جنازہ گاہ میں ایک جنازہ لایا گیا تو مرنے والے کے وکیل نے اس کی خواہش کے مطابق وصیت پڑھنا شروع کی.
میرے بھائیو !میں شرف الدین مرحوم آپ سے مخاطب ہوں
میں نے آپ لوگوں میں زندگی گذاری لیکن آپ لوگوں کو سمجھ نہ سکا
یہ شیعہ ہے یہ کافر ہے
یہ سنی ہے یہ مشرک ہے
یہ وہابی ہے یہ ناصبی ہے، گستاخ ہے
یہ فلاں ہے اس سے نہ ملو، اُس سے نہ ملو
اس سے ملو گے ایمان خطرے میں پڑ جائے گا
اس سے ملو گے مرتد ہو جاؤ گے
فلاں قبر پرست کے حق میں بول کر آپ گناہ کبیرہ کر رہے ہیں.
فلاں بابا جی (گالیوں والی سرکار ) کو غلط کہا تم وہابی ہو
رد بریلویت پڑھو
رد وہابیت پڑھو
رد شیعہ پڑھو
گنگوہی نے یہ کفر اپنی کتاب میں تولا
احمد رضا کی فلاں کتاب شرک کا مرکب ہے
شیعہ کی فلاں کتاب کی وجہ سے ان پر کفر کا فتوی لگا.
بھائی اگر آپ سب لوگ غلط ہو تو اسلام کہاں ہے؟۔۔جبکہ
آپ سب حج پر اکٹھے ہوتے ہو
حرم کا طواف مل کر کرتے ہو
آپ کا دشمن آپ سب کو مسلمان سمجھ کر مارتا ہے
میں اپنے شہر کے لوگوں کو وصیت کرتا ہوں کہ میرے جنازے پر اگلی صف میں ایک سنی کے ساتھ ایک شیعہ، ایک اہلحدیث کھڑا ہو اور اسی ترتیب سے تمام صفوں کو مکمل کیا جائے.

یہ سنتے ہی امت اسلامیہ کے تمام فرقوں کے مولوی حضرات نے مرنے والے کو ملحد قرار دے کر اپنی اپنی راہ لی!!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں