پیالی میں طوفان (28) ۔ سمندر اور زمین کا انجن/وہارا امباکر

کبھی صاف موسم میں دور آسمان میں ایک نقطہ نظر آئے جو ایک دیوہیکل جہاز پوری بلندی پر اڑ رہا ہو تو یہ تصور کر لیں کہ سمندر کی اگر تہہ میں کھڑے ہوں تو سطح سے اس سے بھی زیادہ دور ہوں گے۔ سمندر گہرے مقام پر چھ میل جبکہ اوسطا ڈھائی میل گہرا ہے لیکن اس کی گہرائیوں میں پانی ساکن نہیں۔ اس پانی نے صدیوں سے سورج نہیں دیکھا لیکن یہ روشنی دیکھنے کے لئے لمبا سفر کر رہا ہے۔
لیکن یہ حرکت میں کیوں ہے؟ کروڑوں سال میں بھی اسے سکون کیوں نہیں آیا؟ سمندر میں چمچہ کون گھما رہا ہے؟ تو اس کا جواب ہے کہ حرارت، نمک اور گریویٹی۔ حرارت اور نمک کی وجہ سے اس کے پانی کی کثافت میں فرق آتا ہے۔
سبھی جانتے ہیں کہ سمندر کا پانی نمکین ہے لیکن کتنا؟ اگر ایک باتھ روم کے ٹب کو پانی سے بھر دیں تو سمندر کے پانی جتنا نمکین کرنے کے لئے اس میں دس کلوگرام نمک ڈالنا پڑے گا۔ نمک پانی کی کثافت بڑھاتا ہے۔ اسی طرح سرد پانی کی کثافت گرم پانی کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔ ٹھنڈا اور زیادہ نمکین پانی گرم اور کم نمکین پانی سے گریویٹی کی جنگ میں حاوی رہتا ہے اور سمندر کے پانی کی حرکت کی یہ وجہ ہے۔
قطبین کے قریب ہوا پانی کی حرارت چرا لے جاتی ہے۔ اس سے بننے والی نئی برف صرف پانی پر مشتمل ہوتی ہے جبکہ نمک پیچھے رہ جاتا ہے۔ اس سے سرد اور نمکین ہوتا پانی گریویٹی کے زیرِاثر دوسرے پانی کو ہٹاتے ہوئے نیچے کی طرف جانا شروع کر دیتا ہے۔ قطب شمالی سے یہ پانی پھر تہہ میں ایک انچ فی سیکنڈ کی رفتار سے جنوب کی طرف روانہ ہوتا ہے۔ ایک ہزار برس کے بعد یہ پہلی رکاوٹ کو پہنچے گا جو اینٹارکٹیکا ہے۔ یہاں پر جنوبی سمندر کا پانی ایک چورنگی ہے جہاں پر ہر سمندر سے پانی آ کر ملتا ہے۔ بحر اوقیانوس سے آنے والا پانی چکر لگا کر بحر ہند یا بحر الکاہل کی طرف کو نکلے گا۔ اس کی کثافت کم ہو رہی ہے اور اوپر سے زیادہ کثیف پانی اس کی جگہ لے رہا ہے۔ 1600 سال تک بغیر سورج کی شکل دیکھے یہ اب سطح کو پہنچے گا۔
یہ چکر تھرموہالین سرکولیشن کہلاتا ہے۔سمندر کی سطح پر چلنے والے رو تاجروں اور نئی دنیائیں ڈھونڈنے والوں کی صدیوں سے مدد کر رہے ہیں لیکن یہ چکر وہ سامان اٹھائے ہے جو ہمارے لئے اس سے کم اہم نہیں یعنی حرارت۔
خط استوا پر حرارت سب سے زیادہ جذب ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سورج کی پوزیشن اور اس علاقے کا رقبہ ہے۔ گرم ہوتا سمندر یہاں پر شمسی توانائی سٹور کرنے والی بہت ہی بڑی بیٹری کا کام کرتا ہے۔ سمندر کے پانی کا یہ چکر اس توانائی کو پورے سیارے میں بکھیر رہا ہے اور تھرموہالین سرکولیشن موسموں کے پیٹرنز کے پیچھے چھپا میکانزم ہے۔ ہوا کی رفتار بہت تیز ہے جبکہ یہ اپنے پرسکون طریقے اور بڑی جسامت کی وجہ سے موسم معتدل رکھے ہوئے ہے اور توانائی تقسیم کر رہا ہے۔
فضائی غلاف کو توجہ زیادہ ملتی ہے لیکن فضا کے تخت کی اپنی طاقت سمندر سے ہے۔ اگلی بار جب گلوب کو دیکھیں یا سیٹلائٹ سے کھینچی تصویر کو، سمندروں کو دلچسپ براعظموں کے درمیان بھرا صرف نیلا رنگ نہ سمجھیں۔ گریویٹی سے بنتے ان کے عظیم اور سست رفتار بہاؤ ہماری زمین کا سب سے بڑا انجن ہیں۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply