شاید وہ صاحب حیثیت کے آخری درجہ پر تھا۔
اس کی بیوی کافی دنوں سے بچوں کے گرم کپڑوں کا کہہ رہی تھی۔
اسے دیوارِ مہربانی یاد آئی۔
رات دو بجے وہ دیوارِ مہربانی تک پہنچا۔
اسے بچوں کے کپڑوں کی تلاش تھی۔
ایک آواز نے اس پر گھڑوں پانی ڈال دیا۔
ملک صاحب ۔۔۔!
یہ آواز ان کے محلے دار رانا صاحب کی تھی۔
اس نے کچھ کہے بغیر اپنا کوٹ اتارا۔
اور کھونٹے پر ٹانگ دیا۔
رانا صاحب کی آواز اس کا پیچھا کر رہی تھی۔
یہ ہوتے ہیں صاحب حیثیت،
جو راتوں کو اٹھ کر صدقہ کرتے ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں