سردیوں کی چھٹیاں کیسے گزاریں/محمد ذیشان بٹ

اے سردی اتنا نہ اِترا
ہمت ہے تو جون میں آ
کچھ لوگوں کو گرمیوں کا موسم پسند ہوتا ہے اس کی نسبت زیادہ تر لوگوں کو سردی کا موسم بہت لبھاتا ہے، سردیوں میں سب سے زیادہ انتظار چھٹیوں کا ہوتا ہے دسمبر آتے ہی تمام طلبہ ، نوکری پیشہ افراد، اساتذہ سب اس بات کا انتظار کرتے ہیں کہ حکومت کی طرف سے کب چھٹیوں کا اعلان ہو ۔ ماؤں کو بھی بہت انتظار ہوتا ہے کہ کب سکول بند ہوں اور وہ اپنے گھر جا سکیں اور ہماری تعلیم دشمن حکومتیں ہمیشہ سے ہی اس بات سے قاصر رہیں  کہ چھٹیوں کا صحیح وقت کون سا ہے اور اس کے مطابق بچوں کو سردی کی چھٹیاں دیں ،اب چونکہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے دسمبر اتنا زیادہ سرد نہیں ہوتا جتنی سردی کی شدت جنوری میں ہوتی ہے ۔ بہرحال ہمارے حکمرانوں کو اس طرف توجہ دینے کی  کیا ضرورت پڑی ہے ۔ نجی تعلیمی اداروں کی تنظیم ایپسما نے بہت کوشش کی ،پر حکومت کے کان پہ جوں تک نہ رینگی ۔ بچوں کی تعلیم کا بہت حرج ہوتا ہے سیکرٹری پنجاب نے کہا کہ ہم نے محکمہ موسمیات کو خط لکھا ہے یہ سُن کر  تو میرے منہ سے نکلا کہ سیکرٹری پنجاب شاید بلوچستان میں رہتے ہوں گے اس لیے انہیں پنجاب کے موسم کا اندازہ نہیں ،وہ محکمہ موسمیات سے پوچھ رہے ہیں اور چھٹیاں انہوں نے دسمبر میں ہی دینی ہیں ۔

ان سب باتوں سے قطع نظر موضوع یہ ہے کہ آپ چھٹیاں کیسے گزاریں گے ؟۔اس سلسلے میں کچھ گزارشات  ہیں، جن پہ عمل کر کے اپ اپنی چھٹیاں بہتر گزار سکتے ہیں سب سے پہلے تو یہ غلط فہمی ہے کہ چھٹیوں کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہوتا کہ رات دیر تک جاگیں اور صبح دیر سے اٹھیں ۔ کامیاب لوگ ہمیشہ اپنی زندگی میں ترتیب کو بہت اہمیت دیتے ہیں اس لیے جیسے آپ اپنی ترتیب زندگی میں روزانہ جلدی سو جاتے ہیں اور جلدی اٹھتے ہیں یہ ہماری صحت کے لیے بہت بہتر ہے فطرت کے قریب ترین ہے صبح جلدی اٹھ کے دن کے بہت زیادہ حصے کو استعمال کیا جا سکتا ہے سردی میں ویسے بھی دن چھوٹا ہوتا ہے اس لیے اگر اپ اپنی چھٹیوں سے بھرپور لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں تو آپ کو صبح جلدی اٹھنا پڑے گا اس کے ساتھ ساتھ تمام خاندان والے مل بیٹھ کے ناشتہ کریں گے اور وہ والدین جو عام طور پر اپنے بچوں کے ساتھ اپنی روزمرہ کی زندگی میں مصروفیت کی وجہ سے ناشتہ نہیں کر پاتے جو کہ بچوں نے صبح جلدی جانا ہوتا ہے اور والدین نے دکانوں پر دیر سے جانا ہوتا ہے ان کے پاس یہ بہت اچھا موقع ہے کہ سب مل کے کھانا کھائیں آپس میں باتیں کریں، والدین اپنے بچوں کے  منفی رجحانات  کو جان  کر ان کی بہتر طور پر اصلاح کر سکیں اور بچے بھی اپنے والدین کو جان سکیں کہ ان  کی  کیا خواہشات ہیں، تاکہ ایک بہتر تعلق بن سکے اورخاندان میں ذہنی ہم آہنگی پیدا ہو۔

اس کے علاوہ ہمیں ایک فیملی ٹرپ ضرور کرنا  چاہیے، اس سے بھی ذہنی طور پہ تسکین ہوتی ہے بلکہ آپس میں  ایک اچھا  تعلق بن جاتا ہے ،اس میں اکثر لوگ بہانے بناتے ہیں، موسم سرد ہے یہ ہے وہ ہے اور لوگ اکٹھے نہیں ہو رہے کوئی پروگرام نہیں بنا رہا ،آ پ سب سے پہلے  آگے ہوں اور اپنے ہم ذہن رشتہ داروں کو اکٹھا کریں اور ٹرپ سے مراد ضروری نہیں ہے کہ بہت دور کہیں جائیں اپنے شہر میں بھی کسی اچھی جگہ پہ مل بیٹھ کے گھر سے کھانا بنا کے لے   جائیں وہاں کھائیں ۔ بچے کھیلیں کودیں۔ بڑے لوگ بیٹھ کے باتیں کریں ۔ نوجوان اپنی سرگرمیاں کریں تو ایک بہت مفید اور یاد گار دن ہو گا جو لمبے عرصے تک خوشگوار یاد کے طور پر  باقی رہے گا ،ایسے دن جب انسان پریشان ہوتا ہے ان دنوں کو یاد کر کے پُرسکون  ہوجاتا ہے۔

کتابیں ضرور پڑھیں کیونکہ ہمارے ہاں رواج ہی نہیں ہے کتاب پڑھنے کا ،اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے صرف کتاب کو جو سلیبس تک محدود کر لیا ہے ایسا نہیں ہے یہ   ہماری غلط فہمی ہے دنیا کا کوئی ایک موضوع اپ کو ضرور پسند ہوگا ۔ کچھ لوگوں کو سفر کرنا بہت پسند ہے، کچھ کو گاڑیاں بہت پسند ہیں ،کچھ کو کھانا بنانا بہت پسند ہے ،کسی کو لباس پسند ہوتا ہے تو وہ اپنے موضوع کے مطابق کتابیں اکٹھی کرے، لحاف میں بیٹھ کے رات کے وقت پڑھیں ،یہ شوق آپ کو نئے خیالات اور تصورات بھی مہیا کرے گا، یعنی سفر کے بارے میں   غلط فہمیاں  ہوں گی وہ دور ہوں گی ، لباس کے بارے میں وہ نئی نئی جدتیں جانے گا ، کھانا بنانے کے بارے میں اس کو نئے خیالات آئیں گے ،تو اس لیے ان چھٹیوں کا صحیح استعمال میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہمیں اچھی اور مفید کتابیں پڑھنی چاہئیں ، اس مسئلے کا حل انٹرنیٹ نے بھی  دے  دیا ہے، اب آڈیو کتابیں بھی موجود ہیں، اگر ہمیں پڑھنے میں مشکل ہو تو ہم بہت سی کتابوں کو گوگل کے ذریعے ،یوٹیوب کے ذریعے سن بھی سکتے ہیں۔

طلبا کو چاہیے کہ اپنے والدین کی خدمت کریں زیادہ سے زیادہ ان کے  ساتھ وقت گزاریں، ان کی بات کو مانیں خدمت سے مراد کوئی جسمانی مشقت کے کام نہیں ، ایسی چیزیں جو آپ کے والدین آپ سے متعلق چاہتے ہیں آپ کی زندگی میں نظم پیدا ہو، آپ ڈسپلنڈانسان ہو ں،لوگوں کی عزت کریں ،ایسے کام کر کے بھی  آپ اپنے والدین کی خدمت کر سکتے ہیں۔ لڑکیاں لڑکے سب گھر کے کاموں میں مدد کر سکتے ہیں ۔ایک اور غلط فہمی ہم   میں یہ پائی جاتی ہے کہ لڑکے گھر کے کاموں میں مدد نہیں کرتے، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اگر آپ باہر ہوٹلوں میں دیکھیں تمام مرد کھانا بناتے ہیں اس طرح ہمیں شروع سے اپنے بچوں کو عادت ڈالنی چاہیے وہ گھر میں مددگار اور مفید ہوں۔

Advertisements
julia rana solicitors

اپنا دین ضرور سیکھیں، الحمدللہ ہم مسلمان ہیں، مسلمانوں کے گھر میں پیدا ہوئے ہیں، لیکن حقیقت میں اسلام کیا ہے ؟ اسلام ہم سے کیا چاہتا ہے ؟ اس کا اصل معنی کیا ہیں؟ قرآن میں ہمارے لیے کیا پیغام ہیں؟ اس کی عملی شکل کیا ہے؟ نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سیرت ہمیں پڑھنی ہے ہمیں اصحاب کے کے طریقے پر چلنا ہے۔ اس کے لیے ہمیں اپنے دین کو سیکھنا پڑے گا۔ چھٹیوں کا سب سے اہم مصرف اور اوپر بیان کیے جانے والے سب کام آپ بغیر محنت کے بھی کر سکتے ہیں اگر آپ اہل علم کی صحبت اختیار کریں ، اس سے آپ کو  زندگی میں ترتیب بھی مل جائے گی۔  یہ صحبت علم والوں کی ہے اللہ والوں کے ساتھ وقت گزاریں، اپنے علما  کرام کو وقت دیں۔ ان سے سوالات پوچھیں ،آپ خود بخود ایک مفید انسان بن جائیں گے، اور نا  صرف آپ کی چھٹیاں بلکہ آپ کا سارا وقت جو ہے عبادت میں رہے گا غور ضرور کیجیے  گا ۔

Facebook Comments

محمد ذیشان بٹ
I am M. Zeeshan butt Educationist from Rawalpindi writing is my passion Ii am a observe writer

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply