انسانی دماغ میں موجود سوپر کمپیوٹر/تحسین اللہ خان

“انسان کو بہت ہی خوبصورت طریقے سے ڈیزائن کیا گیا ہے، “فاحسن صورکم ” کا مفہوم بھی یہی ہے اس کا ہر ایک عضو اپنی جگہ پرفیکٹ ہے اگر آنکھ، کان، ناک، منہ ہاتھ، پاؤں، سر وغیرہ میں سے کوئی بھی عضو اپنے موجودہ مقام سے اوپر نیچےیا دائیں بائیں ہوتا تو انسان کس قدر بدصورت دِکھائی دیتا،، تو کیا ہم نے اپنے “رب” کی اس صناعی پر کبھی اس کا شکر ادا کیا ہے ؟؟ یاد رہے کہ انسان میں سب سے قیمتی اور نایاب چیز اسکی میموری ہے اسے اگر چہ ہم باقی اعضا آنکھ کان، ناک وغیرہ کی طرح “دیکھ” نہیں سکتے۔۔ لیکن یہ ہمیں ہمارے “دماغ” کے اندر ایک زبردست صلاحیت کی شکل میں اپنے خالق کی طرف سے “ودیعت” کی گئی ہے، اور انسان اگر قیمتی ہے، تو محض اس “میموری” کی وجہ سے ہے کیوں کہ پاگل بھی ہماری طرح انسان ہی ہوتا ہے۔ لیکن اسکی میموری چونکہ چیزوں کو میمورائز نہیں کرسکتا جس کی وجہ سے ہم اسکو پاگل کہتے ہیں وہ ماں، بہن، بھائی وغیرہ میں تمیز کرنے سے قاصر ہوتا ہے۔ چنانچہ اس وقت اگر لوگ آپکی عزت اور احترام وغیرہ کرتے ہیں، تو یہ محض آپکی اس میموری اور اچھے برے میں تمیز کی وجہ سے ہے، اور جس دن آپکی یہ “صلاحیت” جاتی رہی،تو یہی لوگ آپ کے قریب آنا بھی گوارا نہیں کریں گے۔

اب خدا نخواستہ اگر کسی وجہ سے ہماری یہ میموری خراب ہوگئی، تو ہم کھانے پینے کے علاوہ سب کچھ “پہچاننے” سے رہے،اگر دنیا کی سب سے تیز رفتار اور سب سے قیمتی کمپیوٹر(سپر کمپیوٹر) سے RAM اور ROM نکال باہر کردیں تو وہ بھی “کمپیوٹر” نہیں رہتا، بلکہ ایک “ڈبہ” بن جائے گا۔ بالکل اسی طرح انسان کا معاملہ بھی ہے۔ اگر اس سے صرف میموری کو نکال باہر کردیا جائے تو اسکی ساری قدر ومنزلت خاک میں مل جاٸے۔۔۔آپ یقیناً اپنے “موبائل” کی  میموری کے بارے میں جانتے ہوں گے، کہ اسکی میمیوری32GB ،64GB اور 128GB ہے، لیکن آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ کے اندر کتنی GB “میموری” انسٹال ہوئی ہے؟ یقیناً نہیں سوچا ہوگا کیوں کہ یہ چیز ہمیں بالکل مفت میں جو ملی ہے اور ہمارے پاس مفت چیزوں کی قدر نہیں ہوا کرتی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ہمارے اندر جو “میموری” انسٹال ہوئی ہے، وہ GB میں نہیں ہے بلکہ پیٹا بائٹ میں ہے۔ جی ہاں آپ نے بالکل صحیح پڑھا ہمارے اندر 2.5peta bytes میموری رکھی گئی ہے اور اس سے 5000000GB بنتی ہے،، اور اب تک “مارکيٹ” میں پیٹا بائٹ میموری والے “موبائل” آئے ہی نہیں۔۔ ایک تحقیق  کے مطابق یہ “میموری” اتنی تیز ہے کہ اس سے تقریباً تیس لاکھ گھنٹے کی “وڈیو” بن سکتی ہے۔ جسے مسلسل تقریباً تین سو سالوں تک لگاتار “دیکھا” جاسکتا ہے۔ آپ نے بازار میں ایسے کافی پاگل دیکھے ہوں گے، جن کی میموری پیدائشی طور پر خراب ہوتی ہے، یا بعد میں کسی “حادثے” یا بیماری کی وجہ سے خراب ہو جاتی ہے چنانچہ وہ بچارے اپنے شلوار تک سے بے نیاز ہوتے ہیں،، اور بغیر شلوار کے گھوم رہے ہوتے ہیں اس لئے یقین مانیں کہ آپ بہت ہی قیمتی ہیں۔۔ چنانچہ اپنا بہت سارا خیال رکھیں، اور اپنے رب کا شکر ادا کرتے رہیں کیونکہ شکر کرنے والوں کو وہ مزید عطا کرتا ہے”۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply