• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • عمران خان کا دورۂ امریکہ اور کامیاب خارجہ پالیسی کی بانسری۔۔۔۔محمود شفیع بھٹی

عمران خان کا دورۂ امریکہ اور کامیاب خارجہ پالیسی کی بانسری۔۔۔۔محمود شفیع بھٹی

مثل مشہور ہے کہ “روم جلتا رہا اور نیرو بانسری بجاتا رہا”۔

خان صاحب ایک دفعہ آپ کتاب “رومن ایمپائر کے زوال کی داستان” کے باب نیرو کلاڈیس سیزر کا مطالعہ کریں اور پڑھیں کہ کس طرح بادشاہ کی غفلت نے پوری سلطنت تباہ کردی۔نیرو کلاڈیس روم سلطنت کا آخری بادشاہ تھا۔ سلطنت روم میں کچی بستیاں تھیں، مشیروں نے مشورہ دیا کہ یہ کچی بستیاں   روم کی سلطنت کے شایان شان نہیں۔ نیرو نے ان کچی بستیوں کو جلانے کا حکم دیا اور فرمان جاری کیا کہ اسکی جگہ عالیشان محلات تعمیر کیے جائیں گے۔

حکم کی تعمیل ہوئی، سپاہیوں نے بستیاں جلانا شروع کردیں۔چند باشندوں نے مزاحمت کی ،جو مار دیے  گئے۔نیرو اپنے محل کی چھت پر بیٹھ  کر اپنے سازندوں سے مدھر دھنیں سنتا رہا اور ساتھ خود ایک بانس کے ٹکڑے کی بانسری بنا کر بجاتا رہا  ۔ بستیاں جل گئیں ،نئی تعمیر کا کام شروع ہوا، ریاست کا سارا خزانہ لگ گیا، لیکن پھر بھی کام مکمل نہ ہوا۔ سلطنت روم ڈیفالٹ کرگئی۔ عوام نے بغاوت کردی ، محل پر چڑھائی ہوئی، نیرو بھاگا اور ایک غلام کے گھر چھپ گیا۔ اسی کے بدبودار بستر اور کچی زمین پر سوتا رہا۔ باغیوں کو جب اسکی موجودگی کا علم ہوا تو انہوں  نے اس کٹیا کا گھیراؤ کیا اور مارنے پر اتر آۓ۔ نیرو نے اسی غلام سے قبر کھدوائی اور اپنے شاہی خنجر سے اپنی شہ رگ کاٹ دی اور اسی قبر میں جا گرا۔

مصنف:محمد شفیع بھٹی

خان صاحب اب آپ نواز حکومت کا طرز ِحکمرانی دیکھیں اور اندازہ لگائیں کہ ان سے کہاں غلطیاں ہوئیں تھیں۔ غریب ملک میں دو سو ارب کی اورنج لائن ٹرین، تین تین میٹرو سروسز اوران علاقوں کو کارپٹ روڈ دئیے جہاں کی عوام کو شعور تک نہیں ہے۔ جہالت کا یہ عالم ہے کہ وہ لوگ تاحال کارپٹ روڈز پر اپنے ٹریکٹرز کے پیچھے “ہل” لگائے   سڑک  سے گزرتے ہیں

خان صاحب میں یہ ہرگز نہیں کہوں گا کہ آپ کو فوج لیکر آئی، میں یہ ہرگز نہیں کہوں گا کہ آپ کا مینڈیٹ جعلی ہے، میں ہرگز نہیں کہوں گا کہ آپ سیلیکٹڈ ہو، لیکن اتنا لازمی کہوں گا کہ آپ اس ملک کے وزیراعظم ہو، آپ قائد ایوان ہو، آپ حکومت کے چیف ایگزیکٹو ہو اور اپوزیشن بھی اسی ملک کی عوام کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔ آپ اپنا انداز سیاست بدلیں، اپنی پالیسز کا نفاذ لازمی کریں لیکن سیاسی انتقام کو اپنا نصب العین مت بنائیں۔کرپشن پر  سزا ہونی چاہیے، یہی مہذب قوموں کا وطیرہ ہے۔ پہلے آپ اس ہجوم کو قوم تو بنا لیں، پھر جو دل چاہیے کریں ۔ نواز حکومت کی شاہ خرچیوں کاکفارہ آپکی حکومت ادا کررہی ہے۔ غریب پِس چکا ہے۔

خان صاحب آپ امریکہ کے دورے پر جارہے  ہیں ۔نعیم الحق  کے  بقول آپ قطرائیر لائن سے سفرکریں گے، اپنے مشیر بدلیں، نعیم الحق آپکے پرانے رفیق ہیں لیکن اسکا ہرگز مطلب نہیں کہ وہ نادان نہ ہوں۔ دورۂ امریکہ کا بگل بج چکا ہے۔حکومتی پیجز اور اپوزیشن کے میڈیا سیلز کے درمیان مقابلے کا سماں ہے۔ پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں، گالیاں دی جارہی ہیں اور ماؤں بہنوں پر غلاظت انڈیلی جارہی ہے۔آپ ہرگز ایسی سیاست کے امین نہ  تھے۔

خان صاحب شاید آپکو معلوم نہیں کہ امریکہ کے دورے کی پا نچ اقسام ہیں۔

1- اسٹیٹ وزٹ: اس دورے کی دعوت خود امریکی صدر دیتا ہے۔ مہمان کو شاہی پروٹوکول اور 21 توپوں کی سلامی دی جاتی ہے۔ وائٹ ہاؤس سے ملحقہ بلئیر ہاؤس میں ٹھہرایا جاتا ہے اور عشائیہ بھی دیا جاتا ہے۔اس وزٹ کی سعادت صرف دو آمروں جنرل ایوب اور جنرل ضیاء الحق کو حاصل  ہوسکی۔

2- آفیشل وزٹ: اسکی دعوت بھی امریکی صدر دیتا ہے اور 19 توپوں کی سلامی دی جاتی ہے۔

3- آفیشل ورکنگ وزٹ: اس کی بھی دعوت امریکی صدر دیتاہے، سلامی وغیرہ کچھ نہیں،عشائیے کی چھٹی، رہائش اپنی اور تحائف کا تبادلہ انتہائی ممنوع قرار دیا جاتا ہے۔امریکی صدر سے پانچ منٹ کی ملاقات اور بس۔ اس دورے کا اعزاز چھ بار نواز شریف کو حاصل ہوا، ایک بار جمالی صاحب کو اور شاید بی بی صاحبہ کو بھی۔ مشرف تو امریکہ کے اتنے قریب تھا کہ بش سے کسی بھی وقت ملاقات کر لیتا تھا۔

4-ورکنگ وزٹ:اسکی دعوت امریکی اسٹیٹ  ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے دی جاتی ہے۔ صدر سے ملاقات مشروط نہیں ہوتی۔ ورکنگ وزٹ سابق صدر زرداری کر چکے ہیں، متعدد سفارتی ذرائع لگانے کے باوجوداوبامہ سے بالکونی میں مصافحہ تک نہ ہو سکا۔

5-پرائیویٹ وزٹ: یہ حکومتی اہلکار کا اپنا اختیار ہے کہ کب کرے۔

خان صاحب آپکا دورہ بھی تیسری قسم کا ہے۔ امریکہ نے بی ایل اے کو دہشت گرد تنظیم تو قرار دے دیا، لیکن اسکے عوض میں حافظ سعید کی گرفتاری اور بہت کچھ لے اُڑا۔ عالمی عدالت انصاف میں بھارت کا ایک بنیادی مطالبہ تسلیم ہوا کونسلر رسائی کا۔ کونسلر رسائی کا مطلب ہے کہ اپیل کی گنجائش ملنا، دوبارہ ٹرائل کا موقع ملنا وغیرہ وغیرہ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ہماری خارجہ پالیسی اس وقت غریب شہر ہے۔ مودی کو فون، اشرف غنی سے دھمکیاں، ایران سے ناراضی اور چائنہ سے سرد مہری کا شکار ہیں ہم، مشرق وسطی کی آگ اور ایران سے امریکی چپقلش کہیں ہمیں نہ جلا دے۔  آپ احتساب کریں، گرفتاریاں بھی کریں، لیکن لوٹی ہوئی دولت کی واپسی بھی شروع کریں۔ گرفتاریوں کی بتی کے پیچھے اس قوم کو مت لگائیں۔ یہ ہجوم پہلے ہی ڈسا ہوا ہے، آپکے وزراء فوج ظفر موج کو اپنے رویے بدلنا ہوں گے۔ علی محمد خان ، مراد سعید اور شہر یار کو چرب زبانی بند کرنا ہوگی ۔ فواد اور بی بی فردوس کے موڈریٹرز سے انکی دوبارہ ٹیوننگ کروائیں۔

Facebook Comments

محمود شفیع بھٹی
ایک معمولی دکاندار کا بیٹا ہوں۔ زندگی کے صرف دو مقاصد ہیں فوجداری کا اچھا وکیل بننا اور بطور کالم نگار لفظوں پر گرفت مضبوط کرنا۔غریب ہوں، حقیر ہوں، مزدور ہوں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply