سیر کو سوا سیر ٹکرائے تو کیا ہوتا ہے؟-عامر حسینی

یہ فرق طاقتور اور کمزور کا نہیں بلکہ حکمران طبقات میں سے ایک زیادہ طاقتور اور کم طاقتور طبقات کے درمیان فرق ہے – سیر کو سوا سیر ٹکرائے تو کیا ہوتا ہے؟ جب سیر کمزور کے مدمقابل ہو تو تب کیا ہوتا ہے؟ سندھ کی انتظامیہ، مقننہ، عدلیہ منتخب اور غیر منتخب ہئیت مقتدرہ کی طبقاتی ساخت وہی ہے جو پنجابی ہئیت مقتدرہ (منتخب غیر منتخب) کی ہے۔

پیپلزپارٹی کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ یہ پنجاب میں نواز لیگ اور تحریک انصاف میں تقسیم اور اپنے اندر بیٹھے ضیاءالحقی بھوتوں، عفریتوں سے لڑنے کی بجائے نواز لیگ سے اتحاد کرکے موجودہ جرنیل شاہی کے ساتھ کھڑی ہے اور اپنا اینٹی  سٹیٹس کا  امیج بُری طرح سے پامال کررہی ہے ۔ یہ میڈیا مینجرز اور کرائے کے تجزیہ کاروں پر انحصار کررہی ہے اور آخری تجزیے میں یہ پنجاب اور سرائیکی وسیب میں صرف اور صرف چند نشستوں کو محفوظ رکھ کر سندھ کو ہی اپنی سرمایہ دارانہ سیاست کا مرکز بنا چکی ہے۔

جب تک پارٹی کے اندر جمہوریت اور اُس کی بنیاد نیچے سے اوپر تک الیکشن بحال نہیں ہوتے پیپلزپارٹی کا تشخص بحال ہونے کے امکانات صفر ہیں ۔ کیا دن آگئے ہیں کہ پی پی پی نواز لیگ کے مستعار بیانیے لیکر اور اسٹبلشمنٹ کے ایک دھڑے کے بغل بچے کے خلاف دوسرے دھڑے کے بغل بچوں کے تحفظ کی لڑائی لڑ رہی ہے اور اس کے میڈیا مینجر یہ بھی بھول گئے ہیں کہ عدلیہ میں جہاں انصافی جج ہیں وہیں نوازی جج بھی ہیں، اگر حافظ جی نواز لیگ کے سرپرست بنے ہوئے ہیں تو عسکری اسٹبلشمنٹ کی کئی ایک پرتوں میں تحریک انصاف کی حمایت بھی موجود ہے ۔

پیپلزپارٹی کے اندر یہ سوچ غالب ہے اور شرمناک ہے اب فوج کی مرکزی قیادت اور شہباز شریف کے تعاون سے وہ مرکز میں حکومت بنالیں گے یعنی ایوب سے لیکر ضیاء الحق کی جس روایت کا خاتمہ کرنے کا دعویٰ اور نعرہ تھا اُسے نظریہ ضرورت کے تحت دفن کردیا گیا ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

پیپلزپارٹی کے کرائے کے مینجرز بڑے فخر سے یہ تو بتاتے ہیں کہ شہید بھٹو، بے نظیر بھٹو کورٹ کے سامنے پیش ہوتے رہے لیکن وہ ایک عمرانی دھڑے کو جسے وہ “عمرانی فتنہ” کہتے ہیں کو رگڑا لگاتے ہوئے بھولے سے بھی “نوازی فتنہ” کاذکر بھی نہیں کرتے، پاکستان کی معیشت، سیاست، سماج کا بیڑا غرق کرنے میں جتنا کردار نواز لیگ کا ہے کیا اُسے نظر انداز کردیا جائے گا؟

Facebook Comments

عامر حسینی
عامر حسینی قلم کو علم بنا کر قافلہ حسینیت کا حصہ ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply