پیالی میں طوفان (30) ۔ چھوٹی دنیا/وہاراامباکر

رابرٹ ہُک کی 1665 میں لکھی جانے والی کتاب مائیکروگرافیا سائنس کی پہلی کتاب تھی جس نے عوام میں مقبولیت حاصل کی اور دھڑا دھڑ فروخت ہوئی۔ اس کتاب میں مائیکروسکوپ سے لی جانے والی تصاویر کی نمائش تھی۔

Advertisements
julia rana solicitors

شیشے سے بنے عدسے انسانی تہذیب میں صدیوں سے رہے تھے لیکن اس کتاب نے انہیں سائنس کے سنجیدہ اوزار کے طور پر مرکزی جگہ دے دی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کتاب کے بارے میں بہترین بات یہ ہے کہ اگرچہ یہ سنجیدگی اور اتھارٹی کا لبادہ اوڑھے ہوئے تھی لیکن اس میں کھلنڈرا پن نمایاں تھا۔ رابرٹ کے ہاتھ میں آلہ تھا، بچے جیسا تجسس تھا اور کھیلنے کو پوری دنیا تھی۔ ریزر بلیڈ کا کنارہ، کانٹے، ریت کے ذرات، جلی ہوئی سبزی، بال، شعلے، مچھلی، کیڑے اور ریشم۔ چھوٹی دنیا اپنی تفصیل میں چونکا دینے والی تھی۔ کسی معلوم تھا کہ مکھی کی آنکھ اتنی حسین ہو سکتی ہے؟ ہک نے کسی تفصیلی تحقیق کا دعویٰ نہیں کیا۔ انہوں نے اس دنیا پر سے پردہ اٹھا کر اس کو دوسروں کے سامنے رکھ دیا۔
پھپھوندی اور پر، سمندری کائی، گھونگھے کے دانت، شہد کی مکھی کا ڈنک۔ اور راستے میں انہوں نے ایک لفظ وضع کیا جو کہ cell کا تھا۔ یہ کارک کی چھال کے ایک یونٹ کیلئے تھا۔ اور اس نے بائیولوجی میں ایک الگ شعبہ کھول دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہک نے ہمیں چھوٹی دنیا کا راستہ دکھایا۔ گلے سڑے گوشت پر وہ سیاہ نشان؟ نہیں، یہ نقطے نہیں بلکہ پورے جانور ہیں جن کی بالوں بھری ٹانگیں ہیں، باہر کو نکلی ہوئی آنکھیں ہیں اور چمکدار خول ہے۔
یہ دنیا میں وہ وقت تھا جب ملاح بڑے سفر کر کے نئی دنیائیں اور نئے لوگ بھی دریافت کر رہے تھے۔ اور دریافت کی جستجو ایک فیشن کی صورت میں پھیل رہی تھی۔ اور اگر آپ ایک پسو کی بالوں بھری ٹانگوں کو دیکھنے کی حیرانی سے باہر نکل آئیں تو پھر اسے کو دیکھ سکتے ہیں کہ یہ کام کیسے کرتی ہیں۔
لیکن یہ دنیا ابھی میکینیکل تھی۔ اس کو سمجھنا دشوار نہیں تھا۔ یہ چھوٹی دنیا کی طرف سفر کی شروعات تھی۔ اس پر مزید دو صدیاں لگیں کہ ایٹم کی تصدیق ہوئی۔ (ایک لاکھ ایٹموں کو قطار میں رکھیں تو کارک کے ایک خلیے کی چوڑائی کے برابر ہو گا)۔
مائیکروگرافیا کی اشاعت کے ساڑھے تین سو سال بعد آج ہم اس سے بہت آگے بڑھ چکے ہیں۔ جب ہک نے اسے دیکھا تھا تو یہ اشیا کسی میوزیم میں شیشے کے پیچھے رکھی نمائش کی طرح تھیں۔ اب ہم ایٹموں اور مالیکیول کو چھیڑنا سیکھ چکے ہیں اور “نینو” کا لفظ فیشن میں ہے۔
(جاری ہے)
ساتھ لگی تصویر رابرٹ ہک کی خوردبین کی ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply