اور سرفراز کے خلاف سازش کامیاب ہوگئیں۔۔۔سلمان نسیم شاد

ایک سال سے زائد عرصے سے جاری سازشیں آخر کار کامیاب ہوگئیں۔ دنیائے کرکٹ میں قومی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹیم کو نمبر ایک پر پہنچانے والے فائٹر کپتان سرفراز احمد کو تینوں فارمیٹ کی کپتانی سے فارغ کردیا گیا۔

باخبر ذرائع کے مطابق پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے گزشتہ روز سرفراز احمد کو بلاکر تنبیہ کرتے ہوئے کہا  ،بہتر ہوگا خود ہی آپ تینوں فارمیٹ کی قیادت سے دستبردار ہوجائیں ورنہ ہمیں آپ کو خود ہی چلتا کرنا پڑے گا۔ جس پر سرفراز احمد نے کہا آپ جو فیصلہ کرنا چاہیں خود ہی کرلیں ،میں خود قیادت سے دستبردار نہیں ہوں گا، جس پر چیف سلیکٹیو وسیم خان نے نہ صرف ان کو ٹیسٹ بلکہ ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی قیادت سے برخاست کرنے کا اعلان کردیا بلکہ ان کو بحیثیت کھلاڑی بھی سکواڈ سے باہر کردیا۔

وسیم خان نے ان کو قیادت سے ہٹانے کا جواز یہ پیش کیا کہ ان کی بحیثیت بیٹسمین کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے اور ان کی جگہ اظہر علی کو ٹیسٹ اور بابر اعظم کو ٹی ٹوئنٹی کپتان مقرر کردیا۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب سرفراز کی ناقص بیٹنگ کارکردگی کا جواز پیش کرتے ہوئے اس کو نہ صرف قیادت بلکہ  سکواڈ سے بھی باہر کردیا گیا تو اظہر علی کو کس کارکردگی کی بنیاد  پر ٹیسٹ ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا ہے۔

یاد رہے یہ وہ ہی اظہر علی ہیں جو آخری 8 ٹیسٹ میچیز کی 16 اننگز میں 31 کی اوسط سے صرف 467 رنز ہی بنا سکے ہیں۔ اور پچھلے ڈیڑھ سال سے بھرپور کوششوں کہ باوجود وہ اپنی بیٹنگ فارم حاصل نہیں کرسکے۔

چلیں ایک لمحے کے  لئے مان لیتے ہیں ،سرفراز کی قیادت ٹیسٹ میچز میں زیادہ اچھے نتائج نہ دے سکی مگر ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی قیادت سے سرفراز کو کس بنیاد پر فارغ کیا گیا؟ جبکہ سرفراز پاکستان کا نمبر ایک ٹی ٹوئنٹی کپتان ہے جس نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو بروے کار لاتے ہوئے پاکستان کو عالمی رینکنگ میں نمبر ایک پوزیشن پر پہنچایا۔ جس نے 14 ٹی ٹوئنٹی سیریز میں سے مسلسل 11 سیریز میں پاکستان کو فاتح بنایا۔ جس میں آسٹریلیا کو وائٹ واش بھی کیا۔ جس کی کامیابی کا تناسب  78 فیصد ہے سرفراز نہ صرف پاکستان بلکہ پی ایس ایل کا بھی کامیاب ترین کپتان ہے۔

محض سری لنکا کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کی ناکامی پر اس فائٹر کو کپتانی اور  سکواڈ سے علیحدہ کرنا کم از کم کسی باشعور اور صاحبِ  فراست شخص کی سمجھ میں نہیں آتا۔ اور اس سیریز میں بھی شکست، سب سے بڑے ذمہ دار چیف سلیکٹر و کوچ مصباح الحق اور وقار یونس ہیں جنھوں نے ٹیم کاؤننگ کمبینیشن توڑتے ہوئے چلے ہوئے بوسیدہ اور ناکارہ کارتوس عمر اکمل اور احمد شہزاد کو شامل کیا۔ جس سے ٹیم کا وننگ کمبینیشن توٹا۔ اور اس کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ مگر اس شکست کا ملبہ سرفراز پر گرایا گیا۔

پچھلے ایک سال سے کراچی سے تعلق رکھنے والے قومی کپتان سرفراز کے خلاف سازشوں کی بازگشت سنائی دے رہی تھی اور مختلف حلقے اس بات کا اظہار کررہے تھے کہ ٹیم میں موجود ایک گروپ اور کرکٹ بورڈ کی ایک مخصوص لابی سرفراز کے خلاف سازشی جال بُن رہی ہے اور سرفراز اس سازش سے اچھی طرح آگاہ تھا۔ جس کی وجہ سے وہ اپنی بیٹنگ کارکردگی میں بھی تسلسل قائم نہیں رکھ پارہا تھا۔ اور ذہنی اذیت کا شکار تھا۔

سرفراز کی کپتانی پر انگلیاں اٹھانے والی پی سی بی میں موجود کالی بھیڑیں شاید یہ بھول گئے کہ سرفراز وہ ہی کپتان ہے جس کی قیادت میں پاکستان انڈر 19 ٹیم عالمی چیمپین بنا۔ یہ وہ ہی سرفراز ہے جب اس کے سر پر ون ڈے ٹیم کی قیادت کا تاج سجایا گیا تو اس سے پہلے کپتان مصباح الحق، شاہد آفریدی اور اظہر علی کی قیادت میں ہچکولے کھاتی ٹیم کی انگلینڈ میں ہونے والی چیمپینز ٹرافی میں شرکت بھی غیر یقینی تھی اور اس بات کے بہت کم امکانات تھے کہ پاکستان چیمپینز ٹرافی میں کوالیفائی بھی کرپائے۔ مگر سرفراز کی قیادت میں قومی ٹیم نے نہ صرف چیمپینز ٹرافی میں کوالیفائی کیا بلکہ چیمپینز ٹرافی کے  فائنل میں روائیتی حریف بھارت کو شکست دیکر چیمپینز ٹرافی پاکستان کے نام کردی۔

سرفراز کے خلاف بُنی جانے والی اس سازش کا اندازہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ٹیسٹ ٹیم میں محمد رضوان کو نائب  کپتان بنانے کی بازگشت بھی  سنائی دینے لگی ہے کہ رضوان اگر نائپ کپتان ہوگا تو وہ مسلسل ٹیم کا حصہ رہے اور سرفراز ڈومیسٹک میں پرفارم کرنے کے بعد بھی ٹیم میں شامل نہ ہوپائے۔

کتنا بڑا المیہ ہے کہ آپ ایک کھلاڑی پر انویسٹ کرتے ہیں۔ اس کو گروم کرتے ہیں۔ اس پر وقت لگاتے ہیں اور پھر اس کو دودھ سے  مکھی کی طرح نکال باہر کرتے ہیں۔

بدقسمتی سے کراچی کے پلیئرز کے ساتھ زیادتیوں کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے پہلے بھی کراچی سے تعلق رکھنے والے متعدد باصلاحیت کھلاڑی اس تعصب کا شکار ہوکر گمنامیوں کے اندھیروں میں گم ہوگئے۔ موجودہ دور میں جس کی سب سے بڑی مثال فواد عالم اور خرم منظور ہیں۔جو ہر سال فرسٹ کلاس سیزن میں رنز کے ڈھیر لگانے کے  باوجود قومی ٹیم کی نمائندگی کرنے کے اہل نہیں سمجھے جاتے اور ان کی جگہ چلے ہوئے ناکارہ اور نا اہل کارتوس عمر اکمل اور احمد شہزاد جیسوں کو متعدد مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔

متعصبانہ سوچ کا اندازہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ گزشتہ ہفتے پنجاب اسمبلی میں کراچی سے تعلق رکھنے والے سرفراز احمد کے خلاف قرارداد پیش کی گئی کہ اس کو قومی ٹیم سے نکال باہر کیا جائے۔ کیا   اب کسی   کھلاڑی کو ٹیم میں شامل یا  نکالنے کے فیصلے  پنجاب اسمبلی  میں ہوا کریں گے۔  کیا  قومی ہیروز کے خلاف اسی طرح   کی قرارداد مذمت پیش کی جاتی ہیں۔ ملک کے لئے سروسیز دینے والوں کے  ساتھ اس طرح کا متعصبانہ سلوک روا رکھا جاتا ہے؟

Advertisements
julia rana solicitors london

ذرا سو چیے!

Facebook Comments

سلمان نسیم شاد
فری لانس جرنلٹس، رائٹر , بلاگر ، کالمسٹ۔ بائیں بازو کی سوچ اور ترقی پسند خیالات رکھنے والی انقلابی شخصیت ہیں اور ایک علمی و ادبی و صحافتی گھرانے سے وابستگی رکھتے ہیں. پاکستان میں میڈیا اور آزادی صحافت کے لئے ان کے اجداد کی لازوال قربانیاں اور کاوشیں ہیں۔ چی گویرا، لینن، اور کارل مارکس سے متاثر ہیں، دائیں بازو کے سیاسی جماعتوں اور ان کی پالیسی کے شدید ناقد ہیں۔ جبکہ ملک میں سول سپریمیسی اور شخصی آزادی کا حصول ان کا خواب ہے۔ Twitter Account SalmanNasimShad@

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”اور سرفراز کے خلاف سازش کامیاب ہوگئیں۔۔۔سلمان نسیم شاد

Leave a Reply