اس میں کوئی شک نہیں کہ رانا ثنااللہ اور شہباز شریف کے استعفے سے ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کو حق نہیں مل جائے گا کیونکہ قتل کی سزا قصاص ہے اور جب تک قصاص نہیں ملتا تب تک ان کے حق کی جنگ جاری رہنی چاہیے۔ تو پھر اب استعفے کی تحریک کیوں؟؟
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ شہباز شریف اور رانا ثنااللہ نے پولیس کو واضح الفاط میں لوگ مارنے کا حکم نہ دیا ہو۔مگر اس بات سے کون انکار کر سکتا ہے کہ رانا ثنااللہ اور شہباز شریف کے سیکرٹری نے ایک “سخت” آپریشن کا حکم دیا تھا؟؟ یہ بات تو یہ دونوں اصحاب خود بھی تسلیم کر چکے۔
تو کیا آپ ایسے اصحاب کو منصب اقتدار پر برداشت کر سکتے ہیں جنہوں نے قتل نہ سہی بے گناہ لوگوں کو کم از کم “شدید پھینٹی” لگانے کا حکم دیا ہو؟؟ اور شہباز شریف کے اپنے ہی موقف پر غور کرتے ہوئے کیا آپ ایک ایسے نااہل وزیر اعلی کو اپنی سیٹ پر رہنے کا حقدار سمجھتے ہیں کہ جس کے گھر کے پاس چھے گھنٹے تک فائرنگ ہوتی رہے اور اسے خبر نہ ہو؟؟ اور جب خبر ملے تو اس کے حکم پر بھی پولیس فائرنگ نہ روکے؟؟ اگر دنیا کے کسی وزیراعلی کی اپنی پولیس اس کی بات نہ مانے تو وہ وزیراعلی رہے گا؟؟ ہرگز نہیں بلکہ وہ خود ہی استعفی دے دے گا۔ تو جناب خادم اعلی کا استعفی قصاص نہیں بلکہ نااہلی، نہتے لوگوں پر تشدد کے حکم اور مجرموں کو تحفظ دینے پر مانگا جا رہا ہے تاکہ آنے والا کوئی بھی حکمران فرعون نہ بن بیٹھے۔
تو اپوزیشن اس واقعے پر سیاست کیوں نہ کرے؟؟ وہ اس پر تحریک کیوں نہ چلائے؟؟ اگر ایک وزیر اعلی کی نااہلی، جرم کی حد تک غفلت، اس کے سیکرٹری اور وزیر قانون کے نہتے لوگوں کو پھینٹی لگانے کے حکم پر بھی اپوزیشن سیاست نہ کرے تحریک نہ چلائے تو پھر کس بات پر چلائے؟؟ جب عمران خان نے دھاندلی پر تحریک چلائی تو اعتراض ہوا کہ یہ عوامی ایشو نہیں اس پر سیاست نہ کی جائے۔ جب لوڈ شیڈنگ پر بات کرتے تھے تو اعتراض ہوتا تھا کہ یہ پچھلی حکومتوں کا قصور ہے اس پر سیاست نہ کی جائے۔ دہشتگردی کا واقعہ ہو جائے تو یہی ڈھنڈورا کہ یہ قومی سانحہ ہے اس پر سیاست نہ کی جائے۔ زینب کے احتجاج پر گولیاں چلیں تو بھی یہی اعتراض کہ سیاست نہ کی جائے۔
زینب سے یاد آیا کہ خادم اعلی اور ان کے حوار ی زینب کے واقعے کو اسما کے واقعے سے تشبیہ دے رہے ہیں۔ تو جناب عرض ہے کہ اس بات پر پنجاب حکومت کو کسی نے نشانہ تنقید نہیں بنایا تھا کہ یہ واقعہ آخر کیوں ہوا؟؟ بلکہ اس بات پر کہ جب انہی ملزمان نے پہلے ننگی ویڈیوز بنائی تھیں اور ایک ہی ملزم تین سال میں چھے ایسی وارداتوں میں ملوث تھا تو پھر آخر اسے پکڑا کیوں نہیں گیا ؟؟ الٹا مظاہرین پر گولیاں کیوں چلائیں؟؟
ڈیرہ اسماعیل خان اور مشال خان واقعے کے تمام ملزمان جیل میں ہیں۔ اسما کے ملزم بھی جلد پکڑے جائیں گے ۔ دوسری طرف آپ خود ہی کہ رہے ہیں کہ ایک ہی مجرم تین سال سے ایسے جرائم کر رہا ہے تو اسے کون پکڑے گا؟؟ کیا اس پر بات کرنا بھی سیاست ہے؟؟؟ کیا سیاسی جماعتیں اس پر بات کرنے کی بجائے لڈو کا میچ کھیلیں؟
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں