• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • بھٹو قتل کیس: جسٹس نسیم علی شاہ کا ٹی وی انٹرویو کمرہ عدالت میں چلادیا گیا

بھٹو قتل کیس: جسٹس نسیم علی شاہ کا ٹی وی انٹرویو کمرہ عدالت میں چلادیا گیا

بھٹو قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آگئی ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ہدایت پر جسٹس نسیم علی شاہ کا ٹی وی انٹرویو کمرہ عدالت میں چلا دیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس پر سماعت کا آغاز ہوگیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس سید منصورعلی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل عدالت عظمیٰ کا 9 رکنی لارجر بینچ ریفرنس کی سماعت کر رہا ہوں۔

یاد رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے فیصلے کے خلاف اپریل 2011 میں ریفرنس دائر کیا تھا۔ صدارتی ریفرنس پر اب تک سپریم کورٹ میں 7 سماعتیں ہو چکی ہیں۔ پہلی سماعت 2 جنوری 2012 کو 11 سال قبل ہوئی تھی۔ پہلی 5 سماعتیں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 11 رکنی لارجر بینچ نے کیں جبکہ آخری سماعت 9 رکنی لارجر بینچ نے گزشتہ برس 12 دسمبر کو کی تھی۔

سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت پر آرٹیکل 186 کے سکوپ پر معاونت طلب کی تھی۔ سپریم کورٹ نے کیس پر معاونت کے لیےعدالتی معاونین بھی مقرر کیے تھے۔

آج سپریم کورٹ میں مذکورہ ریفرنس پر سماعت کا آغاز ہوا تو عدالتی معاون مخدوم علی خان نے عدالت کو بتایا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کو ختم تو نہیں کیا جا سکتا، اس عدالت کے سامنے اس مقدمے کا فیصلہ ہے جس کو دیکھنا ہے کہ وہ درست تھا یا غلط؟

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’ہمیں نجی ٹیلیویژن سے جسٹس نسیم حسن شاہ کے انٹرویو کی ریکارڈنگ سربمہر لفافے میں موصول ہو گئی ہے۔‘ اس دوران رضا ربانی روسٹرم پر آگئے، جس پر چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ کیا آپ عدالتی معاون ہیں؟

رضا ربانی نے جواب دیا کہ وہ عدالتی معاون نہیں لیکن بختاور اور آصفہ بھٹو کے وکیل ہیں، انہوں نے کیس میں فریق بننے کی درخواست جمع کرائی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ٹھیک ہے، اس درخواست کو دیکھتے ہیں۔

اس کے بعد عدالتی معاون صلاح الدین احمد روسٹرم پر آئے اور دلائل کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی اہلیہ نواب احمد قصوری کی نواسی ہیں، عدالت فریقین سے پوچھ لے کہ ان کی معاونت پر کوئی اعتراض تو نہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ کی اہلیہ نے اعتراض اٹھایا ہے تو پھر یہ بڑا سنجیدہ معاملہ ہے۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے ورثاء کو بیرسٹر صلاح الدین پر اعتراض نہیں۔

وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ ان کے والد ڈی جی ایف ایس ایف مسعود محمود کے بھٹو کیس میں وکیل تھے، اگر میرے اوپر بھی کسی کو اعتراض ہو تو بتا دیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ پر کسی فریق کو اعتراض نہیں، آپ فئیر ہیں اس کا یقین سب کو ہے۔

عدالتی معاون مخدوم علی خان نے کمرہ عدالت میں سید شریف الدین پیرزادہ کا خط پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے کہا ذوالفقار علی بھٹو کی بہن نے صدر مملکت کے سامنے رحم کی اپیل دائر کی تھی۔ ذوالفقار علی بھٹو نے بذات خود کوئی رحم کی اپیل دائر نہیں کی تھی۔

احمدرضا قصوری روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس نے انہیں بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ آپ اپنی نشست پر بیٹھ جائیں، پہلے عدالتی معاون کو بات مکمل کرنے دیں۔ آپ کو انکی کسی بات پر اعتراض ہے تو لکھ لیں۔

مخدوم علی خان نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو 4۔3 کے تناسب سے پھانسی کی سزا دی گئی، بعد میں ایک جج نے انٹرویو میں کہا کہ میں نے دباؤ میں فیصلہ دیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا ایک انٹرویو کی بنیاد پر عدالتی فیصلے پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے؟ جس پر وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیے کہ عدالت کے سامنے سوال بھٹو کی پھانسی پر عمل کا نہیں ہے، بدقمستی سے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی ریورس نہیں ہو سکتی۔

جسٹس میاں محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ اگر اس کیس میں عدالت نے کچھ کیا تو کیا ہر کیس میں کرنا ہوگا؟ مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ اس ریفرنس کی بنیاد جسٹس نسیم حسن شاہ کا انٹرویو تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ہمیں ٹی وی چینل کے ڈائریکٹر نیوز نے انٹرویو کی کاپی بھیجی ہے، انٹرویو شاید ہارڈ ڈسک میں ہے، سربمہر ہے ابھی کھولا نہیں۔ اس کے بعد چیف جسٹس نے عدالتی عملے کو انٹرویو کی کاپی ڈی سیل کرنے کی ہدایت کی۔

Advertisements
julia rana solicitors

پی این این

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply