حسن تیرا بکھر نہ جائے کہیں۔۔۔ روبینہ فیصل

اس کا پہلا مصرعہ۔۔”اداس” نہیں بلکہ psycho/sociopathsکے لئے ہے۔۔۔۔
psycho/sociopathsکون لوگ ہو تے ہیں؟صرف سیریل کلرز ہی نہیں بلکہ سیریل چارمر بھی ہو تے ہیں اور یہ پیراسائٹس جسے چمٹ جا ئیں اسے مار کر یا پاگل کر کے ہی دم لیتے ہیں۔ یہ overstatement ہے، آپ کو اس لئے لگ رہی ہوگی کہ مشرق کی کہانیوں میں محبت، ایثار اور برداشت اس حد تک شامل ہے کہ عام انسان خود کو سانپوں اور بچھوؤں سے بچانے کو بھی خود غرضی سمجھنے لگتا ہے۔ بھیڑ کے روپ میں بھیڑیے، ہماری زندگیوں میں شامل ہو تے ہیں اور ہم سے ہمارا اپنا آپ بھی چھین کر بھاگ جا تے ہیں اور ہماری لاش پر طبلے بجاتے ہیں اور ہم۔۔صبر شکر کی مالا جپتے ہیں اور یہ بھیڑیئے ہمیشہ اپنے آپ کو خوش رکھنے کے لئے نیا راستہ ڈھونڈ لیتے ہیں۔
میں،آج ایک فرض سمجھ کر ان کے خصائل بتا ؤں گی یعنی   ان کے چہرے سے نقاب اٹھاؤں گی تاکہ آپ انہیں شناخت کر کے، چاہے وہ آپ کی ذاتی زندگی کا حصہ ہیں یا آپ کے سیاسی لیڈر ہیں، انہیں نکال باہر پھینکیں یا کم از کم ان پر اعتماد کر نا، ان سے امیدیں لگا نا، یا ان سے محبت کر نا چھوڑ دیں۔ اگر مکمل طور پر زندگی سے نہیں نکال سکتے تو جتنا ہو سکے ان سے اپنے آپ کو دور رکھیں، یہ بہت مشکل کام ہو تا ہے کیونکہ ایسے لوگ اس وقت تک آپ کی جان نہیں چھوڑتے جب تک انہیں آپ سے کوئی بھی چاہے جسمانی،جذباتی، مالی، یا روحانی مطلب ہویا اس وقت تک جب تک انہیں کوئی نیا شکا ر نہیں مل جا تا۔ یہ لوگ تنہائی سے انتہائی خوفزدہ ہو تے ہیں اس لئے انہیں اپنے لئے ایکvictim چاہیے ہو تا ہے۔۔۔جس کی روح اور جسم ان کے قابو میں ہو اور وہ اس کے ساتھ کھیل سکیں۔۔ اور جب ان کو نیا شکا ر مل جاتا ہے تب بھی یہ پرانے کو با آسانی نہیں جانے دیتے۔ اس کو بھی وقفے وقفے سے اپنی محبت یا دوستی کا یقین دلا تے ہیں۔ hope and hookکا کھیل کھیلتے ہیں۔ انہیں امید دلا ئے رکھتے ہیں تاکہ وہ بندہ بھی ان کے کنٹرول سے باہر نہ جا ئے۔ایسے نفسیاتی مریضوں کی جیل توڑنا آسان نہیں ہو تا۔

ہر نئے تعلق میں ان کا مر حلے وار رویہ:!

پہلا مر حلہ: یہ محبت کی وہ شدت دکھاتے ہیں جو کسی بھی معصوم انسان کی زندگی کا خواب ہو تا ہے اور دنیا میں سب سے زیادہ تو جہ اور محبت دینے والا انسان بن کر دکھا تے ہیں۔ شکار کو اپنے اوپر اتنا dependentکر لیتے ہیں کہ وہ ان کے بغیر جینے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔اس کی ہر ضرورت کو بڑھ چڑھ کر، out of the wayجا کر پو را کر تے ہیں۔ یعنی اس کے لئے الہ دین کا چراغ بن جاتے ہیں اپنے شکا ر کا بت بنا دیتے ہیں اور اس کی اتنی پو جا کرتے ہیں کہ وہ سچ مچ کا خدا بن بیٹھتا ہے۔
یا د رکھیے ان کا شکار وہ لوگ ہو تے ہیں، جن کی زندگی میں کوئی محرومی ہو یا جو ڈیسنٹ لوگ ہوتے ہیں، یا جو پر اعتماد نظر آتے ہیں۔۔ یہ ہر صورت اچھا کھیلتے ہیں کیونکہ ان کے اندر لوگوں کی کمزوریوں کو پہچاننے کی صلاحیت پیدائشی ہو تی ہے۔ اور یہ انہی کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور لوگوں کے جذبات کو manipulateکرتے ہیں۔۔کہاں رونا،گڑگڑاناہے؟ اور کہاں عزت نفس کا جھوٹا نعرہ لگا کر منظر سے غائب ہو جا نا ہے۔(جب ایک سے اکتا جائیں)۔

دوسرے مرحلے پر یہ شکار کو devalueکرنے لگتے ہیں۔اسے یہ احساس دلاتے ہیں کہ وہ جو کچھ بھی کر رہا ہے انہی کی وجہ سے ممکن ہے۔شکار اپنے اعتماد اور عزت نفس کی بحالی کی لئے،ہاتھ پاؤں مارنے شروع کر تا ہے، اپنی شناخت کے لئے پکارتا ہے اور وہ محبت اور نفرت کے درمیان جھولنے لگتا ہے۔ کیونکہ یہ نفسیاتی مریض، اسی وقت کسی اور کو اپنے جال میں پھانس چکے ہو تے ہیں۔اس لئے وہ انہیں درمیانی وقفوں میں محبت کی خوراک بھی دے دیتے ہیں۔یہ حالت، جس میں نہ موت پو ری ہے نہ زندگی، موت سے بھی بدتر ہو تی ہے۔ کیونکہ اب وہ gas lighting سٹیج پر ہے، جہاں یہ نفسیاتی مریض انہیں یہ یقین دلا رہا ہو تا ہے کہ وہ ایک حاسد، کم ظرف، چھوٹے دل کا پاگل انسان ہے۔1944میں بنی گئی gaslightفلم سے یہ لفظ نکلا ہے، جس میں psychopathاپنے گناہ چھپانے کے لئے اپنی بیوی کو یہ یقین دلاتا رہتا ہے کہ وہ ایک پاگل عورت   ہے۔worth watching۔ شکار کوsoul سے harm میں بدل دیا جا تا ہے۔اسے کبھی borderline personality disorderکی یقین دہانی کراتا ہے اور کبھی بائی پو لر ہو نے کا احساس۔

تیسرے مر حلے میں یہ سائیکو اپنے شکا ر کو مکمل طور پر discardکر دیتے ہیں۔ اب انہیں اس کے رونے دھونے، منت سماجت، پیار محبت، ہو نے نا ہو نے سے کو ئی فرق نہیں پڑتا، کیونکہ اسے” انتظار فرمائیے” والی حالت میں رکھنے کے دوران وہ نئے شکار سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہو چکے ہوتے ہیں، اور وہاں ان کا مر حلہ نمبر ون چل رہا ہو تا ہے، جو بہر حال ان کے لئے زیادہ پر جوش حالت ہے۔ چھوڑے ہو ئے شکار کو یہ silent treatmentدیتے ہیں۔ وقفے وقفے سے رابطہ۔

چیدہ چید ہ خصوصیات:
۱:pathological liar،یہ لوگ lie detector testمیں بھی نہیں پکڑے جا تے کیونکہ جھوٹ ان کی زندگی کا حصہ ہو تا ہے جیسے کھانا پینا سونا۔۔۔۔۔
۲:خالی جذبے: کسی کی موت، بیماری، ان پر کچھ اثر انداز نہیں ہو تا، ان کا دوسروں کے لئے دکھ اورخوشی کا اظہا ر، مصنوعی ہو تا ہے۔ یہ صرف اپنے لئے روتے اور اپنے لئے خوش ہو تے ہیں۔ اوپر سے ان کا چہرہ جتنا بھی چمکتا ہو، ان کا دل انتہائی سیاہ ہو تا ہے،اوپر سے محبت اور انسانیت کا نعرہ لگاتے ہیں، اندر سے ان کے دل میں دوسروں کے لئے نفرت کے سوا کچھ نہیں ہو تا۔
۳:hubris یعنی تکبر، اوپر سے انتہائی عاجزی اور سادگی کا ڈھونگ رچاتے ہیں مگر حقیقت میں نالج ہو یا شخصیت اپنے آپ کو دوسروں سے اعلی سمجھتے ہیں۔
۴: justified۔۔۔۔اپنے رویوں کو اپنا حق سمجھ کر ہمیشہ جائز سمجھتے ہیں۔ لاش پر پاؤں بھی رکھنے ہوں تو ان پر حلال ہے۔
۵: دوسروں کو انسان نہیں بلکہ اپنی خوشی کے لئے چارا سمجھتے ہیں۔
۶: کینہ پرور: جوبھی ان کی کامیابی یا سکون کی راہ میں رکاوٹ بنے اس سے بدترین انتقام لیتے ہیں، اسے کبھی معاف نہیں کر تے۔
۷: شاطر: بلا کے مکار ہو تے ہیں، دوسروں کی کمزوریوں سے بخوبی واقف ہو تے ہیں اور اپنے فائدے کی خاطر، کب کسے کہاں استعمال کر نا ہے، خوب جانتے ہیں۔ اسی لئے اپنی پر وفیشنل زندگی میں بہت کامیاب ہو تے ہیں۔
8:versatile، گرگٹ کی طرح رنگ بدلتے ہیں۔۔، مگر مچھ کی طرح جھوٹے آنسو بہا تے ہیں، حالات کے مطابق اپنا ماسک اور کہانی دونوں بدل لیتے ہیں۔ شخصیت میں چارم، جو خوشا مدانہ رویے اور دوسروں کی نفسیات سے کھیلنے کی وجہ سے پیدا ہو تا ہے،اسے اور اپنے سماجی یا سرکاری یا سیاسی عہدے کا فائدہ اٹھانا، ان کی زندگی کا معمول ہو تا ہے۔
۹: بے ضمیر: انہیں نہ کبھی پچھتاوا ہوتاہے، نہ تاسف اور نہ ندامت۔۔۔کیونکہ اپنے ہر جھوٹ، ہر دھوکے ہر ذلالت کا الزام یہ دوسرے کے رویے پر ڈال کر خود بر ی الزمہ ہو جاتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

انہیں پہچانئے اور زندگیوں سے ایک ہی مرتبہ دفعان کر دیں۔۔یہ لوگ نفرت کے بھی قابل نہیں۔ وقت آپ کے زخم healکر دے گا، مگر ان کا کوئی علاج نہیں،یہ تمام عمر sociopathsہی رہیں گے۔۔۔ یہ مریض،جس تنہائی کے ڈر سے ایک کے بعد دوسرے انسان کو زندگی سے نکالتے ہیں، وہی تنہائی اور لمبی عمر، بغیر کسی سچے رشتے کے، ان کا مقدر ہو تی ہے۔
جو لوگ ان سے سچی محبت کر نے کی غلطی کر لیں، ان کا انجام عبرت ناک ہو جا تا ہے اس لئے اس انجام سے بچیں  ۔اپنے آپ کو ان پیراسائیٹس کی زندگی کی مسلسل سپلائی نہ بنائیں۔۔۔ایسے پارٹنر، دوست، لیڈر۔۔۔لعنت ڈال کر !kick them all out

Facebook Comments

روبینہ فیصل
کالم نگار، مصنفہ،افسانہ نگار، اینکر ،پاکستان کی دبنگ آواز اٹھانے والی خاتون

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 2 تبصرے برائے تحریر ”حسن تیرا بکھر نہ جائے کہیں۔۔۔ روبینہ فیصل

  1. منزہ جی بہت شکریہ ۔۔۔۔۔یہ صدقہ جاریہ ہی ہوتا ۔۔ ایک سایکٹرسٹ نے مجھے لکھا کہ یہ کالم پڑھ کر بہت لوگ بچ جائیں گے
    عدنان صاحب !! یہ مرد اور عورت دو نوں میں ہو تے لیکن اتنی مرد نما عورتوں کا تناسب آٹے میں نمک کے برابر ہے ۔ عورتوں میں زیادہ ذہنی امراض ان سایکوپاتھ کے ہاتھوں کھلونا بننے کے بعد پیدا ہو تے ۔ میرا یہی مشاہدہ ہے ۔۔۔
    مریم مجید بلاشبہ تمھارا تبصرہ کالم کے مفہوم کو اور واضح کر دیتا ہے ۔

Leave a Reply