے میں ہوتا ہے۔ آپ کو ان کا مشکور ہونا چاہیے، انہوں نے ریاست کی آنکھوں میں لالچ کا سرمہ  ڈال کر آپ کے لئے وطن عزیز میں ہی لاس ویگاس بنایا ۔اب انہوں نے جب اپنی مہارت ،ذہانت سے یہ کر لیا ہے۔۔تو ظاہر ہے اس سے دنیا بھر میں پاکستان کی نیک نامی ہوئی ہو گی،کہ اگر چند اہم عہدوں پر لالچی اور بیوقوف(صرف لالچی ہونے سے بھی کام چل سکتا ہے کیونکہ عقل کو لالچ ویسے ہی کھا جاتا ہے) اہلکار دستیاب ہوں تو کیسے اس ملک کے نابغے (جینئس ) بل گیٹوں اور مارک زکر برگوں سے زیادہ دولتِ کے انبار لگا سکتے ہیں۔اب یہ بیس پچیس گھرانے دینا میں گھومے پھریں گے تو کیا ملک وقوم کا نام روشن نہیں ہوگا۔ لاس ویگاس جائیں گے ،وہاں سے اور اچھوتے آئیڈز لائیں گے۔پھر جب یہ اپنے رہن سہن کی بدولت پاکستانی معیشت میں حصہ ڈالیں  گے، تو پاکستان کی معیشت کا پہیہ چلے گا ،ان کے بچے دینا کی بہترین یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کریں گے۔تو ملک  و قوم کا نام روشن ہوگا ،پھر یہ چند لوگ پاکستانی قوم کے لئے رول ماڈل بنیں گے۔ نوجوان نسلوں میں عزم و حوصلے کا سبب بنے گے۔کہ ہممت کرو ملکی سلامتی کے اداروں کو ترغیب دو ،ان کے نام پر اربوں اس قوم سے کماؤ ،چند چند لاکھ کچھ ہزار گھرانوں سے لے کر انہوں نے ایسا بزنس ماڈل پوری قوم کو دیا ہے،جس پر دنیا بھر میں مقالے لکھے جائیں گے۔۔

مصنف:اعظم معراج

لیکن ناعاقبت اندیش نیب نے سنا ہے ان میں سے دو جینئس ترین لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ اور اندیشہ ہے باقیوں کو بھی گرفتار کر کے   ملک و  قوم کے ان محسنوں کو نشان عبرت بنا کر آئندہ نسلوں کو ڈی مورلاز کرے گی۔تاکہ آئندہ کوئی بڑے بزنس کا سوچے ہی نہ اور نہ ہی اس ملک وقوم کو کوئی بڑی کاروباری شخصیات اور ادارے حاصل ہوں۔ بے شک جب بھی قربانی کا وقت آیا یہ قوم رونے پیٹنے لگتی ہے۔اور اپنی سستی ،لالچ ،ریاست کی نااہلی کو ذہین لوگوں کے کھاتے میں ڈال دیتی ہے۔بھئ تمہارے تو ،دو ،چار ،دس، بیس یا زیادہ سے زیادہ پچاس لاکھ گئے ہوں گے۔لیکن یہ دیکھوں کہ اب وہ چند جینئس لوگوں کے ہتھے لگ کر باقاعدہ بزنس ایمپائرز کا روپ دھاریں گے تو ملک وقوم  کا اثاثہ اور فخر بنیں گے۔ لہٰذا  آپ یہ جو اجتماعی مفاد میں نہیں سوچ رہے، یہ قوم کے لئے اچھا نہیں بلکہ اب آپ چاہ رہے ہو کہ  ان ائیرفورس افسران اور ان اسٹیٹ ایجنٹس کو بھی نشان عبرت بنایا جائے۔۔تو یہ بالکل غلط سوچ ہے۔ بےشک قابلِ رحم ہے وہ قوم جو اپنے اپنے خون پسینے کی کمائی، اپنے بڑھاپے کے سہارے کے لئے کی گئی بچت، اپنے بچوں کی تعلیم کے لئے رکھی گئی رقم ،اپنی بچیوں کی شادیوں کے لئے مختص رقم بھی چند قوم کے محسن لوگوں کو معاف نہیں کرسکتی۔اسی لئے یہ قوم اب تک قابلِ رحم ہے۔ اور ہاں خدارا اس طرح کے جذباتی لفظوں کے سحر سے نکلو کہ ۔۔۔۔
” جن معاشروں میں مجرم کو سزا نہیں ملتی وہ سزا پورے معاشرے کو ملتی ہے۔” یہ سب کتابی باتیں ہیں۔اور ہاں یہ جو چند جعلی بقراط یہ واویلا کرتے ہیں کہ قومی سلامتی کے ادارے جب ایسے کاموں میں پڑتے ہیں تو کروڑوں ڈالروں کے ہوائی جہاز اڑانے والے فائیٹر پائلٹوں کی بھی توجہ پیشہ ورانہ امور سے زیادہ پلاٹوں کے فارموں کی طرف  زیادہ ہوتی ہے۔تو ان کے لئے اتنا ہی کافی ہے پینٹاگون اور کریملن ان کاموں میں نہیں بھی پڑے تب بھی افغانستان میں ہارے ہیں۔اور ہم دیکھو، وہاں سرخرو ہیں۔ ان بقراطوں کو پتہ ہونا چاہیے، ہمارے اداروں میں ان سب باتوں پر غور کیا جاتا  ہے۔تب ہی تو روز بروزِ ہمارے اداروں سے عام ہم وطن کی محبت بڑھ رہی ہے۔اور پھر دیکھتے نہیں جو معاشرے ان باتوں پر ضروت سے زیادہ یقین رکھتے ہیں ۔کتنے اخلاق باختہ ہو چکے ہیں۔ لہذا ایسے انتشار پسند لفظوں میں نہ آؤ۔

اٹھو  اور اپنے عظیم لیڈروں کی مدد کرو ،نیب بند کروانے میں معاشرے سزا جزا سے نہیں، معیشت کےچلنے سے بنتے ہیں۔ یاد کرو کسی عظیم راہنما کے الفاظ  کہ” نیب اور معیشت اکٹھے چل ہی نہیں سکتے۔”اور پھر چند ائیرفورس افسران کے کورٹ مارشل بلڈروں اور اسٹیٹ ایجنٹوں کے جیل جانے سے معیشت تباہ ہوگی۔اور آج تم جو ہزاروں اپنے اثاثوں اور پونجیوں کے ڈوبنے پر انھیں چور ،لیٹرے،ڈاکو،رہزن ،معاشی دہشتگرد، ننگ آدمیت ،ننگ انسانیت،ریاستی اہل کاروں کے ٹاؤٹ، ٹھگ ،بےغیرت ،بدمعاش،غدار(کیونکہ تم شاید یہ سمجھتے ہو، اس سے قومی سلامتی کے ادارے کمزور ہو تے ہیں) کہہ رہے ہو۔ اگر تم نے ان جیسے ہزاروں کو معاف نہ کیا تو پھر معیشت ڈوبنے سے ساری قوم اسی  طرح سڑکوں پر روئے گی۔اور ہاں یہ بھی اپنے من سے نکال دو کہ معیشتیں اور قومیں ایسے ذہین افراد اور ریاست کے اہل کاروں کے گٹھ جوڑ سے تباہ ہوتی ہیںِ۔ آگے بڑھو  اور معاف کردو انہیں۔ اس سے پہلے کہ  اورگرفتاریاں ہوجائیں۔ اے قابل رحم قوم، قربانی دینا سیکھو۔ بے شک قابلِ رحم ہے وہ قوم جو ملکی معیشت کے ناطے اپنی پونجیاں اور خواب لوٹنے والوں کو بھی معاف نہیں کرتی۔

تعارف:اعظم معراج پیشے کے اعتبار سے اسٹیٹ ایجنٹ ہیں ۔13 کتابوں کے مصنف ہیںِ جن میں  ، پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار۔دھرتی جائے کیوں پرائے،شناخت نامہ،اور شان سبز وسفید نمایاں ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مکالمہ ڈونر کلب،آئیے مل کر سماج بدلیں

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply