‘پمرا کا قیام’ میڈیا کو قابو کرنے کا اقدام قرار

کراچی: آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی (اے پی این ایس) اور کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی ان ای) نے وفاقی حکومت کو میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پمرا) کی تشکیل، الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کی تمام باڈیز کو اس سے تبدیل کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

رپورٹ کے مطابق اے پی این ایس نے اسے رجعت پسندانہ اقدام قرار دیا تو وہیں سی پی این ای نے اسے پرنٹ میڈیا کی آزادی کا گلہ گھوٹنے کے مترادف قرار دیا۔

اس سلسلے میں جاری کردہ اعلامیے میں اے پی این ایس کے صدر حمید ہارون اور سیکریٹری جنرل سرمد علی نے حکومتی فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے میڈیا کے خلاف شدید رجعت پسندانہ عمل قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کے مروجہ قوانین، جن میں پریس کونسل آرڈیننس، پریس نیوز پیپر، نیوز ایجنسیز اینڈ بک رجسٹریشن آرڈیننس اور پیمرا آرڈیننس، جنہیں منسوخ کردیا گیا، حکومت اور میڈیا اداروں کی مشاورت سے بنائے گئے تھے۔

دوسری جانب نو تجویز کردہ پمرا کے لیے فریقین سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی حالانکہ اس سلسلے میں وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے ذرائع ابلاغ افتخار درانی اور وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے یقین دہانی بھی کروائی تھی۔

اے پی این ایس کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا (ٹیلی ویژن، ریڈیو، سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا) کو ایک ہی ریگولیٹری اتھارٹی کے ماتحت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نشریاتی میڈیا کو ایک چھتری تلے اکٹھا کیا جاسکتا ہے لیکن پرنٹ میڈیا کا معاملہ مختلف ہے چناچہ اسے ان کے ساتھ منسلک نہیں کیا جاسکتا، حتیٰ کے ترقی پذیر ممالک میں بھی پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کو علیحدہ رکھا جاتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزارت اطلاعات کی جانب سے اب تک پمرا کا مجوزہ منصوبہ اے پی این ایس کو فراہم نہیں کیا گیا بلکہ صرف چیدہ چیدہ نکات سے آگاہ کیا گیا ہے جس میں لائسنسنگ سسٹم بھی شامل ہے تاکہ میڈیا کو قابو کیا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسا محسوس ہورہا ہے جیسے وزارت اطلاعات کے حکام نے تاریخ کے کوڑا دان سے آمر حکمران ایوب خان کا متعارف کردہ بدنامِ زمانہ پی پی او دوبارہ کھود کر نکالا اور اسے نیا نام دے دیا، جو ملک میں میڈیا کو قابلِ قبول نہیں۔

اے پی این ایس کا یہ بھی کہنا تھا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد اخبارات، کتب، اور اشاعتی معاملات سے متعلق قانون سازی صوبائی معاملہ بن چکی چناچہ وفاقی حکومت کی جانب سے اس طرح کے ادارے کا قیام قانون کی خلاف ورزی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

دوسری جانب سی پی این ای کے صدر عارف نظامانی، سینئر نائب صدر امطینان شاہد اور سیکریٹری جنرل ڈاکٹر جبار خٹک نے کہا کہ ملک میں میڈیا کو ریگولرائز کرنے کے نام پر قابو کرنے کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply