مریخ پر آبادکاری اور زندگی کی تلاش/ملک محمد شعیب

تھوڑی دیر تنہائی میں صرف اتنا سوچیں کہ کہیں دور بہت دور ہمارے سیارے زمین کے علاوہ بھی کسی  دوسرے سیارے پر زندگی ہے۔

یہ احساس ہی اتنا حسین اور دلکش تھا کہ انسان نے مجبور ہو کر خلاء میں دور جھانکنا شروع کیا اور سوال دو ہی تھے جن کی تلاش تھی۔
پہلا، کیا ہمارے علاوہ بھی کہیں کسی سیارے پر زندگی پنپ رہی ہے؟
دوسرا، کیا کسی سیارے پر زندگی گزر تو نہیں چکی اور اگر گزر چکی تو وہ کس شکل میں تھی؟

نظام شمسی کے سیارے مریخ پر کی گئی روبوٹک تحقیقات کے مطابق یہ پتا چلتا ہے کہ کبھی یہ سیارہ پانی سے بھرپور تھا اور اسکی چٹانوں پر پانی کی رگڑ کے اثرات اور پتھر بھی مل چکے ہیں۔ لہٰذا سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ  مریخ پر کبھی پانی موجود تھا. لیکن اگر مریخ پر  پانی تھا تو پھر لازم ہے کہ زندگی بھی ہو گی؟ اور اگر زندگی تھی تو وہ کس شکل میں تھی؟ ان سوالوں کے جوابات کی تلاش کیلئے ضروری ہے کہ مریخ کے بارے مزید معلومات حاصل کی جائیں، جس کیلئے امریکن خلائی تحقیقی ادارہ مریخ پر انسانی مشن بھیجنا چاہتا ہے تاکہ  مریخ کی فضاء اور طبعی خصوصیات کے ساتھ ساتھ انسانی آبادکاری کیلئے ماحول کا جائزہ بھی لے گا۔

مریخ ہماری زمین سے چھوٹا ہے اور اس کا قطر تقریباً 6777 کلو میٹر ہے۔ اس سیارے کو آئرن آکسائیڈ کی کثرت کی وجہ سے سرخ سیارہ بھی کہا جاتا ہے۔ مریخ کی کشش ثقل 3.71 ہے اور اس کا زمین سے فاصلہ تقریباً 400 ملين کلو میٹر ہے۔

اسپیس ایکس کے سی ای او ایلون مسک مریخ پر انسانی آبادکاری کیلئے زیادہ پُرجوش ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ 2050 تک 10 لاکھ افراد کو مریخ پر لے جائیں گے۔

تاہم، ناسا کے سائنسدان ڈاکٹر Michelle Thaller کا کہنا ہے کہ موجودہ ٹیکنالوجی کے ذریعے مریخ پر سفر کرنے والے خلابازوں کو شمسی شعاعوں کے ساتھ ساتھ سورج سے نکلنے والے Coronal Mass Ejection کی وجہ سے بچنا ناممکن ہے اور یہ انسانوں کو مریخ تک پہنچنے سے پہلے ہی مار ڈالیں گے۔ ڈاکٹر تھیلر نے یہ بھی بتایا ہے کہ نظام شمسی کے سب سے دور سیارے نیپچون کے بادل سورج کی تابکاری سے شدید متاثر ہوئے ہیں، اور اگر سورج ہمارے نظام شمسی کے سب سے دور سیارے نیپچون کو متاثر کر سکتا ہے تو یہ زمین اور مریخ کے درمیان سفر کرنے والے خلائی جہاز کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔

موجودہ ٹیکنالوجی کو مد نظر رکھا جائے تو فی الحال مریخ پر انسانی لینڈنگ ممکن نہیں۔ مریخ کو زمین کا بہترین رہائشی متبادل سمجھا جاتا ہے لیکن یہ بات ابھی حتمی نہیں ہے کہ مریخ انسانوں کے رہنے کے کتنا قابل ہے؟؟

مریخ کی فضاء بہت پتلی ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ فضاء میں زیادہ ہے اور وہاں طوفانوں کی کثرت ہے اور سورج کی الٹرا وائلٹ شعائیں بہت خطرناک ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

ناسا کے خلاباز Stan Love کا کہنا ہے کے 2050 تک مریخ پر انسانی کالونی بنانے کا کوئی امکان نہیں ہے جب تک کہ ہم ایک ایسی ٹیکنالوجی دریافت نہیں کر لیتے جو ہمیں مہلک تابکاری سے بچا سکے۔

Facebook Comments

ملک محمد شعیب
ہیومن ریسورس مینجمنٹ کے شعبہ سے وابستہ اور پاکستان کے موجودہ حالات پر نظر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply