شاہی قافلے کوآب حیات کی تلاش کئی دنوں کے پر خطر سفر کے بعد ایک پہاڑی کٹیا میں لے آئی تھی۔
’’ ہوں، کونساآب حیات چاہتے ہو؟‘‘
بزرگ استغراق میں تھے۔
’’ فرعون تھے ،جنہوں نے اس سوچ کے ساتھ اہرام بنوائے،
کہ موت کے بعد جب بھی اٹھیں گے ،
ویسی ہی شان و شوکت کی ضرورت ہوگی۔
ایک وہ لوگ جنہوں نے انسانیت کی خدمت کے لئے اپنا تن من دھن نچھاور کر دیا ۔
حقیقت میں آب حیات انہوں نے ہی پیا‘‘۔
وہ مشورے کے لئے چپکے سے کٹیا سے نکلے،
اور گھوڑوں کو واپسی کے لئے ایڑ لگا دی ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں