• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • پی ٹی ایم کا حملہ اور ماضی کی “مسنگ بریکنگ نیوز”۔۔۔۔۔عدیل عزیز

پی ٹی ایم کا حملہ اور ماضی کی “مسنگ بریکنگ نیوز”۔۔۔۔۔عدیل عزیز

پشتون تحفظ مومنٹ کو ایک عرصے سے ہمارے ادارے چھوٹ دے رہے تھے۔ کبھی انہیں بچہ کہا تو کبھی wonderful boy ۔ تمام طالبات حل کروانے کی یقین دہانی کروائی اور مسنگ پرسنز کے معاملے پر بھی معصومیت سے فرمایا کہ ہمارا کسی کو مسنگ کرنے کو دل نہیں چاہتا۔مگر پھر بھی دھارے دار لال ٹوپی پہننے والے اپنی ہی دھن میں رہے۔۔۔ برداشت کو کمزوری جانا اور پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں نے نہتے ہی شمالی وزیرستان میں آرمی چیک پوسٹ پر حملہ کر ڈالا جس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق  پی ٹی  ایم کے تین کارکن ہلاک اور پندرہ کارکنان زخمی ہوئے ہیں جبکہ ایم این اے علی وزیر متعدد ساتھیوں سمیت گرفتار کرلئے گئے اور محسن داوڑ تاحال روپوش ہیں۔ اس اندوہناک سانحہ پر جس انداز میں الیکٹرناک میڈیا نے بریکنگ نیوز نشر کی اس سے بہتر مثبت رپورٹنگ نہیں کی جاسکتی تھی۔۔ تمام چینلز صبح سے شام تک یک زباں ہوکر ریاست کے چوتھا ستون ہونے کی گواہی دے رہے تھے۔ اداروں کے برداشت کی حد تو ختم ہوچکی۔ امید ہے جیسے جیسے پکڑ سخت ہوگی ویسے ہی میڈیا بھی جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہوتا جائے گا بھئی جب معاملہ وطن کی سالمیت کا ہو تو صحافتی معیار  کے معنی نہیں دیکھے جاتے اور جب اتنا غیور ترجمان ہو تو اس کی ہر بات سر آنکھوں ہر ہونی چاہیے۔۔ مگر چند بد زبانوں کو لگام ڈالنے کے لئے اور مستقبل کی نسل نو کے ذہنوں کو روشن کرنے کے لئے میڈیا کا کام ابھی ختم نہیں ہوا اسے چاہیے کہ پاکستان کی بہتر سالہ تاریخ کے چند تاریک واقعات کو بھی زیر بحث لائے اور جو خبر ماضی کے زہریلے پروپیگنڈے کے سبب اس وقت بریکنگ نیوز نہ بن سکی اسے سال و تاریخ کی مناسبت سے دوبارہ بریکنگ نیوز بنا کر چلایا جائے۔ اس پر دفاعی امور کے تجزیہ کاروں کی رائے لی جائے اور سپیشل ٹرانسمیشن پیش کی جائے۔۔۔یہ کام صرف چھ مہینے ہی کر لیا جائے تو اسکے دورس نتائج مرتب ہوں گے نہ صرف ہماری تاریخ پاک ہوگی بلکہ آئندہ کوئی ننگ دین و ملت تاریخ کے جھرکوں سے حال کو نہ ملا پائے گا۔
جب ہم یوم جمہوریہ کو یوم پاکستان قرار دے کر مست ماحول میں مناسکتے ہیں اور جشن آزادی کی مناسبت سے ماضی کی خبریں بلیک اینڈ وائٹ نشر کی جاسکتی ہیں تو بھلا قوم کے وسیع تر مفاد میں ایسا کرنے میں کیا حرج ہوسکتا ہے۔
اس ضمن میں تاریخ کی چند مسنگ برینگ نیوز پیش خدمت ہیں جس میں تھنک ٹینکس اور بڑوں کے مشورے سے اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے۔
1948 میں عیار خان آف قلات کے ایما پر پرنس کریم نے پاک فوج پر حملہ کردیا مجبوراً فوج کو ریاست کا کنڑول سنبھالنا پڑا۔
اکیس فروری 1952 میں غدار بنگالی قوم پرستوں کی زباں کے معاملے میں لسانی فسادات پھیلانے کی کوشش ناکام ۔ سیکورٹی فورسز پر حملے (درجنوں طلباء جاں بحق)
سات اکتوبر 1958 سیاستدانوں کی بد اعمالیوں, سازشوں اور غداری کے سبب آرمی کی تشکیل نو میں مصروف آرمی چیف ایوب خان مارشل لاء لگانے پر مجبور ہوگئے۔
1958 غدار پاکستان نواب نوروز خان نے قرآن مجید پر قسم کھانے کے باجود معاہدہ توڑ ڈالا اور جنگ کا بگل بجا دیا۔ بدلے میں نواب نوروز خان کے بیٹے اور بھتیجوں  کو پھانسی ہوئی اور خود وہ جیل میں مرا۔۔ خس کم جہاں پاک
1959 شیر دل بریگیڈئیر ایف آر خان کی کمانڈ میں ہونے والا آپریشن مکمل۔ وطن کی سالمیت کے خلاف مذموم پروپیگنڈے میں مصروف اخبارات کے دفاتر پر کامیابی سے قبضہ کرلیا گیا, سویت اور بھارتی خفیہ دستاویزات برآمد۔
13نومبر 1960 سیکورٹی اداروں کی ایک اور بڑی کامیابی۔ ہندوستان کے ایجنٹ حسن ناصر کی وطن عزیز کے خلاف خطرناک سازش بے نقاب۔۔ ملزم نے شاہی قلعہ کے عقوبت خانہ میں خودکشی کرلی۔
1969 اگرتلہ سازش کے ملزم ,غدار پاکستان سارجنٹ ظہور الحق حراست سے فرار ہونے کی کوشش کے دوران ہلاک۔
مارچ 1970 پلٹن گراونڈ ڈھاکہ جنرل خادم حسین راجہ کے دبنگ اعلان کے بعد پاکستام توڑنے کی سازش ناکام۔ جلسے میں مجیب بھیگی بلی بن گیا۔۔۔بنگالی عوام کا یحییٰ خان پر بھر پور اعتماد کا اظہار۔
25 مارچ 1971 ملک دشمن عناصر کے خلاف فیصلہ کن کاروائی کا آغاذ۔۔ مٹھی بھر شرپسندوں نے پاکستان سے محبت رکھنے والی بنگالی عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے
7 دسمبر 1971مشرقی محاذ پر ٹائیگر نیازی کا بزدل دشمن کو دندان شکن جواب ۔۔بہادر افواج کی کومیلا, راجشاہی, چٹاگانگ, پبنہ, اور دیناج پور سیکٹر سے بھارتی بارڈر کی طرف پیش قدمی جاری۔
15 دسمبر 1971 ۔بزدل بھارت کی گھٹیا سازش بے نقاب , 200 سے زائد بنگالی دانشور جن میں ڈاکڑز, پروفیسر, انجینئرز, فنکاروں اور مشہور ناول نگار شاہد اللہ قیصر اور مشہور ڈرامہ نگارا منیر چوہدری شامل ہیں اغوا کے بعد قتل۔ لاشیں بہاری اکثریت کے علاقوں محمد پورہ, میر پور اور راجر باغ سے برآمد۔
16 دسمبر مشرقی محاذ پر صرف جنگ بندی ہوئی ہے ہتھیار نہیں ڈالے۔۔ مغربی محاذ پر جنگ جاری رہے گی۔
3 جولائی 1977 بھٹو حکومت کی بدمعاشیاں جاری فوج کسی صورت میں سیاست میں دخل اندازی نہیں کرے گی۔
تیرہ مئی 1978 مارشل لاء حکومت کی جانب سے صحافت کی کالی بھیڑوں پر گھیرا تنگ کردیا گیا۔ لاہور میں تین صحافیوں ناصر زیدی, اقبال جعفری اور خاور نعیم ہاشمی کو برہنہ کرکے کوڑے مارے گئے۔۔ حکومت کا وطن عزیز کی سالمیت کے خلاف کام کرنے والوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا عزم۔
1985 افغانستان کی جنگ میں تیزی لاکھوں افغان مہاجرین کی پاکستان آمد کا سلسلہ جاری۔ پاکستانیوں نے انصار مدینہ کی یاد تازہ کردی۔ امیر المومنین ضیاء الحق اور ثانی محمد بن قاسم جنرل اختر عبدالرحمان کی مومنانہ فراست سے مجاہدین کی لادین روسی کمیونسٹ افواج پر کاعی ضربیں۔۔ فتح کابل دور نہیں
اپریل 1988 مرد مومن مرد حق کے خلاف ایک اور سازش قدرت کے ہاتھوں ناکام۔ جونیجو حکومت کی جانب سے سانحہ اوجڑی کیمپ پر بنائے گئے انکوائری کمیشن کی رپورٹ وزیر دفاع رانا نعیم احمد کے آفس سے غائب۔ شنید ہے کہ آفس میں چند فرشتے دیکھے گئے تھے۔۔
اس کے علاوہ جمہوری حکومت کا آزادی پسند سکھوں کی فہرست راجیو گاندھی کے حوالے کرنا۔ نواز شریف کا کارگل میں گھناؤنا کردار, طالبان حکومت کی بے وفائی, عافیہ صدیقی کا دہشت ناک ماضی, سلیم شہزاد کا غیر ملکی ہاتھوں میں کھیلنا اور دیگر چیدہ موضوعات پر بھی ذرا سی کوشش سے مسنگ بریکنگ نیوز کی طویل فہرست تیار ہوسکتی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ دشمن کے جھوٹے پروپیگنڈے کے سدباب کے لئے نئی نسل کو حقیقت سے آشکار کیا جائے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply