پی آئی اے – کالا بکرا اور کالی بھیڑیں

آج سے تقریبا” ایک سو تیرہ سال پہلے 17 دسمبر 1903 کو رائٹ برادران نے ایسی مشین بنائی جس نے انسان کا ہوا میں اڑنے کا صدیوں پرانا خواب خقیقت میں بدل دیا- ہوائی جہاز کی ایجاد کے بعد اس شعبہ میں تو جیسے انقلاب برپا ہو گیا اور وقت کے ساتھ ساتھ ہوائی جہاز انسان اور انسانیت کی اہم ترین ضرورت بن گئے، پھر بیرون ملک سفر ہو، یا اندرون ملک لمبی مسافت، میدان جنگ ہو یا سامان کی ترسیل، ہر جگہ ہوائی جہازوں کو استعمال کیا جانے لگا، لیکن ہوائی جہازوں کے حادثات ایک اہم مسئلہ تھے اور اس مسئلہ سے نپٹنے کے لئے جہاں جہاز سازی میں مکینیکل بہتری لائی جاتی رہی وہیں ایسے قوانین بھی بنائے جاتے رہے جن سے ہوائی سفر کو مخفوظ اور آرام دہ بنایا جا سکے-
قومی ائیر لائین کی چترال سے اسلام آباد فلائٹ کو پیش آنے والے افسوسناک حادثے کے بعد پی آئی اے کے تمام آے ٹی آر طیاروں کو کلیئرنس حاصل کرنے تک پرواز سے روک دیا گیا تھا اور آج 18 دسمبر کو کلیئرنس کے بعد پہلا اے ٹی آر جہاز ملتان روانہ ہوا، اس روانگی سے قبل ایک عدد کالے بکرے کی بطور صدقہ قربانی کی گئی تاکہ طیارہ کو کسی بھی قسم کے حادثے سے مخفوظ رکھا جا سکے- یہ ہوائی سفر کی تاریح میں اپنی طرز کا ایک انوکھاواقع ہے۔
پی آئی اے اس وقت اپنی خراب کارکردگی، حادثات، کرپشن، فی جہاز اضافی عملہ اور کثیر خسارہ کی وجہ سے بدنام ہے، مگر جہاں انتظامیہ اور حکومت کو پی آئی اے میں موجود کالی بھیڑوں کی قربانی دینی چاہئیے تھی وہاں صرف ایک کالے بکرے کی قربانی پر اکتفا کیا جا رہا ہے-
پی آئی اے کی طیاروں کو حادثات سے مخفوظ رکھنے کی اس منطق کو تمام ادارے اپنے مفاد میں استعمال کر سکتے ہیں، فوج دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے کی بجائے کالے بکروں کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے انہیں اجتماعی قربانیوں کا نشانہ بنائے، وزارت داخلہ کوئٹہ سانحہ کی کمیشن رپورٹ کے اثرات سے مخفوظ رہنے کے لئیے شاہراہ دستور پر کالے بکرے قربان کرے، شاہراہ دستور پر ہونے والی اس قربانی میں وزیر اعظم بھی حصہ ڈال سکتے ہیں تاکہ پاس ہی موجود سپریم کورٹ میں زیر سماعت پانامہ کیس میں کا کوئی سخت فیصلہ نا آئے، اسی منطق کو باقی تمام ادارے بھی اپنی اپنی بلائیں ٹالنے کے لئیے استعمال کر سکتے ہیں اور کسی بھی قسم کے نقصان سے مخفوظ رہتے ہوئے اپنی کالی بھیڑوں کو کالے بکرے کے خون سے سفید کر سکتے ہیں۔ اس ساری کاروائی میں سب کا فائدہ ہو سکتا ہے، سوائے کالے بکروں کے۔

Facebook Comments

مبین اللہ
پیشے سے وکیل ہیں، سیروسیاحت کا شوق رکھتے ہیں اور سماجی سرگرمیوں میں مشغول رہتے ہیں، انفرمیشن ٹیکنالوجی کی دنیا میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply