ویلنٹائن ڈے اور ٹھرکی پاکستانی/راؤ کامران علی

نوٹ یہ ایک بالغانہ اور لبرل تحریر ہے! نیک لوگ اس سے اجتناب کریں اور یوم حیا منائیں۔
ایک بار پھر محبت بھرے دلوں کے ملنے کا موسم آگیا۔ آجکل پاکستان میں بھی انگریزوں کی طرح “ڈیٹنگ” یا “ آر یو سی انگ سم ون” کا اسٹائل شروع ہوگیا ہے۔ حالانکہ ہمارے ٹائم پر اسے “ُکُڑی پھنسانا” کہا جاتا تھا۔ ویسے ہمارے پاس کڑی کا ہوتا ہی کیا تھا؟ اس کی اسکول آئی ڈی کارڈ کی فوٹو یا کسی شادی میں مرغی کی ران بھنبھوڑتے ہوئے چہرہ انور پر سالن لگے ہوئے تصویر؛ چند ایک خطوط۔ “کڑی پھنسانا” تو آجکل استعمال ہونا چاہیے جب خیر سے کڑی کی سیکسٹنگ کی ہسٹری کے ساتھ ساتھ دلکش تصاویر اور قابل اعتراض ویڈیوز بھی محبوب کے پاس ہوتی ہیں جو کہ قسمیں کھا کر لڑکی سے لینے کے بعد فخریہ پیش کش کے طور پر دوستوں کو دکھاتا ہے۔

خیر کمنگ بیک تو ویلنٹائن، جو جو جوڑے شغل میلے کے لئے مل رہے ہیں اور انکا ایک دوسرے سے شادی کا کوئی ارادہ نہیں، وہ اس تحریر کو یہاں ہی چھوڑ کر موجیں ماریں زندگی کے مزے لوٹیں۔ لیکن ہر وہ سمرن جو راج سے اس لئے ملنے جا رہی ہے کہ دونوں شادی کرکے ٹرین میں ہنی مون منائیں گے وہ ذرا غور سے پڑھ لیں۔

الحمد للہ امریکہ میں بھرپور بیس سال گزارنے کے بعد تقریبا ًدنیا کے ستّر اسّی فیصد نسلوں کے مردوں کے ساتھ تال میل کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ دنیا میں پاکستانی اور انڈین مرد سب سے زیادہ فلرٹ، جھوٹے اور رنگباز ہوتے ہیں۔ پاکستانی زیادہ خطرناک اس لئے ہیں کہ انڈین سے کہیں زیادہ خوبرو اور بولنے میں smooth ہیں، جبکہ ننانوے فیصد انڈین نواز الدین صدیقی جیسے ہیں۔ جو ٹوٹل پانچ سات اچھی شکل کے تھے وہ فلموں میں لے آئے ہیں۔ اس لئے لڑکیوں کا پاکستانیوں سے بچنا زیادہ ضروری ہے بالخصوص جب وہ پاکستان میں ہوں۔

ڈیٹ پر جانے سے پہلے لڑکے سے ضرور پوچھیں کہ کیا وہ اپنی بہن کو ڈیٹ کی اجازت دیتا ہے، اگر ہاں تو ٹھیک ہے اگر نہیں تو یہ دوغلا ہے اور آپ کو چالُو جبکہ اپنی بہن کو ستی ساوتری سمجھتا ہے! ظاہر ہے پھر چالو سے تو ہوگئی شادی۔

میک شیور کرلیں، کہ لڑکے کے گھر وٹہ  سٹہ  کا کوئی سیاپا نہ ہو ورنہ” مطلب پورا” ہونے کے بعد وہ آپکو کہانی سنا دے گا کہ چاچا کی لڑکی سے شادی نہ کی تو بہن کو بھی طلاق ہوجائے گی ،جس کی چاچا کے بیٹے سے شادی ہوئی ہے۔ ایسا ہو بھی تو آپکو سری دیوی والی فلمی قربانی دینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ آپ بھی سکون سے کہہ دیں کوئی بات نہیں دونوں مل کر تمھاری بہن کی دوسری شادی کروا دیں گے۔

لڑکے کے ماں اور باپ دونوں کی ای سی جی اور ایکو کارڈیوگرام کروا کر بات بڑھائیں۔ آپ کے ساتھ موج مستی کرکے شادی کا ذکر کرتے ہی لڑکے کے ماں باپ کو ہارٹ اٹیک ہو سکتا ہے اور انکی جان بچانے کے لئے لڑکے کی امریکہ کی شہریت والی یا لکس صابن کی فیکٹری والے کی اکلوتی لڑکی سے شادی لازمی ہوجاتی ہے۔ ویسے دیکھ لیں کبھی بھی لڑکے کے ماں باپ کو فالج نہیں ہوتا ،ورنہ دل پر ہاتھ رکھ کر اتنی لمبی اموشنل تقریروں سے جان چھوٹ جاتی۔

دھیان رہے کہ لڑکے کی اس سے بڑی تین بہنیں بن بیاہی نہ ہوں۔ ورنہ آپکے ساتھ مفت میں مزے اور شادی کے نام پر بہنوں سے پہلے شادی نہ کرسکنے کے ڈرامے۔ بہنوں کی شادی کرنا بڑی اچھی بات ہے؛ لیکن میری جان جب تک بہنوں کی شادی نہیں ہوتی، خود لوہے کا انڈروئیر پہن کر چابی بحیرہ عرب میں پھینک دو۔ یہ کیا کہ اپنی بہنوں کی شادی اور دوسروں کی بہنوں کے ساتھ بغیر شادی کے ڈنگ ڈانگ۔

Advertisements
julia rana solicitors

آخری بات، لڑکیو! شادی سے پہلے صبر کرنا دی بیسٹ ہے لیکن دل صرف لڑکوں کا ہی نہیں ہوتا، لہذا آپکا منورنجن کو دل چاہے تو کوئی بلائنڈ ڈیٹ کرو، کوئی راہ چلتا دیکھ لو، میں کہتا ہوں کوئی اور نہیں تو سڑک پر سوتا چرسی بلکہ اسکے ساتھ لیٹا کتا پکڑ لو لیکن جس سے شادی کرنی ہے اسے شادی سے پہلے پاس نہیں آنے دینا۔ پاکستان کے اتہاس میں مَیں نے آج تک کسی لڑکے کو اس لڑکی سے شادی کرتے نہیں دیکھا جو اسے شادی سے پہلے حاصل ہوجائے، اسکی بنیادی وجہ لڑکوں کا احساس کمتری ہے۔ انھیں یقین ہی نہیں آتا کہ وہ پہلے شخص ہیں جسے سب کچھ سونپ دیا ہے۔ آئینہ دیکھ کر انکے دماغ میں آتا ہے اگر مجھے مل گئی تو پتا نہیں کس کس لڑکے کو “خوش نصیب” بنایا ہوگا اور مستقبل قریب میں بنائے گی۔ جس دن پاکستانی لڑکوں کے یہ منافقانہ مسائل دور ہوں گے،ڈیٹنگ اور شادیوں کا مزہ دوبالا ہوجائے گا اور ماں باپ کی رشتے ڈھونڈنے سے جان چھوٹ جائے گی۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply