ہواوے کے لیے اصلی مسئلہ۔۔۔۔عثمان گُل

اس وقت امریکہ اور چین کی معاشی جنگ میں ہواوے پس رہا ہے۔ گوگل نے اپنی تمام تر سپورٹ پہلے روک دی، پھر 90 دن کا لائسنس ملنے پر دوبارہ جاری کر دیں۔ اگر تو 90 دن کے اندر ٹرمپ انتظامیہ اور چین میں معاملات طے نہ  پائے تو ہواوے کے لیے مشکلات شدید ہو جائیں گی ۔

ہواوے کا  طریقہ کار:
کسی کی بھی سائیڈ لینے سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ اگرچہ امریکی  حکومت نے غلط قدم اٹھایا ہے، لیکن ہواوے بھی کوئی انٹرنیشنل سٹینڈرڈ کی کمپنی نہیں جو قوانین کا پاس رکھتی ہو یا ملازمین سے انسانی سلوک رکھتی ہو۔ موبائل فون سیل اسکا صرف ایک سیگمنٹ ہے۔ ٹیلی کام کے تمام ایکوپمنٹ کی سیاسی، انسٹالیشن اور مینیجمنٹ وہ بڑے بڑے کام ہیں جن سے ہواوے اصلی پیسہ کماتا ہے۔
امریکی  حکومت کے جاسوسی کے الزام میں کچھ نہ  کچھ سچائی ضرور ہے۔ لاہور کے سیف سٹی پراجیکٹ میں کیمروں کے کنٹرول باکس کے اندر غیر ضروری راؤٹرز لگے ملے تھے۔ جو شکایت ہونے پر ہٹائے گئے۔

فور جی کے بعد 5 جی کا انتظار پوری دنیا کو ہے۔ لیکن اس میں سکیورٹی  کے انتظام کو لیکر کافی لے دے چل رہی ہے۔ آسانی کے لیے سمجھیے  کہ اس میں ہر موبائل بیک وقت آپکا موبائل بھی ہو گا اور اس کے  پاس دوسرے موبائلوں کے لیے ننھا منا ٹرانسمٹنگ ٹاور بھی۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی سپیڈ فور جی سے دس گنا زیادہ ہو گی۔ ( بیٹری کی صورتحال استعمال کرنے پر پتا چلے گی )

سکیورٹی  تھریٹ کے علاوہ 5 جی کی دوڑ میں امریکی اور یورپی کمپنیوں کا پیچھے رہ جانا بھی ہواوے کو ریس سے باہر کرنے کی ایک وجہ ہے۔

دوسری  جانب چینی ٹیلی کام کمپنیاں، خصوصاً ہواوے ہی وہ کمپنی ہے جس نے ٹیلی کام مارکیٹ میں آنے کے بعد مارکیٹ پر قبضے کے لئے  ہر جائز ناجائز طریقہ اپنایا۔ ملازمین سے غیر انسانی سلوک، 18، 20 گھنٹے کام کروانا، چار چار ماہ کی تنخواہیں روکے رکھنا، آفس اور فیلڈ کے بعد گھروں سے بھی کام لینا، موبائل  کمپنیوں کو قرضوں پر ٹاور لگا کر دینا اور  پھر بعد میں بلیک میل کرنا، نیٹ ورک جو جعلی طور پر سٹیبل اور ٹھیک شو کرنا، غلط رپورٹیں بنانا، ملازمین کی سیفٹی میں کوتاہی، مارکیٹ میں ملازمین کی تنخواہوں کے ریٹ گرانا، لابنگ کر کے پراجیکٹ جیتنا، ٹیلی کام میں استعمال ہونے والے لائیسنسڈ سافٹ ویئرز کو کریک کر کے استعمال کرنا۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔
الغرض ہر وہ کام کیا جو اخلاقی اور تجارتی اصولوں کے منافی تھا۔

پہلی مصیبت: ہواوے پر پہلی مصیبت ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پابندی کی صورت میں گوگل کا اپنے اینڈرائڈ آپریٹنگ سسٹم کی سیل اور سپورٹ سے انکار کی صورت نازل ہوئی۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق صرف نئے ہواوے موبائل ہی انڈرائیڈ استعمال کرنے کے مجاز نہیں ہوں گے لیکن اس معاشی جنگ میں شدت کی صورت میں پہلے سے موجود ہواوے موبائیل کی سپورٹ بند ہونے کی صورت میں تمام بکے ہوئے سیٹ بھی جی میل، یو ٹیوب، میپس جیسی سروسز سے محروم ہو سکتے ہیں۔

ہواوے اسکے خلاف شور بہت کر رہا ہے ۔ اپنے پلان میں اپنا الگ سے آپریٹنگ سوفٹ وئیر لانچ کرنے کا عندیہ بھی دے چکا۔ لیکن مسئلہ  یہ ہے کہ دنیا کو نئے سسٹم پر لانا، انکو پرفارمنس پسند کروانا، اسکے لیے تمام apps ڈیویلپ کروانا، انکے سٹیبل ورژن ریلیز کرنا، لوگوں کو انکی سالوں پرانی جی میل آئی ڈی سے منتقل کرنا، یو ٹیوب کی طرز پر نئی سائٹ بنانا، اتنی معلوماتی ویڈیوز اس پر اپ لوڈ کرنا، لوگوں کو راضی کرنا انکی سائٹ کے لیے ویڈیو بنائیں، ویڈیوز بنانے والوں کو پیسے دینا، اپنا نیویگیشن سسٹم بنانا، app لانچ کرنا۔
یہ سب کام آسان نہیں۔
بالفرض ہواوے یہ سب  کر بھی لیتا ہے۔ پھر بھی لوگوں کو زبردستی پسند نہیں کروا سکتا یہ سب۔
چینی حکومت کی معلومات تک رسائی کا قانون الگ ڈیٹا سکیورٹی رسک ہے جس کو سمجھنے والے کبھی بھی ہواوے پر یقین نہیں کریں گے۔ ( ویسے تو سب ہی ویب سائٹس اپنی اپنی حکومتوں کو چوری چھپے کسٹمر کا ڈیٹا دے دیتی ہیں، لیکن چینی حکومت ڈنکے کی چوٹ پر لیتی ہے)

گوگل سے بھی بڑی دوسری مصیبت:

پوری دنیا میں موبائل پروسیسر بنانے کے لیے صرف دو آرکیٹیکچر استعمال ہوتے ہیں۔ Intel and ARM ۔ انٹیل توبہ گار ہو چکا نقصان اٹھانے کے بعد۔ پیچھے بچا صرف ARM۔ اب چپ چاہے Qualcomm کی ہو یا ہواوے کی اپنی kirin۔ طریقہ دونوں میں ARM استعمال ہوتا ہے۔

ہواوے بھلے ساری دنیا کے سافٹ وئیر انجینئر بٹھا لے، نئے آپریٹنگ سسٹم سے لیکر ساری ایپس تک بنا ڈالے۔ لیکن موبائل کے دل و دماغ یعنی پروسیسر کے لیے آرکیٹیکچر ARM پر پابندی کے بعد نیا طریقہ نکالنا، چپ بنانا، ٹیسٹ کرنا، اسے چلانا گوگل کا مقابلہ کرنے سے بڑی مصیبت ہے۔ صرف یہ ٹیکنالوجی دوبارہ ڈیویلپ کرنے کے لیے کروڑوں ڈالر R&D کی مد میں لگنے والے ہیں۔

ان حالات میں دیکھنا یہ ہے کہ ہواوے کب تک کھڑا رہتا ہے۔ میرے ذاتی خیال میں، چینی حکومت ہواوے کو مارکیٹ ریس میں دوبارہ ڈالنے کے لیے امریکہ حکومت کو کہیں اور، کسی اور پراڈکٹس میں اتنا زور دے گی کہ امریکی حکومت ڈیل کرنے پر آمادہ ہو جائے گی۔ اور اسکی شروعات rare earth elements کی سپلائی روکنے سے ہو گئی ہے۔ چین دنیا کو rare earth elements کی 90% سپلائی کرتا ہے۔ جس پر تمام دنیا کی بیشتر انڈسٹری منحصر ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

دیکھنا یہ ہے کہ اس معاشی جنگ میں جیتتا کون ہے۔

Facebook Comments

عثمان گل
پیشے کے لحاظ سے اِنجینیئر۔ معاشرے میں رنگ، نسل، زبان اور مذہب کے لحاظ سے مثبت تبدیلی کا خواہاں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply