وقت کیا ہے؟-ملک محمد شعیب

ارسطو نے کہا تھا “وقت تمام نامعلوم چیزوں میں سب سے زیادہ نامعلوم ہے۔”
ہم کائنات کے جس حصے میں رہائش پذیر ہیں یہ تین جہتی (لمبائی، چوڑائی اور اونچائی) ہے جس میں وقت کو چوتھی جہت کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ وقت ایک دلچسپ تصور ہے اور سائنسدانوں نے وقت کو سمجھنے اور اس کی بہتر سے بہتر تعریف کرنے کی کوشش کی ہے۔ وقت کو واقعات کا ایک سلسلہ سمجھا جا سکتا ہے جو یکے بعد دیگرے رونما ہوتے ہیں۔ ہم اپنے اردگرد ہونے والے واقعات کے دورانیے کی پیمائش کے لیے وقت کا استعمال کرسکتے ہیں۔ وقت ہمیشہ ایک ہی سمت میں آگے کی جانب سفر کرتا ہے پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔

وقت کو مختلف مثالوں سے سمجھنے کی ہم کوشش کر سکتے ہیں:

1- طبیعیات میں، وقت کی تعریف اس کی پیمائش سے ہوتی ہے اور سیکنڈ کو وقت کی بنیادی اکائی سمجھا جاتا ہے۔ ریس شروع ہونے سے لے کرختم ہونے تک جتنا وقت لگا اس کو ہم اسٹاپ واچ سے پیمائش کرتے ہیں۔

2- فلکیات میں، وقت کا استعمال خلائی اجسام، سیاروں اور ستاروں کی گردش کی پیمائش کے لیے کیا جاتا ہے اور دن کو اس کی بنیادی اکائی سمجھا جاتا ہے۔ یہ کائنات میں خلائی اجسام کے فاصلوں اور ان کی حرکات کو سمجھنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ زمین اپنے محور کے گرد تقریباً 24 گھنٹے میں ایک گردش مکمل کرتی ہے جس کی وجہ سے دن اور رات بنتے ہیں اور اس سے ہم ایک دن کی پیمائش کرتے ہیں۔

3- حیاتیات میں، وقت ہمیں جانداروں کی نشوونما  اور عمر بڑھنے جیسےعمل کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ ہمیں مختلف ادوار میں جانداروں میں ہونے والی تبدیلیوں کا مطالعہ کرنے میں بھی آسانی فراہم کرتا ہے۔

4- ریاضی میں، وقت  ہمیں  حال میں روزمرہ کے واقعات کو مسلسل اور ایک ترتیب کے ساتھ پیمائش یا موازنہ کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ مثال کے طور پر ہمارا سونا، ہمارا جاگنا اور روزمرہ کے امور کو متعین کئے گئے وقت میں پورا کرنا وغیرہ ہے۔

یہ صرف چند مثالیں ہیں جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں مختلف واقعات کی پیمائش اور سمجھنے کےلیے وقت کو کس طرح استعمال کرتے ہیں۔ پوری کائنات اور اس میں موجود نظام وقت کی قید میں ہے جسے ہم نہ  تو دیکھ سکتے ہیں، نہ  ہی چھو سکتے ہیں اور تب تک محسوس بھی نہیں کر سکتے جب تک کہ  کسی چیز کی حالت تبدیل نہ ہو جائے۔ اگر میں یہ کہوں کہ  وقت کی قید سے باہر کچھ ہے تو یہ خام خیالی ہے۔ سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ  وقت کی قید سے مبرّا کچھ بھی نہیں۔

وقت کی وضاحت مشکل ہو سکتی ہے اور سائنس دان وقت کو قابل پیمائش سمجھتے ہیں، لیکن اس کی اصل نوعیت اب بھی ایک معمہ ہے۔ ہم وقت کو مختلف اشکال میں سمجھتے، ناپتے اور بیان کرتے ہیں۔ ہم وقت کے گزرنے کو آسانی سے محسوس کر سکتے ہیں، لیکن یہ ان تصورات میں سے ایک ہے جس کو تفصیل سے بیان کرنا پیچیدہ ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ایسے تمام واقعات جو ماضی میں پہلے ہی ہو چکے ہیں، جو ابھی حال میں ہو رہے ہیں اور جو مستقبل میں ہونے والے ہیں ،کو ٹائم ٹریکنگ کی مدد سے محفوظ کیا جاتا ہے۔

Facebook Comments

ملک محمد شعیب
ہیومن ریسورس مینجمنٹ کے شعبہ سے وابستہ اور پاکستان کے موجودہ حالات پر نظر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply