• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • عرب وزرا خارجہ کا یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت بنانے پر زور

عرب وزرا خارجہ کا یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت بنانے پر زور

مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں عرب لیگ میں شامل ریاستوں کے وزرا خارجہ کا اجلاس ہوا جہاں بیت المقدس کے حوالے سے امریکی اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دسمبر 2017 میں بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تھا اور سفارت خانے کی فوری منتقلی کے اقدامات کی ہدایت کی تھی۔

امریکا کے اس فیصلے کے خلاف فلسطین کے دونوں اطراف ویسٹ بینک اور غزہ کی پٹی میں شدید احتجاج کیا گیا تھا۔ٹرمپ نے امریکا کی جانب سے دہائیوں قبل کیے گئے فیصلے پر عالمی برادری کی مخالفت کے باوجود عمل درآمد کیا تھا۔صہیونی ریاست کے مطالبے پر 1995 میں امریکا نے قانون بنایا تھا کہ واشنگٹن کے سفارت خانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) منتقل کردیا جائے تاہم قانون کی منظوری کے بعد ہر 6 مہینے میں اس قانون پر عمل درآمد روک دی جاتی تھی۔

واضح رہے کہ دنیا کے اکثر ممالک بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت نہیں مانتے جہاں پر اسرائیل نے 1967 میں قبضہ کیا تھا تاہم شہر کی حیثیت کے تعین کے لیے عالمی برادری نے دوطرفہ مذاکرات کو ضروری قرار دیا تھا۔اسرائیل میں دنیا بھر کے سفارت خانے دوسرے شہر تل ابیب میں واقع ہیں۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بیت المقدس میں اسرائیل کی جانب سے کسی بھی قسم کی کارروائی یا دباؤ اور طاقت کے استعمال کو غیر قانونی قرار دینے اور اس سے گریز کرنے کے حوالے سے اسرائیل مخالف قرار داد پیش کی گئی تھی۔یہ قرار داد ان رپورٹس کے بعد ہی پیش کی گئی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ اپنے سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کرنے پر غور کر رہی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اس قرار داد کے حق میں سب سے زیادہ 151 ریاستوں نے ووٹ دیا جبکہ 6 ریاستوں امریکا، کینیڈا، مائیکرونیزیا کی وفاقی ریاستوں، اسرائیل، جزائر مارشل، ناورو نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا تھا۔اس کے علاوہ 9 ریاستوں آسٹریلیا، کیمرون، وسطی جمہوری افریقہ، ہونڈراس، پاناما، پاپوا نیو گنی، پیراگوائے، جنوبی سوڈان اور ٹوگو نے قرارداد پر ووٹ دینے سے گریز کیا تھا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply