خاکی سیارے سے واپسی۔۔۔۔۔۔آفتاب شاہد

یہ ہیں علی سجاد شاہ،جن کے جرائم کی سہ نکاتی فہرست میں سب سے بڑا اور عظیم جرم پاک آرمی پہ تنقید ہے۔

اب ہمارے مہان ادارے ویسے ہی تو کسی کو نہیں نا اٹھاتے کچھ نا کچھ میٹریل تو ہوگا انکے پاس کیونکہ لکھا تو بھینسے اور موچی نے بھی تھا اور اب وہ پہلے سے زیادہ ٹھاٹ سے نا صرف رہتے ہیں بلکہ جس قدر ہوسکے “مثبت “تنقید بھی کرتے ہیں۔

او ہاں وہ لکھا تو کسی درانی نامی شخص نے بھی تھا جو ہمارے محترم ادارے کے سابق سربراہ بھی رہ چکے ہیں لیکن افسوس انکی پوری کتاب کوریحاماسوتراپی گئی  یا پلادی گئی ، ویسے حلفاً کہتا ہوں میں نے اس کتاب کو بھی ریحام خان کی کتاب کی طرح سبقاًسبقاًپڑھااوراگرتومیں سمندر پار رشین برف میں بیٹھاکوئی  بلوچ نیشنلسٹ ہوتا تو قسم لے لیں اس سے زیادہ بہتر اور اتھنٹک میٹریل میرا نہیں خیال کہ  کہیں اور بھی دستیاب ہو!

ویسے ہمارے لمبرون اتنے بھی چھنے کاکے تھوڑی ناہیں ابھی کل ہی کی تو بات ہے وہ اپنے بول والے باباشیخ العساکر کو زلیخاں ماسی کی طرح اگست ہی کے مہینے میں”مائنس الطاف”کہہ کر چڑارہےتھےوہ قومی اسمبلی کے با”وقار”ممبر بنے بیٹھے ہیں ان جیسوں کو تو کچھ نا کہا اور آپکو۔۔۔۔۔۔۔۔

مثالیں اور مٹیریل بہت سا ہے لیکن چونکہ میں ایک انتہائی  متوسط بلکہ غریب طبقہ کا انسان ہوں جو کمانڈو کی طرح مکے لہراتا ہوا کمر درد کے  علاج کی نیت باندھ کردبئی  گرینڈ فارچون کی ماہر رقاصہ کے ساتھ جام ہاتھ میں لئے ٹھمکےنہیں لگا سکتا ،اوپرسےگھر کی کفالت بھی مجھ ایسے کے ناتواں کندھوں پہ ہے تو پھر مجھے کیا پڑی کہ ایک بلڈی سویلین ہوتے ہوئےجسے نا تو کمانڈو کی طرح کوئی  ایسافزیومیسر ہوگا جو میرے ٹھمکوں کوتھراپی کا لباس پہنا سکے اور ناہی میں کسی چینل پہ بیٹھا مسخرہ  ہوں کہ  میرے جانے سے مملکت خداد(کالونی)کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری ایک عظیم سپوت سے محروم ہوجائیگی۔

ناہی تو میرے نام کے ساتھ کوئی  سابقہ لگا ہے کہ میری پوری کتاب کو دو بوڑھوں کی کافی شاپ والی گفتگو گردانا جائیگا اور ناہی میرے پاس اتنے پیسے ہیں کہ پر لوک سدھار کر سوئیزر لینڈ سے سفرنامے لکھ سکوں ۔۔۔۔۔اپنے بس میں اتنا ہی تھاکہ جب موصوف کوان باکس مارا اور جواب نا پایا تو ماما قادر غوری سے خیریت طلب کی انکی طرف سے بھی خاموشی پاکرہم نے بھی چپ سادھ لی
کیونکہ ہم بھی تازہ تازہ چار ماہ کا ڈائیٹنگ کورس کر کے آئے تھے لہذا ہم سے بہتر کون جانتا ہے کہ خاموشی ہی میں عافیت ہے۔

باقی شاہ جی سے صرف اتنا کہوں گا سونہڑا رب بعض نقاب پوشوں کی اصلیت آپ پہ آشکارا کرنے اور آپکو خود سے قریب کرنے کے لئیےابتلاء میں ڈالتا ہے ،مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ زمانہ غیبوبت میں بہت سے جگریوں نے ہمارے بھی ہمزاد کو دبئی  میں دیکھا تھا لیکن پھر اسلام آباد سے کراچی پی آئی  اے کی پراوز سے لی گئی  ہلکی پھلکی سیلفی پتلی کمرنے جہاں کچھ کی بولتی بند کی وہیں کچھ مزید مخلص اور بعض مخلصی کا لبادہ اوڑھے دوست نما بھیڑئے بھی سامنے آئے۔

آپ انہیں جتنے چاہیں زخم دکھائیں یا ثبوت دیں یہ آپ ہی کے  گھر میں آپکے سامنے بیٹھ کر آپکی چائے بھی پئیں گے اور بھابھی کے پر اٹھوں کی تعریف کر کے باہر نکلتے ہی سگریٹ کا کش لیکر آگے(خلاء میں) اوکے کی رپورٹ دیکر آپکے محسن دوستوں کو واٹس ایپ کال کریں گے کہ لگتا تو “ڈرامہ “ہی ہے۔

ویسے میں رات خواب میں “پی کے “سے ملا ،وہ معمول کی طرح دیش بھگتی کے ریموٹ کی چوری کا رونا روتے ہوئے”ہم جیسوں”کو ذمہ دار ٹھہرا رہاتھا،توجان کی امان پاکرعرض کیا “حضور کلبھوشن کا وزن بھی کافی بڑھ گیا ہے اور آئین کی پ د س کرنے والے جرنیل کو بھی ڈائیٹنگ کی ضرورت ہے”پھر اچانک سے مردہ باد کے نعرے سنائی  دئیے” پی کے “نے روتے ہوئے کہا دیکھو یہ لوگ کتنے گندے ہیں پنڈی والے شٹل کے سامنے کھڑے ہوکر خلائی  مخلوق کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں !ان کی اس ناپاک حرکت کو دوسرے سیارے میں بیٹھے لوگ دیکھ کر کیا سوچیں گے؟
عرض کیا حضور جب تک آپ نے انجینئرنگ کی ڈگری نہیں لی تھی ،تب تک پنڈی تو کیا دلی کے بھی کسی خلائی  کھوتے کو جرات نہیں تھی کہ آپکومردہ باد کہے، فلم کا اختتام ہونے کو ہے ویسے بھی آپ نے رنبیر کپور کی طرح اپنے فیوریٹ ہینڈ سم اور ڈیشنگ کردار کو پی کے ٹو کے لئے لانچ کردیا ہے لہذا اچھا ہوگا اب آپ سڑن کھٹولا لیں اور واپس چلے جائیں آپ وہیں اچھے لگتے ہیں۔

“پی کے “کچھ حامی بھرنے ہی لگا تھا کہ ریان کی ماں نے آواز دی اجی سنتے ہیں ؟
اب جاگ بھی جائیے صبح ہوگئی ہے!

Advertisements
julia rana solicitors london

چائے پھیکی بنائی  ہے کیونکہ خاکی ڈبہ اپنی عبوری مدت بھی پوری کرچکا ہے !
نوٹ: خاکی ڈبہ میں چینی ہوتی ہے!

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”خاکی سیارے سے واپسی۔۔۔۔۔۔آفتاب شاہد

Leave a Reply to Sajid Mubeen Cancel reply