اس مذاق میں ادارے برابر کے شریک ہیں۔۔ گل بخشالوی

بے شک ہمارا رب حق اور سچ قوت کے ساتھ نازل کرتا ہے ،ہر شخص جانتا ہے کہ ہمارا رب دلوں کے راز جانتا ہے ، وہ جانتا ہے کہ مومن کون ہے اور منافق کون ہے ، لیکن وہ امتحان لیتا ہے یہ دیکھنے اور دکھانے کے لئے کہ کون صبرو اسقا مت کی شان کا علم بردار ہے۔ وطن عزیز میں حق کا پرچم سر بلنداور قوم باطل کے عبرت نا ک انجام کی منتظر ہے، ضمیروں کے سوداگر اور ضمیر فروش جان لیں خدا کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں ہے۔ باطل اب نہ کچھ کر سکتا ہے اور نہ  آئندہ کر سکے گا۔ زندہ قومیں خون کے سمندر سے گذر کر ہی منزل پر پہنچتی ہیں ، ہماری ایک عظیم قیادت اپنے قوم پرست جیالوں اور خاندان کے ساتھ خون کا نذرانہ دے چکی ہے وہ خون رنگ لا کر رہے گا، پاکستان کے غیور قومی کے وجود میں آزاد اور خود مختار زندگی کا خون دوڑ رہا ہے ، زندہ اور آزاد قو موں کو غلام نہیں بنایا جا سکتا ۔

پاکستان کی عوام نے عمران خان کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں”ہم زندہ قوم ہیں ” کا جو نعرہ ء پُر جوش بلند کیا دنیا بھر کی فضاؤں میں آج بھی گونج رہا ہے باطل قوتوں کے دل ہل گئے ہیں ، دنیا جانتی ہے کہ پاکستان کے  عوام حق کا ساتھ دے رہے ہیں ، دنیا جانتی ہے کہ کپتان پاکستان اور پاکستانی قوم کے تابناک مستقل کے لئے باطل کے کاسہ لیس مفاد پرستوں کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں ، کپتان عمران خان بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح اور ذوالفقار علی بھٹو کے ادھورے خوابوں کی تکمیل کے  لیے قوم کو باور کروا رہے ہیں کہ میں پاکستان کا سر کسی باطل قوت کے سامنے جھکنے نہیں دوں گا اس لئے پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالے اور محمد علی جناح سے محبت کرنے والی عوام عمران خان کے شانہ بشانہ کھڑ ی ہے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالے جانتے ہیں کہ خاندانی نسل باپ سے چلتی ہے اور بلاول ، بلاول بھٹو نہیں بلاول زرداری ہے وہ شہید بھٹو خاندان کے شہید جیالوں کے قاتلوں کے گیت گا ر ہا ہے اگر بلاو ل اپنی والدہ کی عزت وعظمت نظر انداز کر سکتا ہے تو وہ قوم کی بے نظیروں کو کیا احترام دے گا۔پاکستان کی عوام جانتی ہے ان بے ضمیروں کو جو ذات کی خوش حالی پرعوامی اعتماد اور قومی مفادات کو قربان کر دیتے ہیں لیکن وہ نہیں جانتے کہ قوم اب بے دار ہے وہ انتظار کریں حلقہ انتخاب کے لوگ انہیں درس ِ قومیت دینے کے لئے تیار کھڑے ہیں   ، حکومت کے  پیٹ میں چھرا گھونپے والی سدا کی منافق ایم کیو ایم نے منافقت کی تاریخ دہرائی ہے۔متحدہ قومی موومنٹ گذشتہ 34 سال سے یہ ہی کھیل کھیلتی آ ر ہی ہے تحریک انصاف کی موجودہ حکومت سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن دونوں سے ہی شراکت دار تھی ،جنرل ضیا الحق کی طیارے کے حادثے میں ہلاکت کے بعد 1988 کے انتخابات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اور اسلامی جمہوری اتحاد عرف آئی جے آئی دونوں کے لیے ایم کیو ایم اتنی ہی اہم تھی جتنی موجودہ دنوں میں ہے۔ اسلام آباد ایئر پورٹ پر متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنوینئرکنور نوید جمیل کا گھیراؤ ابتداءہے تحریک ِ انصاف کے منحرف اراکین ِ اسمبلی کب تک سندھ اسمبلی میں چھپے بیٹھے رہیں گے وہ بھی عوام کے غیض و غضب کا انتظار کریں۔

پاکستان کی عوام کا مشورہ ہے ! کپتان گھبرانا نہیں ڈٹ جائیں عوامی عدالت میں ایک تہائی اکثریت آپ کی منتظر ہے ، آپ کو عوام نہیں آستین کے سانپ ڈسنے نکلے ہیں آپ کے اعتماد کو آپ کے اتحادیوں نے دھوکہ دیا ہے لیکن سلام و آفرین ہے آپ کی حکمت عملی کو کس خوبصورتی سے آپ نے مغرب کے یاروں کو بے نقاب کر دیا ۔ دنیائے اسلام آپ کی قیادت کے گیت گا رہی ہے آپ کے خلاف عدم اعتماد کوئی نئی بات نہیں پاکستان سے محبت کرنے والی عوام ایسے زخم سہہ چکی ہے ہم زخم کھاتے ہیں لیکن ا ونچے شملے مغربی شیطانوں کے سامنے سر نگوں نہیں ہونے دیں گے ، بد زبانوں ، بد کرداروں، اور قومی گمراہوں سے بے پروا ہو جائیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک وکیل کی درخوا ست پر عدالت نے کہا ۔عدالت کو یقین ہے کہ وزیرِ اعظم قومی مفاد اور سلامتی کو نظر انداز نہیں کریں گے قومی سلامتی سے متعلق ایسی کوئی معلومات پبلک نہیں کریں گے، وزیر ِ اعظم اپنے حلف کی خلاف ورزی نہیں کریں گے عدالت وزیر ِ اعظم کو پا بند نہیں کر سکتی اس لئے کہ ایسی کوئی بھی پابندی وزیر ِ اعظم پر عدم اعتماد کی عکاس ہو گی!اسلام آباد ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ کپتان پر اعتماد کا اظہار ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

لیکن سوال یہ ہے کہ کب تک پاکستانی عوا م پارلیمانی جمہوریت کے نام پر خود فروشوں کا یہ کھلواڑ  دیکھتے رہیں گے۔ کب تک یہ ضمیر فروش عوام کے اعتماد کو دھوکہ دیتے رہیں گے۔ کب تک عوام کے ووٹ کی توہین ہوگی ، کب تک قومی ادارے محب وطن پاکستانیوں کے ساتھ قومی استحکام اور سا لمیت کے ساتھ ہونے والے مذاق کا تماشہ دیکھتے رہیں گے ، لگتا ہے قوم کے ساتھ ہونے والے اس مذاق میں قومی ا دارے برابر کے شریک ہیں ، اگر یہ اداروں پر الزام ہے ، تو یہ سٹیج ڈرامہ بند کردیں ۔ایمر جنسی لگائیں ، صوبوں میں گورنر راج کا اعلان کریں،سپریم کورٹ کی نگرانی میں سابق فوجی افسران اور پاکستان دوست اہل ِ قلم پر مشتمل نگران حکومت تشکیل دیں ، اور قومی ریفرنڈم میں عوام کے سامنے سوال رکھیں اور فیصلہ قوم پر چھوڑ دیں۔کیا وہ موجوہ نام نہاد فرسودہ پارلیمانی جمہوریت چاہتے ہیں یا اسلامی صدارتی ، نظام؟

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”  اس مذاق میں ادارے برابر کے شریک ہیں۔۔ گل بخشالوی

Leave a Reply