رابی کی ویڈیوز لیکس کی کہانی۔۔۔سید بدر سعید

ٹیوٹر کے ٹاپ ٹرینڈ اور چسکے بازی سے باہر نکل آئیں تو کچھ سنجیدہ بات ہو۔ رابی پیرزادہ پاکستان کی معروف گلوکارہ ہیں جن کی کچھ ذاتی ویڈیوز لیک ہوئیں اور پھر یہ ٹویٹر کا ٹاپ ٹرینڈ بن گیا، واٹس ایپ گروپوں میں ویڈیوز کی بھرمار ہو گئی۔ کئی کہانیاں گردش کرنے لگیں، کئی قسم کی وضاحتیں دی جانے لگیں اور بہت سے الزامات اور شک و شبہات بھی سامنے آئے۔ ایک بھونڈی کہانی یہ تھی کہ رابی نے ایک دن قبل ڈی جی آئی ایس پی آر کے خلاف کوئی پوسٹ کی تھی جس کا یہ ردِعمل ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک انگریزی خبررساں ادارے نے اس پر سٹوری بھی چھاپ دی۔ میری رابی پیرزادہ کے قریبی ذرائع سے بات ہوئی وہ اس کی سختی سے تردید کرتے ہیں، ویسے بھی آپ کا آئی ایس پی آر سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن بہرحال وہ ایک بڑا ادارہ ہے جو اپنے لیول سے نیچے نہیں آتا۔ رابی سے کوئی اختلاف ہوتا تو اسے روکنے کے کئی اور مہذب طریقے بھی ہو سکتے تھے۔

دوسری بات یہ کہ رابی پیرزادہ نے اس لیکس کے خلاف سائبر کرائم کی درخواست دے دی ہے۔ اس کا مطلب واضح تھا کہ رابی پیرزادہ کو اصل شخص کا علم ہے۔ دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں ، کیا آپ مان سکتے ہیں کہ ایف آئی اے فوج کے کسی ادارے کے خلاف درخواست درج کرے گا ؟یا رابی اتنی بڑی شخصیت ہے جو اس ادارے کے خلاف درخواست دے سکتی ہے؟

دوسرا الزام پبلی سٹی اسٹنٹ کا تھا، اگر ایسا ہوتا تو بھی رابی ایف آئی اے سے رابطہ نہ کرتی۔

تیسری کہانی مختلف ہے۔۔ رابی نے یہ ویڈیو خود بنائی ہیں۔ تصاویر سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ اس میں اس کی کم از کم دو خواتین معاون تھیں۔ جہاں تک میرے ذرائع بتاتے ہیں ان کے مطابق ویڈیو لیک کرنے والے سے رابی کا بہت اچھا اور قریبی تعلق تھا۔ دونوں ایک دوسرے کے فیملی ایشوز تک جانتے تھے۔ ہمارے یہاں شوبز انڈسٹری میں سے فنانسر رکھے جاتے ہیں۔ کبھی خوش کرنے کے لیے تو کہیں عشق و محبت کے نام پر بھی سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ یہ بھی کچھ ایسی ہی کہانی تھی۔ ان کا تعلق بھی طویل عرصہ سے تھا کیونکہ دونوں کی چیٹ بتاتی ہے کہ وہ ایک دوسرے کے بارے میں بہت کچھ جانتے تھے۔

آپ نے صرف ویڈیوز دیکھی ہیں لیکن ان کی چیٹ بھی موجود ہے،بہت کچھ ایسا ہے جو ابھی عوام کے سامنے نہیں لایا گیا لیکن پڑھنے والے اور دیکھنے والوں تک پہنچ چکا ہے۔ رابی کو اندازہ نہیں تھا کہ وہ بندہ یہ کام کرے گا، اسے لگا تھا کہ معاملہ طے پا گیا ہے۔ یہ سیدھا سادہ بلیک میلنگ(پیسوں) کا معاملہ ہے جس میں ناکامی پر ویڈیوز لیک کی گئیں۔ رابی کا کیس بھی اسی بنیاد پر کھڑا ہے۔

یہاں تک کہانی مکمل ہوتی ہے لیکن اس ساری سٹوری پر کام کرنے کے بعد میرے ذہن میں کچھ سوال اٹھتے ہیں۔

پاکستان میں خاص طور پر نوجوان نسل اور خصوصاً لڑکیوں میں یہ عادت پھیل چکی ہے کہ محبت کے نام پر نیوڈ پکچرز اور ویڈیوز واٹس ایپ کی جاتی ہیں۔ یہ بہرحال لوگوں کا نجی معاملہ ہے، کوئی فریق اس میں بے غیرتی  کرے تو وہ اس کا ذمہ دار ہے لیکن آپ اپنے گریبان میں جھانکیں تو حقیقت یہی ہے۔ یہاں ہر دوسرے بندے یا بندی کا موبائل ایسے ہی رازوں کا امین ہے۔ مجھے اس کیس میں جس چیز نے متوجہ کیا وہ ویڈیوز کوالٹی اور فریمنگ ہے۔ تصاویر اور ویڈیوز بتاتی ہیں کہ رابی نے سیلف شوٹ کے نام پر بھی یہ کام تنہا نہیں کیا۔ کم از کم دو خواتین اس میں اس کی معاون ہیں یعنی یہ باقاعدہ شوٹ کیا گیا۔ اگر بات صرف عاشق یا فنانسر کی ہوتی تو اس کے لیے معاونین کی ضرورت نہیں تھی۔ سوال یہ ہے کہ کیا پاکستانی اداکارائیں، گلوکارائیں اور ماڈلز ایسا سٹف ڈارک ویب کے لیے تیار کرواتی ہیں؟ کیا یہ انڈسٹری یا اس سے جڑے کچھ کردار زیادہ پیسہ کمانے کے لیے اس دنیا کے لیے باقاعدہ پروڈکشن ہاؤ س ٹائپ کام کر رہے ہیں؟

Advertisements
julia rana solicitors

یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستانی ماڈلز پر منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے الزامات بھی سامنے آ چکے ہیں؟ سوال یہ بھی ہے کہ اگر واقعی ڈارک ویب کے لیے منظم کام ہو رہا ہے تو کس حد تک ہے، کیا ایسے شوٹ کے بعد کلائنٹ کی پسند کے مطابق پورنوگرافی کا کام کیا جاتا ہے یا بکنگ ہوتی ہے۔ رابی کے پاس سانپ اور مگرمچھ بھی ہیں، یا یہ بھی ایسے شوٹ میں کام آتے ہیں؟ ایسے بہت سے سوال ہیں جن پر اداروں کو تحقیقات کرنی چاہیے، ممکن ہے اس پر کام ہو بھی رہا ہو لیکن ابھی عام پاکستانی ان سے لاعلم ہے۔ بہرحال یہ طے ہے کہ رابی کا یہ شوٹ محض عاشق یا فنانسر کو خوش کرنے کے لیے نہیں ہو سکتا کیونکہ اس کے لیے قدرتی طور پر انسان رازداری کا خیال رکھتا ہے نہ کہ دو تین ہیلپرز کی مدد سے شوٹ کرواتا ہے۔

Facebook Comments

سيد بدر سعید
سب ایڈیٹر/فیچر رائیٹر: نوائے وقت گروپ ، سکرپٹ رائیٹر ، جوائنٹ سیکرٹری: پنجاب یونین آف جرنلسٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply