کیا پاکستان کی شہہ رگ کٹ گئی ؟۔۔۔اطہر شہزاد

یہ پاکستان کی نوجوان نسل کو احساس ِکمتری میں مبتلا کرنے والے دماغی مریضوں کا موقف ہوسکتا ہے، پاکستان حضرت صالح کی اونٹنی کی طرح اللہ کی ایک امانت ہے، قیامت تک اسکی شہہ رگ نہیں کٹ سکتی ہے،لیکن پھر 5 اگست 2019کو کیا واقعہ  ہوا تھا؟

یہ انڈین آئین کا آرٹیکل 370، اور 35a کس قسم کی چیز ہے، جس کے معطل ہوتے ہی پاکستان کی شہہ رگ کٹ جائے گی ؟ عین حالتِ جنگ میں اپنی ہی شہہ رگ کٹ جانے کا اتنا برملا ، اور ببانگ دہل اعلان ؟ کیا جنگ صرف میدان جنگ  میں لڑی جاتی ہے ؟کیا اپنی قومی سُبکی (National retreats) کا اتنا برملا، اور ناقابل فہم اعتراف کیا جانا چاہیے ؟ جبکہ حقائق اس کے بالکل برعکس ہوں۔

370, اور 35A انڈین آئین کا وہ حصہ ہے جس کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو خود مختار حیثیت دی گئی تھی ، اور طرفہ تماشا یہ کہ اس نام نہاد خود مختاری کے باوجود کشمیر پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ بھی برقرار تھا۔۔ یہ ایک فیس سیونگ ( face saving ) ڈھکوسلہ ہے ، دنیا دکھاوے کے لئے، ایک ایسی چادر جو اس نے خود ہی، خود پر ڈال رکھی ہے۔۔ اس چادر کی کوئی حیثیت نہیں تھی، نہ قانونی ، نہ ہی  اخلاقی، بے چارے کشمیری تو اس ڈھکوسلہ آرٹیکل کےباوجود بھی غلام ہی تھے۔

یہ دونوں آرٹیکل انڈیا ساختہ ہیں ، وہ خود ہی اس کے خالق ، خود ہی اس کے مجاور ۔ اپنی چیز کو اب وہ اپنے لئے فائدہ مند نہیں  سمجھتے، ہم تو پہلے بھی کونسا اس نام نہاد آرٹیکل سے مطمئن تھے ؟
میں نوجوان نسل کی ہمت  بلند کرنے کو ایک بات کہتا ہوں  کہ، انڈیا کی طرح پاکستان نے بھی کشمیر کے بڑے حصے کو اپنا حصہ قرار دے رکھا ہے،کشمیر کے ایک دوسرے بڑے سٹریجیکل دفاعی اہمیت کے حامل خطہ پر ( ہماری نیم رضامندی سے) چین  براجمان ہے ، جو قیامت تک دشمنوں کے سینے پر مونگ دلنے کے لئے   کافی ہے، بزدل انڈیا نے ہمارا کیا بگاڑ لیا ہے ؟ آج کشمیر میں پاکستان کی منظورکردہ حکومت، ہماری فوج، ہمارا کنٹرول ۔۔یوں سمجھ لیں کہ کشمیر میں فی الحال ” جس کی لاٹھی اس کی بھینس ” کا اصول نافذ ہے، کسی اخلاقی ، قانونی، یا بین الاقومی  اصول کا یہاں کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

انڈین آئین کا ایکٹ 370, 35 A بھی غیر متعلقہ ، فصول ، ناکارہ، یک طرفہ ہے،انڈیا اسے باقی رکھے، یا منسوخ کردے،مائی فٹ۔۔۔۔۔ ایسی کی تیسی بھارتی آئین کی ، اور اسکے آرٹیکل کی۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply