ڈی سی صاحب رونق افروز تھے۔
تھر سے آئے ہوئے لوگ ان سے دبے محسوس ہو رہے تھے۔
’’ بھئی سناؤ ،تھر کے موروں کا ،
کیسا دلفریب منظر ،
جب مور رقص کرتے ہیں،
اور تھر کے فنکار آواز کا جادو بکھیرتے ہیں‘‘۔
’’ سائیں! بات دراصل یہ ہے ‘‘۔
’’باتیں تو ہوتی رہیں گی۔
میں چاہتا ہوں کچھ کام کریں۔
تھر میں پھول اگائیں،
سوچو مور کے رنگ،
رنگ برنگے پھول، تھر کے لوک رنگ،
دنیا جھوم اٹھے گی‘‘۔
کمرے میں 55انچ کی ایل سی ڈی پر نیوز ٹکر بتا رہا تھا۔
تھر میں بھوک سے مرنے والے بچوں کی تعداد پچپن ہو گئی ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں