کتب میلہ/زید محسن حفید سلطان

کراچی کا کتب میلہ پانچ دن کی رنگا رنگیوں کے بعد اختتام کو پہنچا ۔جہاں دنیا میں بہت زیادہ پڑھی جانے والی کتاب سے لے کر ایسی کتاب تک موجود تھی جس کی طباعت اسی ہفتے میں ہوئی ۔جہاں ایک طرف علم کے خوبصورت دریا بہتے ہوئے نظر آئے تو   دوسری جانب ادب کا ایک نا ختم ہونے والا سمندر بھی موجود تھا۔ جہاں تحقیق کی دقتوں اور تنقید کی جدتوں کی ایک دنیا موجود تھی وہیں فکشن کے شاہکاروں کا ایک جہاں بھی بستا تھا۔ جہاں بہت سی کتابیں ایسی نظر آئیں کہ جن کو پڑھنا ہم فرض و واجب سمجھتے ہیں تو بہت سی کتابیں ایسی بھی کہ جن کو بقولِ اکبر الٰہ  آبادی:
ہم ایسی کُل کتابیں قابلِ ضبطی سمجھتے ہیں

کہنے کو یہ تین بڑے بڑے کمروں میں لگا ایک بازار تھا جہاں کتب ، مصنفینِ کتب ، قارئینِ کتب ، ناشرانِ کتب اور تاجرانِ کتب جمع ہو گئے تھے ، لیکن در حقیقت یہ ایک کھلا ثبوت تھا ایک خواندہ ، با ذوق ، با شعور ، اور علم کی پیاسی قوم کا ، جس نے ایک بار پھر اس پروپیگنڈے کو رد کر دیا کہ:
یہ آخری صدی ہے کتابوں سے عشق کی
اور پچھلے سترہ سالوں سے سب سے کامیاب نمائش ایک بار پھر کامیابی کے جھنڈے گاڑتے ہوئے نظر آئی ،جہاں ہزاروں افراد نے خریداری کی ، اور کئی ایک ادارے منافع بخش کاروبار کر سکے۔
کاغذ کی قیمتوں میں اضافے نے کتابوں کی قیمت کو بھی آسمانوں تک پہنچا رکھا تھا ، اس کے باوجود خریدار اور ذوقِ مطالعہ رکھنے والے پیچھے نہ رہ سکے ۔

ہم بھی پانچوں دن حاضری دینے میں کامیاب رہے اور کتابوں کی کشش میں ایسے گھرے کہ ہر دوسرے قدم پر کوئی کتاب اپنی طرف کھینچ لیتی اور ہمارا حال تو یہ تھا کہ:
ہزاروں کتابیں ایسی کہ ہر کتاب پر دم نکلے

Advertisements
julia rana solicitors london

لیکن قیمت پوچھتے تو دم واقعی نکلنے کو آ جاتا پھر بھی کوئی دن کتاب سے خالی نہ گیا اور چند کتابیں تحفتاً وصول کیں تو کچھ کیلئے جیب بھی ڈھیلی کر ہی لی ۔۔۔کوشش یہی رہی   کہ ذوقِ ادب اور شوقِ بے ادبی کو ایک طرف رکھ کر ضرورت کی کتابوں پر نظریں مرکوز رہیں پھر بھی ذوق ، شوق اتنا ضرور حائل ہوا کہ “ذوق و شوق” کے رسالے بھی خرید ہی لئے باقی ادبی کتابوں کو ریگل چوک کے اتوار بازار کیلئے اٹھائے رکھا اور  12  عدد کتابیں اٹھائے ہم اپنے مسکن کو لوٹے۔

Facebook Comments

زید محسن حفید سلطان
ایک ادنی سا لکھاریسیک ادنی سا لکھاری جو ہمیشہ اچھا لکھنے کی کوشش کرتا ہے!

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply