ممبئی حملے/اظہر سید

ممبئی حملوں کا اصل فائدہ بھارتیوں اور امریکیوں کو ہوا ۔بھارتی اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان کی طرز پر انتہا پسند مذہبی جماعت بی جے پی کو اپنی حمایت دے کر اور اقتدار کی راہ ہموار کر کے سیکولر بھارت کا نظریہ ترک کر دیا اور کانگرس ایسی طاقتور جماعت کو کمزور کر دیا ۔ممبئی حملوں کے بعد کانگرس صرف ایک مرتبہ حکومت بنا سکی اور بے جے پی نے ان حملوں کو اس طرح سیاسی فوائد کیلئے استعمال کیا بظاہر بھارتی سیاست میں کانگرس کے مستقبل میں حکومت بنانے کو ناممکن بنا دیا ہے ۔

بھارتی اسٹیبلشمنٹ نے کانگرس کے وزیراعظم من موہن سنگھ کی طرف سے شرم الشیخ میں پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی طرف سے افغانستان کے حوالہ سے پیش کردہ تحفظات کو تسلیم کرنے کو معاف نہیں کیا اور نہ ہی ایٹمی تنصیبات کی فہرستوں کے تبادلے کے معاہدے اور سرکریک پر کانگرس کے موقف کو تسلیم کیا ۔

ان حملوں کی وجہ سے بھارت کی انتہا پسند ہندوؤں کی جماعت طاقتور ہوئی جس کا منطقی نتیجہ کشمیر کو بھارتی وفاق میں ضم کرنے کی صورت میں نکلا ۔

پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ سے امریکیوں کی پاکستانی اسٹیبلشمنٹ میں موجودگی مزید توانا ہوئی ،امریکیوں کی بارگینیگ پوزیشن مستحکم ہونے سے پاک چین دوریاں پیدا ہونے کی راہ ہموار ہوئی ۔ امریکی پاکستان کو پانچ سے دس ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کرنے میں کامیاب ہوئے ۔امریکیوں نے پاکستان کی کمزور پوزیشن سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستانی طالب علموں میں بھارتیوں کے ساتھ مل کر نفوز پیدا کر لیا اور پاکستان کے اپنے بنائے ہوئے حلیف پاکستان کے خلاف خود کش حملہ آؤر بن گئے ۔

پاکستان کی عالمی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ۔مقبوصہ کشمیر کیلئے بنایا گیا انفراسٹرکچر پہلے محدود پھر ختم کرنا پڑا ۔ بھارتی را کو افغانستان میں ملنے والی امریکی معاونت نے اسے طاقتور تنظیم بنا دیا اور یہ تنظیم پاکستان سمیت دنیا بھر میں بھارت مخالف آوازیں ختم کرنے کی صلاحیت حاصل کر گئی ۔پاکستان میں چھ اور کینیڈا ،برطانیہ سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں بھارتی تنظیم درجنوں بھارت مخالف سرکردہ لوگوں کو قتل کرنے میں کامیاب ہوئی ۔

را پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے مخالف بعض جلا وطن بلوچ راہنماؤں کو مغربی ممالک میں قتل کروا کر الزام پاکستانی ایجنسی پر لگوانے میں بھی کامیاب رہی ۔

بھارتی پارلیمنٹ اور ممبئی حملوں کے سمیٹے جانے والے فوائد بھارتی انتہا پسند بی جے پی کیلئے دو مرتبہ مسلسل وفاقی حکومت بنانے کی صورت میں نکلے ۔

ممبئی حملوں نے پاکستان کی عالمی ساکھ کو تو نقصان پہنچایا لیکن پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو طاقتور بھی کیا ۔ جنرل ایوب اور جنرل ضیا الحق کے بعد 2023 میں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اس قدر طاقتور ہو چکی ہے اس کا نفوز میڈیا ،عدلیہ سمیت ہر ادارے میں پہنچ چکا ہے اور تسلیم بھی کیا جا چکا ہے ۔ ممبئی حملوں کے بعد کے اثرات ہی ہیں پاکستان میں ریاست کے تین ستونوں میں سب سے کمزور ستون پارلیمنٹ بن چکی ہے ۔

بھارتی پارلیمنٹ اور ممبئی حملوں نے پاکستان کے سیکورٹی ریاست کے تصور کو مزید مستحکم کیا بلکہ اضافی طور پر معاشی ترقی کے ماڈل کو بھی پیچھے دھکیل دیا ۔

سی پیک پر بھاری چینی سرمایہ کاری ماضی کی تمام غلطیوں پر پردہ ڈالنے کی آسمانی مدد تھی لیکن یہ موقع برباد کر دیا گیا ۔ ایسا ایک موقع بھارتی وزیراعظم واجپائی کی لاہور آمد اور مینار پاکستان پر پاکستان کو تسلیم کرنے کی صورت میں پیدا ہوا تھا جس کے ثمرات علاقائی تجارت میں اضافہ اور سارک کے طاقتور معاشی انجن بننے کی شکل میں مل سکتے تھے لیکن یہ موقع بھی کارگل کے زریعے ختم کر دیا گیا ۔

اب تیسرا موقع پیدا ہونے کے امکانات ہیں کہ پیپلز پارٹی یا ن لیگ الیکشن کے بعد جو بھی حکومت بنائے چینیوں کے تحفظات دور کریں اور سرمایہ کاری بحال کرنے پر آمادہ کریں لیکن اس کا انحصار اسٹیبلشمنٹ کے مستقبل قریب کے رویہ اور چین کو دی جانے والی ضمانتوں پر ہو گا ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

بھارتی انتہا پسند بی جے پی نے جس طرح ماضی قریب میں پاکستان دشمنی کے زریعے سیاسی فوائدِ اٹھائے ہیں امکانات ہیں بھارتی پاکستان کو تیسرا موقع ملنے میں رکاوٹ ڈالیں گے اور کوئی ایڈونچر کر گزریں ،اگر ایسا ہوا تو تمام خطہ کے صورتحال غیر یقینی ہو جائے گی اور زیادہ نقصان بھارت کو ہو گا ۔پاکستان کے پاس کھونے کو زیادہ کچھ نہیں تاہم بھارتیوں کے پاس کھونے کو بہت کچھ ہے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply