پیالی میں طوفان (31) ۔ دودھ کی ملائی/وہاراامباکر

گوالے سے دودھ لے کر برتن میں رکھا ہے۔ اس میں مالیکیول ایک دوسرے سے ٹکراتے پھر رہے ہیں۔ گریویٹی کی وجہ سے ان میں سے ہر کوئی زمین کی طرف کھنچا جا رہا ہے۔ تہہ تک پہنچے جانے کی یہ دوڑ کون جیتے گا؟ وہ جس کی ڈینسیٹی کی وجہ سے اس کا ماس سائز کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ دودھ میں نوے فیصد پانی ہے (اگر اس سے زیادہ ہے تو اس میں گوالے کا کمال ہے) لیکن کئی اور طرح کے مالیکیولز بھی پھر رہے ہیں۔ فیٹ گلوبئیولز بڑے سائز کے مالیکیول ہیں۔ ساتھ ساتھ رکھے جائیں ایک ملی میٹر میں چند سو ہی مشکل سے پورے آتے ہیں۔ ان کا سائز کچھ بڑا ہے مگر اس کے مقابلے میں ماس اتنا نہیں، جس کی وجہ سے گریویٹی کا اثر معمولی سا کم ہے۔ نیچے جانے کی دوڑ میں یہ ہار جائیں گے اور باقی دودھ کے مقابلے میں آہستہ آہستہ اوپر آ جائیں گے۔ یہ دودھ کی ملائی ہے۔

ملائی کو اوپر آنے میں   اتنے منٹ کیوں لگے؟ دودھ کی اپنی viscosity زیادہ ہے جس کی وجہ اس کے بڑے مالیکیول ہیں۔ اپنے اوپر کے سفر میں ہوتے ٹکراؤ کا مطلب کہ اس ملائی کو تمام رکاوٹیں پار کر کے آنا ہے۔ اس فورس کو drag کہتے ہیں۔ جتنا چھوٹا مالیکیول ہو گا، اس پر اس ڈریگ کا اتنا اثر زیادہ ہو گا۔ اس کی وجہ سے یہ پورا عمل آہستہ آہستہ ہوتا نظر آتا ہے۔

ڈبے کے دودھ کو رکھیں تو اس میں ملائی نہیں آئے گی۔ وہ کیوں؟ اس کی وجہ ہوموجینائزیشن کا عمل ہے۔ دودھ کو باریک نلکی سے گزارا جاتا ہے۔ اس سے فیٹ گلوبئیول ٹوٹ کر پانچواں حصہ رہ جاتے ہیں۔ اب اس چھوٹے سائز کی وجہ سے یہ اس وسکوسٹی کی وجہ سے مخالف فورس کو کبھی پار ہی نہیں کر سکیں گے اور اس دودھ کو جتنی مرضی دیر رکھ لیں، اس میں ملائی نہیں آئے گی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

عام دودھ میں چار فیصد فیٹ ہے لیکن یہ کم فیٹ والا یا سکِم ملک کیسے بنایا جاتا ہے۔ صنعتی پیمانے پر اس طریقے سے آہستہ آہستہ اوپر آنے کا انتظار نہیں کیا جاتا۔ اگر اس دودھ کو ایک برتن میں رکھ کر اگر زور سے چکر دئے جائیں تو یہ باہر کی طرف جانے کی کوشش کرے گا اور اس کے لئے ایک طرح سے گریویٹی بڑھ گئی۔ اس رفتار سے اسی چکر دئے جاتے ہیں کہ یہ اثر گریویٹی سے بیس گنا ہو۔ اندر ہونے والا عمل اسی طریقے سے ہوا اور چند سیکنڈ میں یہ ملائی الگ ہو جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خون کے کئی ٹیسٹ کرنے کے پیچھے بھی یہی فزکس کارفرما ہے۔ ہیموگلوبن سب سے عام ٹیسٹ ہے۔ اس کا جدید طریقہ سینٹریفیوج کا طریقہ ہے جو بالکل اسی طرح ہے۔ خون کے سرخ خلیوں کی ڈینسیٹی میں معمولی سا فرق ہے لیکن اتنا نہیں کہ یہ عام خون میں الگ ہو سکیں۔ لیکن جب اس کی پیمائش کرنا ہو تو ٹیسٹ ٹیوب میں اس کو اسی طریقے سے تین سے پانچ منٹ کے لئے گھما دیتے ہیں اور اس کی الگ ہوئی تہوں سے پتہ لگ جاتا ہے کہ خون میں کیا کچھ اور کتنا موجود ہے۔ اس عمل کو بلڈ فریکشنیشن کہا جاتا ہے۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply