ہوم سیکرٹری کا سیاسی کیریئر خطرے میں/فرزانہ افضل

کہتے ہیں ایک بار آزمائے ہوئے کو بار بار نہیں آزمانا چاہیے ، جب کوئی شخص آپ کو بُری طرح مایوس کرے اور آپ کی توقعات پر پورا نہ اُترے تو اس پر دوبارہ بھروسہ کرنا حماقت ہوتی ہے ۔یہ بات ذاتی سطح تک ہی محدود نہیں بلکہ اس اصول کا اطلاق سیاسی اور پروفیشنل لیول پر بھی ہوتا ہے۔ اب برطانیہ کی ہوم سیکرٹری سویلا براورمین کو ہی لے لیجیے، وہ غلطیوں پر غلطیاں کرتی ہیں۔ مہاجرین اور اقلیتوں کی جانب انتہائی متعصبانہ رویہ کی مالک ہیں۔ مگر رشی سناک ان کو بار بار نا  صرف چانس دے رہے ہیں بلکہ اقربا پروری کا بھی بھر پور مظاہرہ کر رہے ہیں۔

گزشتہ برس سویلا براور مین کو سابق وزیراعظم لز ٹرس کی کابینہ سے استعفٰی دینا پڑا جب یہ ثابت ہُوا کہ انہوں نے اپنی ذاتی ای میل سے کچھ خفیہ آفیشل ڈاکیومنٹس ایک کولیگ کو بھیجے تھے۔ یہ واقعہ اس دوران ہوا تھا جب وہ ملک میں مزید مہاجرین کے داخلے کے منصوبے پر اعتراضات اُٹھا رہی تھیں۔ مگر چونکہ وہ پرائم منسٹر رشی سناک کے قریبی ساتھیوں میں سے ہیں اور سویلا براورمین نے رشی کی پرائم منسٹر شپ کمپین میں بھی کافی سپورٹ کی تھی لہذا رشی نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالتے ہی ایک ہفتے کے اندر ان کو وزیر داخلہ کا عہدہ سونپ کر احسان کا بدلہ چکایا ۔

ابھی تازہ ترین صورت حال یہ ہے،کہ گزشتہ سال سویلا براورمین پر اوور سپیڈنگ کا چارج لگا تھا جس میں جرمانہ اور تین پوائنٹس کی پینلٹی سے بچنے کے لیے انہوں نے محکمہ کے افسران سے پرائیویٹ ڈرائیونگ کورس کا انتظام کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ برطانیہ میں اوور سپیڈنگ پر جرمانہ اور تین پوائنٹس کاچارج لگتا ہے ۔انگلینڈ میں ڈرائیونگ قانون کے مطابق ڈرائیور یا تو یہ پینلٹی قبول کرتا ہے یا اس کے پاس ڈرائیونگ لائسنس اتھارٹی کی طرف سے ایک ڈرائیونگ آگاہی کورس کرنے کا  آپشن موجود ہوتا  ہے۔ مگر جب پچھلے سال گرمیوں میں ہوم سیکرٹری پر یہ چارج لگا تو انہوں نے محکمہ کے افسران سے پرائیویٹ طور پر ڈرائیونگ کورس کا مطالبہ کیا کہ کار میں لگے ہوئے کیمرے بند کر دیے جائیں اور فارم پر ان کا نام بھی ظاہر نہ ہو، تاکہ وہ اس بارے میں بدنامی سے بچ سکیں اور ان کا لائسنس بھی کلین رہے اور پوائنٹس نہ لگیں، یعنی سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے ۔ ڈرائیونگ لائسنس اتھارٹی نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے ایک ساتھی کولیگ کی مدد سے اس مسئلہ کو حل کروانے کی کوشش کی اور جب پرائیویٹ ڈرائیونگ کورس کا انتظام نہ ہو سکا اور محکمہ کے افسران اس غیر قانونی کام کرنے پر راضی نہ ہوئے تو سویلا براورمین نے مجبوراً جرمانہ ادا کر دیا اور پوائنٹس لگوا لیے۔یہ پرائیویٹ ارینجمنٹ  کرنے کی کوشش منسٹرز کے ضابطہ اخلاق کے قانون کی خلاف ورزی تھی یہ معاملہ میڈیا میں آج کل شہ سُرخی بنا ہوا ہے ۔

یوکے کے پرائم منسٹر رشی سناک پر اپنی کنزرویٹو پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ اور اپوزیشن پارٹی لیبر کی طرف سے بہت پریشر ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں اور منفی نتائج کی صورت میں وزیر داخلہ کو ایم پی  اے  کے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔

رشی سناک نے اخلاقیات کے ایڈوائزر سر لاری میگنس سے اس بارے میں مشاورت کی ہے کہ لیبر پارٹی کے الزام کے مطابق ہوم سیکرٹری نے منسٹریل کوڈ کی خلاف ورزی کی ہے یا نہیں ۔ اور ان کو اس بارے میں تحقیقات کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ سناک اپنی ہوم سیکرٹری پر بھرپور اعتماد کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور ان کےخلاف نہ تو کوئی بات سننا  یا  سمجھنا چاہتے ہیں بلکہ اس بارے میں سوالات کے جواب میں وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ اور ان کی ہوم سیکریٹری عوام کی ترجیحات پر مل کر کام کر رہے ہیں ۔ اور جب سویلا براورمین سے اوور سپیڈنگ کیس کے بارے میں ایک انٹرویو میں سوالات کیے گئے تو انہوں نے گول مول جواب دیا کہ انہوں نے جرمانہ ادا کر کے اپنی ڈرائیونگ لائسنس پر پوائنٹس لگوا لیے تھے ۔ مگر یہ بات واضح نہیں کر رہیں کہ انہوں نے پرائیویٹ ڈرائیونگ کورس کرنے کی بات کی تھی ۔ بلکہ الٹا اس موضوع سے گریز کرتے ہوئے کہا وہ امیگریشن کے مسئلہ اور عوام کی ترجیحات پر کام کر رہی ہیں۔

لیبر پارٹی کے لیڈر سرکیئر سٹارمر نے کہا ہے کہ ہوم سیکرٹری میڈیا اور سیاست کا رخ امیگریشن پالیسیوں کی طرف موڑنے کی کوشش کر رہی ہیں انکے اقدامات غیر مناسب ہیں اگر انہوں نے وزارتی ضابطہ کی خلاف ورزی کی ہے تو انہیں مستعفی ہو جانا چاہیے۔ حال ہی میں سویلا براور مین نے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے جرائم کے کیس میں ملوث گرومنگ گینگ کے کیس کے حوالے سے انتہائی متعصبانہ بیانیہ اپنایا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ زیادہ تر گرومنگ گینگ گروپس کے ممبرز برٹش پاکستانی مرد ہیں ۔ اور “پاکستانی گرومنگ گینگ” کہہ کر خصوصی الفاظ استعمال کیے ۔ جب ان سے کہا گیا کہ وہ نسلی تعصب کا مظاہرہ کر رہی ہیں تو انہوں نے اس بات کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ محض ایک حقیقت بیان کر رہی ہیں۔ وہ اپنے نسلی اور مذہبی تعصب کا سیدھا اور صاف نشانہ برٹش مسلم کمیونٹی کو بنا رہی ہیں۔ ان کے اس انتہا پسندانہ بیانیہ کی وجہ سے تمام مسلم کمیونٹی میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے کہ چند گھٹیا اور جاہل افراد کے جرائم کی وجہ سے پوری کمیونٹی پر لیبل لگانا انتہائی غیر مناسب عمل ہے۔

اس سے قبل غیر قانونی مہاجرین کو روانڈا ڈی پورٹ کرنے کی جارحانہ پالیسی پر بھی وہ شدید تنقید کا شکار رہی ہیں، حتٰی کہ ایک ویڈیو میں تو وہ پناہ گزینوں کا مذاق اڑاتے ہوئے پائی گئی ہیں ۔ ان کے خود کے کنزرویٹو پارٹی کے ممبر آف پارلیمنٹ بھی ان کی انکوائری پر زور دے رہے ہیں ۔گو کہ سویلا براور مین کا سیاسی کیریئر خطرے میں ہے۔ مگر اس کے باوجود ایسا کہنا ہے کہ وہ اگلے جنرل الیکشن میں پھر حصّہ لیں گی ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

رشی سناک کو چاہیے کہ وہ ہوم سیکرٹری سے استعفٰی لیں ۔ کیونکہ اس طرح سے مسلسل اپنی کولیگ کی ڈھال بنے رہنے سے اور انکی سپورٹ میں انکے ناجائز اقدامات کو نظر انداز کرتے ہوئے سناک کا اپنا کیریئر بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے ۔ کنزرویٹو پارٹی کے کئی  ممبرز آف پارلیمنٹ گزشتہ چند سالوں میں پے در پے غلطیاں کر چکے ہیں اس کی وجہ سے لیبر پارٹی کو کافی قوت ملی ہے اور ان کا پلڑا بھاری ہو رہا ہے اور جنرل الیکشن جو جنوری 2025 میں متوقع ہیں، بعید نہیں کہ لیبر پارٹی حکومت میں آ جائے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply