سیکرڈ گیمز(سیزن1،2)پر تاثرات۔۔۔۔خرم امتیاز

اس بھارتی ویب سیریز کو بہت زیادہ ہائی ریٹ نہیں کرتا مگر ‘سیکرڈ گیمز’ کئی حوالوں سے مجھے اہم ضرور لگا، سٹوری میں لوپ ہولز اور بتلائے گئے حقائق مسخ زدہ ہو سکتے ہیں، مگر یہ ماننا پڑے گا کہ ڈائریکشن بہت عمدہ اور ویل پلانڈ تھی۔ تقریباً  سبھی کرداروں کی اداکاری بیحد جاندار تھی، سکرپٹ زیادہ سٹرونگ نہیں لگا۔ یاد رکھنے لائق صرف چند ڈائیلاگز ہی تھے۔ البتہ یہ بھارت کی پہلی انٹرنیشنل ویب سیریز تھی، اس حوالے سے نیٹ فلکس پر بہت اچھی انٹری رہی۔ دورِحاضر میں فلمائی سٹوری کے متوازی ماضی کی کہانی کے فلیش بیکس متواتر چلانا اور اختتام کی طرف بڑھتے ہوئے تمام کڑیاں اور سیکوئنسز جوڑ کر دونوں کہانیوں کو یکجا کرنا مگر مناظر میں غلطیوں کی گنجائش پیدا نہ ہونے دینا فلمسازی کی مہارت کا متقاضی ہے۔ ‘سیکرڈ گیمز’ اس کوشش میں کامیاب دکھائی دیتی ہے۔ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ بھارت فلم میکنگ میں نیکسٹ لیول پر جانے کا عندیہ دے رہا ہے۔ گو کہ اِس سیریز میں پروپیگنڈہ بھی ہے، لیکن کچھ ایشوز پر بیحد اوپن انداز میں بات کی گئی ہے۔ مثلاً۔۔۔

1- بھارت میں مڈل اور لوئر کلاس مسلمان تقریبا ً گالی بنتے جا رہے ہیں۔ بھارتی مسلمانوں کیساتھ امتیازی سلوک کی آواز ہمارے ہاں اٹھتی ہے تو وزن نہیں رکھتی مگر انکی اپنی انٹرنیشنل سیریز میں یہ سب کھلے عام تسلیم کیا جا رہا۔ پولیس اکیڈمی ٹاپر انسپکٹر ماجد نے اپنی کرپشن کا اقرار کچھ یوں کیا کہ اُسے کرپٹ پولیس چیف کی حمایت اور فیوورز کا کوور اس لئے چاہیے تاکہ اسکے مسلم نام کا امپیکٹ چُھپ سکے۔ اسکی بیوی بتاتی ہے کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے اچھی جگہ پر کرائے کا گھر لینے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

2 – مذہب بالخصوص ہندو ازم کو کو خوب رگیدا  گیا ہے۔ پچھلے سات آٹھ سال میں یہ چیز سلو پوائزننگ کی طرح بھارتی فلموں میں کیژؤل بنا دی گئی ہے۔ شاید ماڈرن بھارتی تِھنک ٹینکس اس سوچ پر متفق ہیں کہ سوسائٹی سے پسماندگی ختم کرنے کیلئے فرسودہ مذہبی اعتقاد و رسومات سے نکلنے کی ضرورت ہے۔ ہر دھندے، سیاست، کاروبار کیلئے مذہب کا استعمال اب عوام الناس میں ڈسکس ہونے لگا ہے۔

3 – بھارتی سیاست اور حکومتوں پر کافی کھلی تنقید دیکھنے کو ملی، مثلا ً اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کے دور میں ہوئے مظالم کا ذکر ہوا، عوام کو اصل ایشوز سے ہٹا کر مذہبی “رامائن” جیسے ڈراموں کے جنون میں مبتلا کرنے جیسی سٹریٹیجی تک کا ذکر ہوا۔ بھارتی بیوروکریسی اور دیگر اداروں میں کرپشن کھل کر دکھائی گئی۔ بھارت میں ہوئی دہشت گردیوں، ممبئی دھماکوں، ممبئی اٹیکس وغیرہ کا سارا ملبہ اسقدر کیژؤل انداز میں پاکستان اور آئی ایس آئی پر ڈالا گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے بھارتی میڈیا نے یک آواز ہو کر یہ اینٹی پاکستان سوچ عوام الناس میں راسخ بنا دی ہے۔

4 – یہ سمجھایا گیا ہے کہ مافیاز اور گینگسٹرز ہر ملک اور ہر معاشرے میں موجود ہیں۔ اور انکے ختم نہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ملکی و غیر ملکی سکیوریٹی ایجنسیوں کو ہر علاقے میں انکی ضرورت ہوتی ہے، اپنے اچھے برے مقاصد کیلئے وہ انکا استعمال کرتی اور وقتا فوقتا خود ان کو بچاتی بھی ہیں۔ انھیں مکمل ختم بھی نہیں ہونے دیتی۔ اور انکی قیادت کو ریپلیس بھی کرتی رہتی ہیں۔ ایک عام طوائف، اداکار، منشیات فروش، دنگا کرنے والے گلی محلے کے جوان جن کا تاریخ میں کہیں نام نہیں آتا مگر وہ سب اُن بڑی سوچوں سے ماورا اس “مقدس کھیل” میں اپنا کردار ادا کر کے ختم ہو رہے ہوتے ہیں۔

5 – گرو جی کا کردار دلچسپ ہے، مگر انکے کردار اور فلسفے کو لے کر کئی باتیں ناقابلِ یقین ہیں۔ مگر یہ سچ ہے کہ مذہب اور فلسفے کا چورن بکتا ہے، پاکستان میں اس کی مثال ڈاکٹر رفیق اختر، طاہرالقادری، طارق جمیل جیسے ناموں سے دی جا سکتی ہے (کوئی الزام لگانا مقصد نہیں، صرف انکے ڈائنامک حلقہءِ اثر کی مثال دینا مقصود ہے)۔ البتہ کسی منفرد ڈرگز کے استعمال کیساتھ کچھ عقائد کسی کی سوچ میں فیڈ کرنا یا برین واش کرنے کی منطق تو ضرور بنتی ہے۔ بابا جی نے بہت زیادہ لوگوں کو کنٹرول نہیں کیا، البتہ چیدہ چیدہ مؤثر لوگوں کا دماغ قابو کیا۔ باقی بہت سے لوگ اور فیکٹرز اپنے تعصبات اور مفادات کی بدولت خود بخود انکے مشن کا ایندھن بنتے گئے۔ جیسا کہ آئی ایس آئی اور شاہد خان تو بابا جی کی مرید ہرگز نہیں تھے، اور اس سارے قضیے میں شاید وہ بابا جی کو جانتے بھی نہ ہوں مگر وہ اپنے متعصب قومی مقاصد کیلئے بابا جی کے مشن کا ایندھن بننے دکھائی دیے۔

Advertisements
julia rana solicitors

6 – غزوہءِ ہند کو بہت بڑھا چڑھا کر موضوع بنا لیا گیا۔ لیکن جب ہمارے اپنے ٹی وی پر اوریا مقبول جیسے دانشور بیٹھ کر غزوہءِ ہند کا پرچار کرتے ہوں اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد ان وچاروں پر یقین کرتی ہو۔ جب لشکرطیبہ، جیش محمد جیسے گروہوں کی تشکیل ہی ایسے کانسیپٹس کی بنیاد پر کی گئی ہو، تب بھارت میں ہمارے ان عقائد کو اپنے ملک میں ہوئے سانحات کا موردالزام ٹھہرا کر فلمیں بنانا کوئی اچنبھے کی بات نہیں لگتی۔ ہم ہمیشہ کی طرح اسے بھارتی میڈیائی پروپیگنڈہ کہہ کر ریجیکٹ کر سکتے ہیں، مگر اصل لمحہءِ فکریہ یہ ہے کہ نیٹ فلکس جیسے پلیٹ فارم سے اب دنیا ناصرف ان پروپیگنڈوں کو دیکھ رہی ہے بلکہ سراہ بھی رہی ہے۔

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply