اتحاد اُمتِ مسلمہ ،خواب نہیں سراب

آپ دنیا کی تمام بڑی جنگوں کا ڈیٹا اٹھا لیں اور غور سے دیکھیں تو معلوم ہو گا کہ صرف مسلمانوں کے درمیان لڑی گئی جنگوں کی بنیاد فرقہ واریت پر ہو گی جبکہ امریکہ کی مشہور زمانہ سول وار اور یورپی ممالک کی صدیوں پر محیط جنگ میں کہیں بھی آپکو فرقہ واریت نظر نہیں آئے گی، حالانکہ عیسائیوں کے دو بڑے فرقے کیتھولک چرچ اور پروٹسٹنٹ ہیں۔ ان کے آپس کے اختلافات کسی طور پر سنی شیعہ اختلافات سے کم نہیں ہیں مگر مجھے عیسائیوں کی کوئی ایک جنگ بھی ایسی نہیں ملی جسکی بنیاد فرقہ واریت پر ہو۔

صرف بیسویں صدی عیسوی میں یورپی ممالک کی آپس میں 167 جنگیں اور جھڑپیں ہوئیں ہیں مگر سب کسی مسلکی اختلافات کی بنیاد پر نہیں تھیں، جبکہ مسلم ممالک کی سو فیصد نہیں تو زیادہ تر جنگیں فرقہ واریت پر ہی ہیں۔ آپ عراق ، ایران کی جنگ دیکھ لیں یا پھر خلیجی ممالک کی آپس والی جنگ ،آپکو فرقہ واریت واضح مل جائے گی۔ اسی طرح طالبان نے بھی اپنے مخالف مسلک سے جنگ کا آغاز کیا تھا۔

اپنے ملک پاکستان میں دیکھ لیں ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی طالبان کو دہشت گرد سمجھتی ہے لیکن آپ طالبان کے نظریات کو دیکھیں تو وہ اپنے مخالف مسلک پر حملہ آور نظر آئیں گے ۔ پچھلے دس سالوں کے خودکش حملوں کا ریکارڈ اٹھا لیں آپکو 95% دھماکے طالبان مخالف مسلک کی مساجد ، مزارات اور امام بارگاہوں میں ملیں گے جبکہ ان کے اپنے مکتبہ فکر(جن کے وہ زیادہ قریب ہیں) کے لوگ ہزاروں لوگوں کا اجتماع بھی کر لیں تو بنا کسی سیکورٹی اقدامات کے ان کا اجتماع اور جلسے بنا کسی دھماکے کے اختتام پذیر ہوتے ہیں (صاف ظاہر ہے اپنوں پر ظلم کون کرتا ہے)۔

حالیہ دنوں میں امریکہ کی بمباری دیکھ لیں، پاکستان کی وہ مذہبی جماعت جو طالبان کے لوگوں کو امریکی ڈرون حملوں میں مارے جانے پر شہید قرار دیتی ہے اور ان کے امیر طالبان کے جنازے میں پہلی صف میں شامل ہوتے ہیں وہ امریکہ کے شام کے حملے پر آپ کو شادیانے بجاتے نظر آئیں گے۔ اس سے قطع نظر کہ بمباری جو بھی کرے اموات صرف شامی باشندوں کی ہو رہی ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

اگر پاکستانی یہ سمجھتے ہیں کہ امریکہ کا شام پر حملہ درست ہے تو پھر امریکہ کے افغانستان پر اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے بھی عین درست ہیں۔
ان واقعات پر آپ بحث کریں، دلائل دیں یا مکالمہ کریں تو اکثریت کہے گی کہ مسلم امہ کے اتحاد کا خواب جب پورا ہو گا تو یہ سب ٹھیک ہو جائے گا۔۔مگر رکیے جناب۔۔ اتحاد ِ امت تب ہو گا جب آپ دوسرے مسلک کے مسلمانوں کو پہلے مسلمان تسلیم کریں گے وہ بھی صدق دل سے، ورنہ موجودہ حالات میں اتحاد امت مسلمہ ایک خواب نہیں ہے بلکہ سراب ہے اور سراب کے پیچھے آپ جتنا مرضی بھاگ لیں وہ کبھی حقیقت نہیں بن سکتا!

Facebook Comments

راشد جلیل
تعارف کے لیے کچھ خاص نہیں سوائے اس کے کہ حجاز کی مقدس سرزمین پر بطور انجینئر کام کر رہا ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply