• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • شاکر شجاع آبادی کے لئے شجاع آباد کی زمین بھی تنگ ۔۔۔۔ راشد جلیل

شاکر شجاع آبادی کے لئے شجاع آباد کی زمین بھی تنگ ۔۔۔۔ راشد جلیل

ویسے تو شاکر شجاع آبادی کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ جس شخص کو ادب اور شاعری سے لگاؤ ہے، وہ شاکر شجاع آبادی کو یقیناً جانتا ہوگا. مگر مختصراً بتاتا چلوں کہ شاکر شجاع آبادی صدارتی ایوارڈ یافتہ شاعر ہیں۔ ان کی شاعری میں معاشرے کی بے حسی اور نا انصافی کا اظہار آپکو ملے گا. بڑا نام کمانے والے اکثر لوگ ایک بڑے شہر کے نام سے پہچانے جاتے ہیں مگر شاکر شجاع آبادی کی وجہ سے ہی لوگوں نے شجاع آباد کے علاقے کو جانا. آج افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس living legend کے لئے اس شہر شجاع آباد کی زمین بھی تنگ ہے، جس کو پہچان اس شخص کی وجہ سے ملی۔z2

ہماری قومی بے حسی اور مردہ پرستی کا منہ بولتا ثبوت یہ ہے کہ شاکر شجاع آبادی آجکل شجاع آباد کی بجائے لودھراں میں ایک عزیز کے تعاون سے رہ رہا ہے کیونکہ شجاع آباد میں گھر کا کرایہ دینا مشکل ہوگیا تھا. ہم حکومت کی بے حسی کا رونا تو روتے ہی ہیں مگر بطور عوام اپنی بے حسی کی حالت دیکھنا پسند نہیں کرتے. شجاع آباد میں ایک ایم این اے اور دو ایم پی اے ہیں۔ وہ چاہتے تو صوبائی یا وفاقی فنڈ سے شجاع آباد میں ایک گھر دے سکتے تھے یا عوام مل کر اس شخص کو شجاع آباد سے نہ جانے دیتے مگر عوامی اور سیاسی جماعتوں کی بے حسی ، شجاع آباد کو پہچان دینے والا آج شجاع آباد سے شہر بدر ہے۔

وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے جولائی میں بیان جاری کیا تھا کہ شاکر شجاع آبادی قومی اثاثہ ہے اور حکومت ان کی ہر ممکن مدد کرے گی. اس بات کو لے کر 31 جولائی کو ٹوئٹر پر افشاں مصعب نے ایک ٹویٹ مریم نواز صاحبہ کو کی اور مریم نواز صاحبہ نے فوری جواب دیا کہ وزیراعلٰی ہاؤس کو ریکوئسٹ اور یاد دہانی کرادی ہے۔ میں نے دو دن بعد شاکر صاحب کے بیٹوں سے رابطہ کیا تاکہ معلوم ہوسکے کہ مریم نواز صاحبہ کے نوٹس پر عمل ہوا کہ نہیں مگر جواب مایوس کن رہا. پھر میں نے مریم نواز صاحبہ اور شہباز شریف کو اسی ٹوئٹ پر چار بار توجہ دلانے کی کوشش کی 5,13,14,25 اگست کو ٹوئٹ کئے مگر کوئی ایکشن یا جواب نہیں آیا. ان سب ٹوئٹس کے سکرین شاٹس موجود ہیں. اگر وزیراعلٰی ہاؤس، مریم نواز صاحبہ کے نوٹس پر بھی کچھ نہیں کرتا تو پھر میاں شہباز شریف کو ان کے وعدے پورے کرانے کے لئے کس سے کہلوایا جائے؟z3z4

میں اگست میں پاکستان آیا تو ولید شاکر( شاکر شجاع آبادی کا بیٹا ) سے رابطے میں رہا اور مجھے امید تھی کہ بطور سوشل میڈیا ممبر ن لیگ میں حکومتی وعدے پورے کرا لوں گا. مگر شدید مایوسی ہوئی کہ میں تو جنوبی پنجاب کا سوشل میڈیا کا ممبر تھا اس لئے ان کے لئے بہت کوششوں کے باوجود کچھ نہیں کرا سکا. اور اسی شرمندگی کی وجہ سے میں ولید کی بار بار دی گئی دعوت کے باوجود ان کے گھر نہیں جا سکا۔

جنوبی پنجاب پہلے ہی ناانصافیوں کا شکار ہے پھر اس علاقے کے عظیم شاعر کے ساتھ یہ سلوک مزید لوگوں کی دل آزاری کا باعث بن رہا ہے۔ شہباز شریف صاحب سے ایک بار پھر گزارش ہے کہ اس وقت کا انتظار نہ کریں جب آپکا ہیلی کاپٹر شاکر شجاع آبادی کے گھر جائے اور ان کے بیٹوں سے آپ فوٹوشوٹ کے لئے تعزیت کریں اور چیک دیں. خدارا شاکر صاحب کی زندگی میں ان کو اعزاز اور ان کا حق دے دیں. ساتھ میں موم بتی مافیا اور این جی اوز سے بھی گذارش ہے کہ شاکر شجاع آبادی کے مرنے کے بعد آپ نے ان کے اعزاز میں جو مشاعرے منعقد کرنے ہیں، وہی خرچہ ابھی ان کے حوالے کر دیں تاکہ زندگی کے کچھ دن تو آرام سے گزریں.

عوامی سطح پر مشہور صحافی محترم آصف محمود صاحب نے اس مسئلے کو اجاگر کیا ہے اللہ انکو جزا دے. اور اب کم از کم عوام جو اپنا کردار ادا کرسکتی ہے، شاکر شجاع آبادی کے بینک اکاؤنٹ کے ذریعے سےاسے کرنا چاہیے۔ شاکر شجاع آبادی کے ان الفاظ پر اپنی بات کا  اختتام کرتا ہوں:

Advertisements
julia rana solicitors london

میں بھُک دا ماریا ہاں شاکر
مگر حاتم توں گھٹ کائنی
قلم خیرات میڈی اے
چلیندیں شام تھی ویندی

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply