الیکٹرو میگنیٹک پلس یا ہتھیار/سلیم زمان خان

کل رات آسمان کی خوبصورتی اور ستاروں کے جھرمٹ بہت دنوں بعد دیکھے،قدرت اس قدر حسین ہے کہ انسان اس میں محو ہو کر اپنے غم و پریشانیاں بھول جاتا ہے۔۔ کل رات پاکستان کی تاریخ کا ایک بڑا بلیک آوٹ ہوا ۔ سب موبائل کمپیوٹر،ٹی وی بند ہو گئے۔۔ سرد رات میں کافی کا مگ لئے میں ٹیرس پر چلا آیا ۔۔ ہماری کہکشاں کا بازو پوری آب وتاب سے مجھےسمیٹے جا رہا تھا۔۔ کہ اچانک دل میں ایک خوف کی لہر اٹھی۔۔ کہ یہ بلیک آوٹ کہیں جدید جنگی مشق نہ ہو۔۔؟؟؟

موبائل 5G ، وہان چائنا کی وباء اور چائنا کا دعوی کہ اس نے الیکٹرومیگنیٹک پلس یا ہتھیار تیار کر لئے ہیں ۔ جس سے امریکہ کے پاور ہاوس منٹوں میں تباہ کئے جا سکتے ہیں۔۔اور امریکی دعوے جو اس نے شعاعی جنگ کی استعداد میں کر رکھے ہیں۔۔ سب کچھ نے میرے زبان کا ذائقہ مزید کڑوا کر دیا۔۔ اور سردی کی شدت یا خوف کی جھرجھری نے جسم جھنجھوڑ دیا۔۔
آج دنیا میں روایتی جوہری ہتھیاروں کی دوڑ ختم ہو چکی ہے۔ اب بات اس سے کہیں آگے نکل گئی ہے۔۔
اب اس بات کا فیصلہ کیا جا رہا ہے کہ ایسی جنگ لڑی جائے جس میں مخالف کا مالی نقصان زیادہ سے زیادہ ہو۔۔ جبکہ انفرا اسٹکچر محفوظ رہے اور انسانی جانوں کا نقصان نہ ہو البتہ انسانوں اور پالتو جانوروں اور فصلوں پر ایسے اثرات مرتب ہوں جن کا ازالہ بھی ممکن ہو اور مد مقابل کی معیشت کی کمر بھی ٹوٹ جائے۔ مثلا وباء کا پھیلاو اور اس کا علاج ویکسین ، ایسے شعاوں سے تخریب کاری جن سے خون، ھڈیوں اور جلد کی مہلک بیماریاں پیدا کی جائیں۔ فصلوں کی پیداوار خراب کی جا سکے۔ مصنوعی طوفان یا قحط سالی۔۔ تمام دنیا کو وباء کے در سے الیکٹرانک میڈیا پر لایا جائے۔ بنکس،تجارت،کاروبار،تعلیم کو الیکٹرانک، اور انٹر نیٹ کا محتاج کیا جائے۔ اور پھر کسی ایسے حرکی حملہ سے سب کچھ کو چند منٹ میں بند کر کے پورے ملک کو مفلوج کر دیا جائے۔ کسی بھی علاقے میں ریڈیو شعاعوں سے حشرات الارض کو وبال بنا دیا جائے۔ 2020 میں تڈی دل حملہ اس سال کے پہلے دن ہزاروں پرندوں کا اچانک آسمان سے گر کر مر جانا۔۔
مستقبل قریب میں کمزور معیشت کے ممالک پٹرول ڈیزل سے بچت کے لئے الیکٹرک گاڑیاں سڑکوں پر لائیں گے۔ کسی شعاعی مقناطیسی حملہ سے ان تمام ٹرانسپورٹ، ٹرین ،جہاز کی نقل و حمل روک دینا۔1980 کے بعد بننے والی تمام تر ٹرانسپورٹ کا انحصار کمپیوٹر پر ہے چاہے ہماری ذاتی استعمال کی گاڑیاں ہی کیوں نہ ہوں سب کمپیوٹر ڈیوائس کی مرہون منت ہین۔ بنک، کارخانے،اسکول سب کسی ایک لمحے میں بند کر دئے جائیں۔۔کیا یہ ممکن ہے ؟؟
الیکٹرو میگنیٹک پلس یا ہتھیار (ای ایم پی)کا حملہ دوسری قسم کے حملے میں غیر جوہری ہتھیاروں میں شامل ہے۔ یہ ڈیوائسز غیر ایٹمی طریقوں کا استعمال کرتے ہیں جس میں بہت زیادہ مقدار میں برقی مقناطیسی توانائی کا اخراج ہوتا ہے ،
کسی بھی صورت میں ، EMP حملے سے وابستہ خوف یہ ہے کہ برقی مقناطیسی توانائی میں اضافے سے الیکٹرانک آلات کے عمل میں مداخلت ہوسکتی ہے۔ کچھ آلات عارضی طور پر بند ہوسکتے ہیں ، دوسرے حملے کے دوران یا اس کے بعد خرابی کا شکار ہوجاتے ہیں ، اور پیچیدہ الیکٹرانکس اور کمپیوٹنگ ہارڈویئر مستقل طور پر خراب یا تباہ ہوسکتے ہیں۔۔
وباء کے حملہ نے دنیا کو گھر بیٹھے الیکٹرانک آلات سے کاروبار تعلیم سے آگاہ کیا اور کمپوٹر کی دنیا سے منسلک آن لائین کاروبار نے خوب نفع کمایا۔۔ اب اس سے ایک قدم آگے دنیا کو سبق سکھانے کے دن شروع ہوا چاہتے ہیں جس میں آپ دوبارہ گھوڑے،سائیکل، کلہاڑی، بیلچہ اور چاندی کے سکوں سے کاروبار کریں گے۔۔ لہذا اب خنجر اور تلواریں دوبارہ تیز کر لیں ۔۔۔ آئندہ آنے والے دنوں میں وہ لوگ زیادہ سے زیادہ محفوظ ہوں گے جن کا انحصار قدرت پر اور الیکٹرانک دنیا سے کم سے کم منسلک ہونے پر ہو گا۔۔

“اپنے ہمزادوں کے نام جون ایلیا ء کی ایک غزل ۔۔۔۔”

حال یہ ہے کہ خواہشِ پُرسشِ حال بھی نہیں
اُس کو خیال بھی نہیں، اپنا خیال بھی نہیں

اے شجرِ حیاتِ شوق، ایسی خزاں رسیدگی؟
پوششِ برگ و گُل تو کیا، جسم پہ چھال بھی نہیں

مُجھ میں وہ شخص ہو چکا جس کا کوئی حساب تھا
سُود ہی کیا، زیاں ہے کیا، اس کا سوال بھی نہیں

مست ہیں اپنے حال میں دل زدگان و دلبراں
صُلح و سلام تو کُجا، بحث و جدال بھی نہیں

تُو میرا حوصلہ تو دیکھ، داد تو دے کہ اب مجھے
شوقِ کمال بھی نہیں، خوفِ زوال بھی نہیں

خیمہ گہ نگاہ کو لوٹ لیا گیا ہے کیا؟
آج افق کے دوش پر گرد کی شال بھی نہیں

اف یہ فضا سے احتیاط تا کہیں اڑ نہ جائیں ہم
بادِ جنوب بھی نہیں، بادِ شمال بھی نہیں

وجہ معاشِ بے دلاں، یاس ہے اب مگر کہاں
اس کے درود کا گماں، فرضِ محال بھی نہیں

غارتِ روز و شب کو دیکھ، وقت کا یہ غضب تو دیکھ
کل تو نڈھال بھی تھا میں، آج نڈھال بھی نہیں

میرے زبان و ذات کا ہے یہ معاملہ کہ اب
صبحِ فراق بھی نہیں، شامِ وصال بھی نہیں

پہلے ہمارے ذہن میں حسن کی اک مثال تھی
اب تو ہمارے ذہن میں کوئی مثال بھی نہیں

Advertisements
julia rana solicitors

میں بھی بہت عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس
خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply