تمھارے پاس دس روپے ہوں تو تم ایک درجن کیلے خرید سکتے ہو ، اگر پندرہ روپے ہوں تو کتنے کیلے آئیں گے ؟
لیکن سر میرے پاس تو پیسے نہیں ہیں ۔ اس کے جواب سے مایوسی جھلک رہی تھی ۔
مجھے معلوم ہے کہ تمھارے پاس پیسے نہیں ہیں ، تم فرض کرو کہ ہیں۔
کیا فرض کرنے سے میرے پاس پیسے آجائیں گے ، اور میں کیلے خرید سکوں گا ؟
نہیں ، فرض کرنے سے پیسے نہیں آتے ۔
تو پھر کیسے آتے ہیں ؟
جب تم بڑے ہو جاؤ گے تب آئیں گے ۔
جب میں بڑا ہو جاؤں گا اور میرے پاس پیسے آئیں گے تو کیلے خرید سکوں گا ؟
ہاں تب خرید سکو گے ۔
کیا میں یہ بات ماں کو بتا دوں ؟
ہاں ، لیکن تم یہ بات ماں کو کیوں بتانا چاہتے ہو ؟
کیوں کہ کل جب مہمان آئے اور وہ کیلے لائے ، ماں نے کچھ کیلے مہانوں کے سامنے رکھے جو بچ رہے ان میں سے ایک ایک ماں نے ہم سب بہن بھائیوں کو دے دیا، خود نہیں کھایا ۔
اس کا چہرہ دمک اٹھا ، اس میں ایک عزم دکھائی دیا ، اسی سرشاری کی کیفیت میں وہ بولتا چلا گیا ، میں اسے بتاؤں گا کہ جب میں بڑا ہو جاؤں گا اور میرے پاس پیسے ہوں گے ان پیسوں سے میں کیلے خریدوں گا پھر تم کیلے کھا سکو گی ، یہ کہہ کر وہ چل دیا ۔
کہاں چل دیئے ؟ میں نے پوچھا ۔
ماں کو بتانے ۔ اس نے پیچھے مڑ کر جواب دیا ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں