روحانی رشتے۔۔۔

خدا نے مرد و عورت بنائے، رشتے انسان نے خود بنائے۔ میاں بیوی پہلا رشتہ ہے جو انسانوں میں قائم ہوا۔ اگلا رشتہ ماں باپ کا تھا۔ پھر بھائی بہن بن گئے۔ پھر رشتوں کی جلیبیاں بنتی گئیں۔

زمانے نے ترقی کی تو باقاعدہ رشتوں کے مصرعِ طرح پر مصنوعی رشتوں کی طویل نظمیں اور غزلیں کہی جانے لگیں۔ منہ بولا بیٹا بیٹی سے جو کام شروع ہوا تو منہ بولی ماں اور منہ بولا باپ خود بخود بن گئے۔ دیکھتے دیکھتے منہ بولا بھائی اور منہ بولی بہن کی منزل آسان ہوگئی اور کزن کا ایک ایسا رشتہ وجود میں آیا جس کی حدود، حدود آرڈیننس کی حدود میں جا پڑتی ہیں۔ یہ رشتہ اتنا مقبول ہوا کہ لڑکیوں کے ہاسٹلز میں اس رشتے میں منسلک لوگوں کا داخلہ بند کر دیا گیا۔

کزن کے رشتے میں ہم عمری کی پخ لگی تھی، جسے نکالنے کے لیے انکل اور آنٹی کے رشتے نئے مفہوموں سے آشنا ہوئے۔ انکل اور آنٹی کے لفظوں میں اتنی وسعت ہے کہ سات سمندروں کا پانی ان دو کوزوں میں سما جاتا ہے۔

جب نوجوان لڑکوں لڑکیوں کے لیے فرینکنیس کے جائز راستے کھل گئے تو ادھیڑ عمر اور بڑی عمر کے مرد عورتیں بھی اس رواجِ زمانہ کی لپیٹ میں آگئے اور منہ بولا میاں اور منہ بولی بیوی کے رشتے وجود پذیر ہوگئے۔ اگرچہ کچھ راویانِ شیوہ بیان کہتے ہیں کہ لڑکوں لڑکیوں نے یہ حرکتیں اپنے اپنے Respective بڑوں سے سیکھیں۔ خدا جانے بچے ماں باپ کے نقوشِ قدم پر چل رہے ہیں یا جوان پیروں کے استاد ہوئے ہیں۔

رشتوں کی اسی جائز کاری کے راستے میں منہ بولا چچا چچی اور منہ بولی خالہ سلوٹوں میں پنپ گئے۔ اصلی چچا چچی اور خالہ گئے تیل لینے، اور ابھی تک واپس نہیں آئے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

سر سید نے تہذیب الاخلاق میں استاد کو روحانی باپ اور شاگرد کو روحانی بیٹا کہا تھا۔ سر سید کی روح کو ایصالِ ثواب کرتے ہوئے خالص کاروباری بنیادوں پر انسانی رشتوں میں روحانیت شامل کی گئی۔ وطنِ عزیز میں قصور اور ایک اور شہر کی درگاہوں میں روحانی معالجین نے زنانہ پیر خانوں اور تسبیح خانوں میں انت مچائی۔ متاثرہ لوگوں کے انٹرویو سنے۔ ایک آدمی کہہ رہا تھا کہ پیر روحانی شوہر ہوتا ہے اور مریدنی روحانی بیوی۔ البتہ ان کے اس سمبندھ میں افعال مکمل طور پر جسمانی پائے جانے کا واحد امکان پایا جاتا ہے۔ کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا!

Facebook Comments

حافظ صفوان محمد
مصنف، ادیب، لغت نویس

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply