• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • پاکستانی سیاست میں گالم گلوچ کلچر کس نے متعارف کرایا؟

پاکستانی سیاست میں گالم گلوچ کلچر کس نے متعارف کرایا؟

ہمارے ملک کا سیاسی ماحول انتہائی زہریلا ہے۔ کسی اپنے کی عزت محفوظ ہے نہ پرائے کی۔ ایسے میں گالم گلوچ کا کلچر عام ہے۔

جیسا کہ حال ہی میں پروگرام تو وڑھ گیا قسم کی ثقافتی طور پر ممنوعہ اصطلاحات کھلے عام استعمال کی جا رہی ہیں۔ لیکن سیاست میں اس طوفان بدتمیزی کا آغاز کب ہوا؟

ملک کے معروف صحافی سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ اسکا آغاز ذوالفقار علی بھٹو سے ہوا۔ وہ لکھتے ہیں کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کا جائزہ لیں تو سیاستدانوں کے نام بگاڑنے اور ان کا تمسخر اڑانے کا آغاز ذوالفقار علی بھٹو نے کیا،

وہی تھے جنہوں نے اصغر خان کو آلو خان کا نام دیا،

انہوں نے ہی مفتی محمود اور مولانا نورانی کی چھوٹی ’’ی ‘‘ نکالنے کی بات کی تھی،

اسی دور میں ایک بار انہوں نے سٹیج پر گالی بھی دے ڈالی تھی۔

بہت عرصہ تک جیالا کلچر یہی تھا کہ دوسروں کی نہ سنو۔ اسی لئے پیپلز پارٹی کے مخالف اسے’ ہوجمالو‘ کلچر قرار دیا کرتے تھے۔

نواز شریف سیاست میں آئے تو بار بار کہا کرتے تھے کہ وہ شرافت کی سیاست کرتے ہیں مگر ان کی جماعت کے اندر بھی متوالا کلچر فروغ پایا وہ بھی کسی مخالف ادارے کی رائے یا دوسری جماعت کے اختلاف کے قائل نہ تھے۔

بے نظیر بھٹو کی جس طرح کردار کشی کی گئی اس نے بہت بری مثال قائم کی۔

سپریم کورٹ پر حملہ متوالوں کی اسی سوچ کا ترجمان تھا۔

کھلاڑی خان میدان میں اترے تو انہوں نے سیاسی مخالفوں کیلئے سخت ترین لہجہ اختیار کیا،

وہ نجی محفلوں میں ہر اختلاف کرنے والے کو گالیوں سے نوازتے،

سیاسی سٹیج پر انہوں نے بھٹو سے بھی آگے بڑھ کر نہ صرف اپنے سیاسی مخالفوں کا تمسخر اڑایا بلکہ اپنے انصافیوں میں اہل سیاست کیلئے نفرت بھر دی۔

انہوں نے آج تک کسی انصافی کو نہیں روکا کہ وہ گالیاں نہ دے، ٹرولنگ نہ کرے، لوگوں کے گھروں پر دھرنے نہ دے۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس پالیسی کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ آج کے تضادستان میں ’’وڑ گیا اور تُن دیو‘‘ روزمرہ کے ڈائیلاگ ہیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply