ذی الحج کےدس دن۔۔نیاز فاطمہ

ہم پر ذی الحج کا مہینہ سایہ فگن ہونے کو تیار ہے، عازمین حج اللہ کے گھر کو جا چکے ہیں اور جونہ جا سکے وہ اللہ کے گھر کو دیکھنے کے آرزومند ہیں ۔اللہ سبحان وتعالی کا اپنے بندوں پر خاص کرم ہے کہ جو لوگ بیت اللہ کی زیارت نہ کرسکے ان کے لیے بھی یہ مہینہ نیکیاں کمانے اور اپنے رب کی نظر میں محبوب بننے کا وسیلہ  ہے۔

ان دس دنوں کی اہمیت بہت زیادہ ہے ،قرآن کریم میں ارشاد ہوا “والفجر ولیال عشر” “قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی”۔

جمہور کے قول کے مطابق یہ عشرہ ذوالحجہ کی ہی راتیں ہیں پس جن دنوں کی اللہ سبحان و تعالیٰ  قسم کھائے ان دنوں کی عظمت و شان کا اندازہ کیسے لگایا جاسکتا ہے۔ آپﷺ نے فرمایا “دنیا میں سب سے بزرگ عشرہ ذی الحج ہے ۔صحابہ نے آپﷺ سے پوچھا کہ جہاد بھی ان دنوں سے زیادہ افضل نہیں؟۔ تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا ،نہیں !جہاد بھی ان دنوں سے زیادہ افضل نہیں ،ہاں مگر جو شخص اپنی جان ومال لے کر نکلا ہو پھر کچھ نہ لایا ہو”۔

ان دنوں میں صحابہ کرام انتھک محنت کرتے تھے اللہ سبحان و تعالیٰ  کاہم پر کس قدر احسان ہے کہ ہم چاہیں  تو بیٹھے بٹھائے گھر میں رہتے ہوئے اللہ کے ذکر میں مشغول ہو کر جہاد کا ثواب حاصل کرسکتے ہیں ،سب سے پہلے ذی الحج کا چاند دیکھ کر آپﷺ کی تعلیم کی ہوئی دعا پڑھنی چاہیے “الھم اھلہ بالامن ولایمان واسلامة واسلامہ ربی وربک اللہ” ۔چاند دیکھنے سے قربانی تک ناخن اور بال نہیں کاٹے جائیں گے، اس کے بعد نماز کااہتمام کریں ،وہ تو روز ہی پڑھتے ہیں، مگر ان دنوں میں زیادہ ثواب ملےگا،اگر ممکن ہوسکے تو نفلی نمازوں کا اہتمام کریں۔ اسکے علاوہ صدقہ و خیرات کا اہتمام کریں ،ان دنوں میں صدقہ کرنے کا اجر سال بھر صدقہ کرنے سے بھی زیادہ ہے۔ اس کے بعد روزوں کا اہتمام کریں آپﷺنے ارشاد فرمایا:اللہ تعالی کی عبادت کے لیے عشرہ ذی الحجہ سے بہترکوئی زمانہ نہیں، ان میں ایک دن کا روزہ سال بھر کے روزوں کے برابر ہے ۔جبکہ نو ذی الحج کا روزہ دوسال کے روزوں کے برابر ہے۔

کوشش کریں کہ پورے نو روزے ہی رکھیں(ان دنوں میں قضاروزیں بھی رکھے جاسکتے ہیں) اگر ممکن نہ ہو تو نو ذی الحجہ کا روزہ ضرور بالضرور رکھیں ،اس کے علاوہ نو ذی الحج کی فجر سے تیرہ ذی الحجہ کی عصر تکبیر تشریق کا اہتمام کرنا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اللہ اکبر اللہ اکبر لا الہ الااللہ واللہ اکبر اللہ اکبر وللہ الحمد مرد با آوازبلند کہیں  گے، جبکہ عورتیں پست آواز میں کہیں  گی۔اگر قربانی واجب ہو تو قربانی کریں ،اس کی سنتیں صحیح طریقے سے ادا کریں ۔قربانی میں سے خود بھی کھائیں اور دوسروں کو بھی کھلائیں ۔ ان دنوں میں دعاؤں کا بھی خوب اہتمام کریں، خاص کر عرفہ کے دن، یہ دعاؤں کی قبولیت کا دن ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply