دھاندلی، آئی ٹی اور آئی ایس آئی۔ عارف انیس

 

ہمیں آئی ایس آئی نے نہیں، آئی ٹی نے مروایا ہے۔  پیارے لوگو اس سے پہلے کہ آپ دھاندلی دھاندلی کھیلنا شروع کریں، اس مسئلے کے مغز تک پہنچیں۔  دھاندلی نہیں ہوئی، البتہ الیکشن کمیشن نے اتنی بڑی انتخابی مشق میں اپنی نالائقی سے اپنے اور دوسروں کے منہ پر کالک ضرور مل دی ہے۔ ملک کے طول و عرض میں مشق کے دوران انتخابات سے پانچ دن پہلے ہی اندازہ ہوگیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے آر ٹی ایس کی شکل میں چاند چڑھانا ہے اور وہ ہوکر ہی رہا۔

آر ٹی ایس انڈرائیڈ ایپلی کیشن ہے جس پر الیکشن رزلٹ بھیجے جانے تھے۔ شنید یہ ہے کہ کہ ہمارے آئی ٹی کے ماہرین نے رزلٹ ٹرانسفر سسٹم بلٹ پروف بنایا تھا تاکہ انتخابات کی شفافیت پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے اور وہ بہت شاندار طریقے سے ناکام ہوگئے۔ اس کے لیے سمارٹ فون کی موجودگی بہت ضروری تھی جو الیکشن کمیشن کے کارپردازوں نے فرض کرلیا کہ اکثر ٹیچرز کے پاس موجود ہیں،  جو ابھی بھی دس سال پرانا نوکیا جیب میں ڈالے پھر رہے تھے. سستے کام کے چکر میں سب سے سستے بڈر کو ٹھیکہ دے کر دنیا کی پانچویں نیوکلیئر پاور کو تماشا بنا دیا گیا۔

بحران کا آغاز ایک ہفتہ قبل ہوچکا تھا جب معلوم ہوا کہ ریٹرننگ، پریزائیڈنگ اور اسسٹنٹ پریزائیڈنگ لیول کے 60-70 فیصد  افراد کے پاس سمارٹ فون موجود نہیں ہیں، ان کو آرڈر دیے گئے کہ وہ مانگ تانگ کے فون لے آئیں اور یہیں سے چاند چڑھنا شروع ہوگیا۔

جب مانگے تانگے کے فون ارینج ہو گئے تو پتا چلا کہ زیادہ تر سکول ٹیچرز کیو موبائل جیسے سمارٹ فون استعمال کر رہے ہیں جن پر ایپلی کیشن انسٹال ہی نہیں ہو رہی تھی۔ بے حد دشواری سے ایپ انسٹال کروائی تو ایک اور مسئلہ آ گیا کہ ایپ ویلیڈیٹ نہیں ہو رہی تھی جو کہ انتخابات سے اڑتالیس گھنٹے پہلے کی بات ہے۔  اس وقت کسی نہ کسی متبادل کا انتظام ہوسکتا تھا مگر الیکشن کمیشن نے شتر مرغ کی طرح آنکھیں بند کرلیں اور ہونی ہو کر رہی۔

25 جولائی کوجب ایپلیکیشن کو لاگ ان کیا گیا تو معلوم ہوا کہ پاکستان کے چالیس فیصد علاقے میں تھری یا فور جی سگنل موجود نہیں اور آر ٹی ایس نے باربار کریش ہونا شروع کردیا۔  الیکشن کمیشن نے اس کے بغیر رزلٹس وصول کرنے سے انکار کر دیا اور چار سے پانچ گھنٹے کی اس ضد نے بحران مزید گاڑھا کردیا۔  نتائج لیٹ ہوگئے اور بالآخر الیکشن کمیشن کے سیکرٹری کو ہاتھ اٹھانے پڑے اور مینوئیل طریقے سے ترسیل شروع ہوئی۔

فارم 45 کی بجائے دستی دستی اعدادوشمار لکھے گئے اور وہاں سے دھاندلی کا شور اٹھنا شروع ہوا۔ یوں 21 ارب کی خطیر رقم سے کروائے جانے انتخابات کی شفافیت الیکشن کمیشن کی نااہلی کی بھینٹ چڑھ گئے جس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن سمیت باقی اکابر کی  سرزنش و باز پرس واجب ہے۔ ہم نے پھر اپنے آپ کو نکو بنایا اور ثابت کیا کہ اپنے ہاں جگاڑ ٹیکنالوجی ہی چلے گی!

Advertisements
julia rana solicitors

دھاندلی نہیں، نااہلی ہوئی، 21 کرؤڑ کے ملک میں انتخابات کے پراسیس کو بازیچہ اطفال بنا دیا گیا ۔ تاہم اس کی زمہ داری فوج یاپی ٹی آئی پر نہیں ڈالی جاسکتی ۔ چاند آئی ٹی نے چڑھایا، آئی ایس آئی نے نہیں اور اتنی بڑی غفلت پر چند سر ضرور لڑھکنے چاہئیں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply