’’وزیر طلسمی امور رعایا کس حال میں ہے،
شاہی جاسوس خبریں اچھی نہیں لا رہے‘‘۔
بادشاہ نے بے چینی سے کہا ۔
’’ابھی رعایا سے ملوا دیتے ہیں‘‘۔
وزیر نے طلسمی آئینہ سے پردہ اٹھایا۔
آئینے پر نعرے مارتی رعایا دکھائی دے رہی تھی ۔
’’اتنی محبت حضور۔۔۔۔!‘‘
وزیر نے مسکراتے ہوئے کہا۔
’’انہیں بادشاہ دکھاؤ ‘‘۔
وزیر نے آئینے پر منتر پھونکے۔
مگر آئینے پر آڑھی ترچھی لیکریں ہی دکھائی دیتی رہیں ۔
’’یہ کیا ہو رہا ہے۔۔۔۔؟‘‘
بادشاہ مضطرب تھے۔
’’حضور شاید کچھ منتر بھول گیا ہوں‘‘۔
’’شاہی بگھی نکالو،ہم خود رعایا میں جائیں گے‘‘۔
بادشاہ سلامت نے تالی مارتے ہوئے کہا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں