دماغ، جذبات اور انسانی فطرت/ندا اسحاق

ایک دوست نے یہ وڈیو بھیجی کہ اس جانور کی زندگی دنیا میں موجود کئی انسانوں سے جسمانی طور پر زیادہ آرام دہ ہے۔ جبکہ ایک نفسیات دان ہونے کے ناطے میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ صرف جسمانی نہیں بلکہ اس کتے کا اپنے مالک پر بھروسہ یہ بتاتا ہے کہ مالک نے بہت بہترین طریقے سے تربیت کی ہے، اور مالک خود بھی جذباتی طور پر مستحکم ہے، تبھی یہ جانور بہت آرام سے اسے وہ سرگرمیاں کرنے دے رہا ہے جو ایک جانور کی فطرت میں شامل نہیں۔ کیونکہ کتوں کے ساتھ بھی سخت اور حقارت والا رویہ رکھا جائے تو انہیں ٹروما لگتا ہے۔

اس وڈیو سے یہ بات بھی کسی حد تک ثابت ہوتی ہے کہ فطرت کو چیلنج کیا جاسکتا ہے، جب ایک جانور کی فطرت کو مانوس اور وش میں کیا جاسکتا ہے تو پھر انسان تو ایک شعور یافتہ (conscious being) مخلوق ہے۔ تو وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ انسان کی اصل فطرت صرف خوف، لالچ، ہوس، غصہ، حسد، جلن، موازنہ کرنا ہے تو اس نظریہ کو للکارا جاسکتا ہے، اور اپنے منفی جذبات کو سمجھ کر، انہیں محسوس کرکے ان پر کسی حد تک سبقت حاصل کی جاسکتی ہے۔ یہ جذبات ہماری شخصیت کا حصہ ہیں، اگر یہ کہوں کہ ان جذبات کا ہم پر زیادہ اور گہرا اثر ہوتا ہے تو غلط نہیں ہوگا کیونکہ انسانوں نے اس دنیا میں زیادہ تر عرصہ ڈر اور خوف میں ہی گزارا ہے۔ البتہ جدید دنیا میں زیادہ اضطراب اور خوف کی کوئی وجہ نہیں بنتی کیونکہ انسانوں کی ایک بڑی تعداد کو جان کا خوف یا بھوک سے مرنے کا خطرہ نہیں ہے، پر ہمارا دماغ یہ بات نہیں سمجھتا، وہ معمولی سی بات پر بھی اس طرح پریشانی میں چلا جاتا ہے کہ جیسے ہماری جان پر بات بنی ہوئی ہو۔ تبھی ماڈرن دنیا میں جذباتی ذہانت (emotional intelligence) کی بہت ضرورت ہے، کیونکہ دماغ کی عادت ہے رائی کا پہاڑ بنانے کی، اور “رائی کو ویسے دیکھنا جیسی وہ ہے” اس کے لیے آپ کے پاس جذبات کی اچھی خاصی معلومات ہونی چاہیے، جذبات سے متعلق ذخیرہ الفاظ ہونے چاہیے اور سب سے بڑھ کر “انہیں محسوس کرنا آنا چاہیے”، نہ کہ ان سے بھاگنا۔ ہماری فطرت میں منفی جذبات سے بھاگنا ہے لیکن ہماری بہبود انہیں محسوس کرنے میں ہے۔

ان جذبات کو محسوس کرنا، انہیں نام دینا اور سبقت حاصل (transcend) کرنا آپ کی خوشی اور بہبود (wellbeing) میں اضافہ کرتا ہے۔ ان جذبات کے سامنے ہتھیار ڈالنا یا بہت زیادہ مزاحمت (resist) کرنا یا سن ہوجانا آپ کی خوشی اور بہبود میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس وڈیو نے ایک مشہور قول کی تصدیق کردی جو میں نے کافی سال پہلے پڑھا تھا کہ “اپنی فطرت کو فتح کرنا اور اس پر سبقت حاصل کرنا ہی اصل بہادری ہے”۔

Facebook Comments

ندا اسحاق
سائیکو تھیراپسٹ ،مصنفہ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply