بلبلِ پاکستان ہم سے روٹھ گئیں۔۔عامر عثما ن عادل

برصغیر کی عظیم مغنیہ نیّرہ نور انتقال کر گئیں۔
وطن کی مٹی گواہ رہنا ، ہمارا پرچم یہ پیارا پرچم جیسے لازوال ملّی نغمے ان کی پہچان بن گئے۔
نیّرہ نور 1950 میں بھارت کے شہر آسام میں پیدا ہوئیں اور بعد ازاں پاکستان نقل مکانی کر لی۔گلوکاری میں ایک منفرد مقام رکھنے والی نیّرہ نور ایک سحر انگیز شخصیت کی مالک تھیں۔بے شمار مِلی نغمے ایسے ہیں جنہیں نیّرہ نور نے اپنے مخصوص آہنگ میں ایسے گایا کہ وہ وطن کی محبت کی علامت بن گئیں۔
نصف صدی پر محیط ان کے کیرئیر کی خاص بات یہ تھی کہ نیّرہ جی نے اُردو غزل کو اس کمال سے گایا کہ یہ صنف سخن سب کے من کو بھانے لگی۔پاکستان ٹیلی ویژن پر ان کے لائیو غزلیہ پروگرام بہت مقبول ہوئے۔
شاعر انقلاب فیض احمد فیض کی غزلوں کو نیرہ نے اس کمال مہارت سے گایا کہ وہ امر ہو گئیں۔

مجھے ان کی شخصیت کے جس رنگ نے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ ان کی سادگی بھری متانت اور عاجزی تھی ورنہ تو لوگ ذرا سی شہرت پا کر اپنی اوقات بھول جایا کرتے ہیں۔
میں انہیں نگار ایوارڈ ملا اور 2006 میں صدر پاکستان نے ان کو پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا۔نیّرہ نور کو بلبل پاکستان کا خطاب دیا گیا تھا اور اس میں کوئی  مبالغہ نہیں کہ یہ مغنیہ چمنستان گائیکی میں بلبل کی مانند چہکتی رہیں۔
یوں تو انہوں نے جو بھی گایا اسے اوج کمال تک پہنچا دیا لیکن آپ ان کے فن کو پرکھنا چاہیں تو بس ان کی گائی  ہوئی  یہ غزل سن لیجئے۔

اے جذبہ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

نیّرہ جی کا سب سے بڑا ایوارڈ سب سے بڑا اعزاز یہی ہے کہ وہ ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گی۔اللہ کریم انہیں جنت الفردوس میں بلند مقام عطا فرمائیں۔

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply