رشی سوناک اور گرین پالیسی پر یوٹرن/فرزانہ افضل

پٹرول اور ڈیزل گاڑیوں کی فروخت پر 2030 میں عائد ہونے والی پابندی کی معیاد بڑھا کر 2035 کر دی گئی ہے۔ یہ بین برطانیہ کی گرین پالیسی کا ایک اہم جزو تھا۔ کنزرویٹیو حکومت نے 2019 میں قانون پاس کیا کہ 2050 تک یوکے میں نیٹ زیرو کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا ٹارگٹ حاصل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ مگر دو روز قبل ہی یوکے کے پرائم منسٹر رشی سناک نے گرین پالیسی میں رول بیک کے فیصلے کا اعلان کر دیا ۔ اس فیصلے کے تحت مندرجہ ذیل نکات میں تبدیلی کی گئی ہے۔

1) ڈیزل اور گاڑیوں کی فروخت پر 2030 میں لگنے والے بین کو بڑھا کر 2035 کر دیا گیا ہے۔ تاکہ الیکٹرک گاڑیوں کی منتقلی کے لیے عوام کو زیادہ وقت مل سکے اور آسانی ہو۔
2) گھروں اور عمارات میں گیس بوائلرز کی جگہ ہیٹ پمپوں کو لگانے کا پلان بھی 2035 تک منسوخ کر دیا گیا ہے تاکہ گیس بوائلر سے ہیٹ پمپوں میں منتقلی کے لیے مزید وقت مل سکے جو کہ ہیٹنگ کا ایک صاف ستھرا طریقہ ہے اس پلان کا مقصد گیس سے چلنے والے بوائلرز کو مرحلہ وار ختم کرنا ہے بہرحال گھر کے مالکان کو اپنی ہیٹنگ سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کے لیے کیش گرانٹس کی سہولت موجود ہے جس میں مزید بہتری کی جائے گی۔
3) لینڈ لارڈز انرجی کارکردگی پلان کی ڈیڈ لائن جو 2026 تھی ، میں 2035 تک تاخیر کر دی گئی ہے۔ 2026 میں لینڈ لارڈز پر توانائی کے نئے قوانین نافذ ہونا تھے جو آف گرڈ فوسل فیولز پر پابندی کے لیے 2026 کا ٹارگٹ تھا۔
4) اس کے علاوہ ایئر لائن کمپنیز یا فلائٹس پر نئے ٹیکسز کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ ان نئے ٹیکسز کا مقصد ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے پروازوں میں کمی کرنا تھا۔ نئے ٹیکسز کو ختم کرنے کا مقصد ایئر لائن ٹکٹوں میں کمی کرنا ہے ۔ تاکہ سفر اور چھٹیوں کے لیے عوام کو سستی ٹکٹیں مل سکیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

سناک کے گرین پالیسی میں تبدیلیوں کے ان اہم فیصلوں کی وجہ سے انہیں اپوزیشن پارٹی ، کاروباری حلقوں ، اپنے ہی کنزرویٹیو پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ اور ماحولیاتی تنظیموں کے کارکنان کی طرف سے شدید تنقید اور رد عمل کا سامنا ہے۔ کار کمپنی فورڈ یوکے کے مالکان جنہوں نے 2030 کے گاڑیوں کے ٹارگٹ کی تیاری کے لیے اپنی یوکے کی سہولیات میں تقریباً نصف بلین پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کر چکے ہیں ، کہا کہ حکومت کی طرف سے عزم ، وعدے کی پابندی اور مستقل مزاجی کی ضرورت ہے اور یہ کہ 2030 کے ٹارگٹ میں نرمی کے باعث یہ تینوں خصوصیات کمزور پڑ رہی ہیں ۔ جنرل الیکشن میں تقریباً ایک سال اور چند ماہ کا عرصہ ہی باقی رہ گیا ہے۔ سناک کی گرین پالیسی میں تبدیلی نے کنزرویٹیو پارٹی میں گہرے اختلافات کو بھی بے نقاب کیا ہے جس میں دائیں بازو کے ارکان پارلیمنٹ جو گرین ایجنڈے اور ووٹروں پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہیں اور مہنگائی کی وجہ سے عوام کے اخراجات پر دباؤ کو بھی سمجھ رہے ہیں ۔ جبکہ دوسرے ٹوری ممبرز آف پارلیمنٹ نے فرموں کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار کرنے کے خطرے سے خبردار کیا ۔ لیبر پارٹی لیڈر سر کیئر سٹارمر کا کہنا ہے اگر وہ اقتدار میں آتے ہیں تو وہ 2030 کے ٹارگٹ کو پورا کریں گے ۔ برطانیہ کی ہوم سیکرٹری سویلا براورمین اور رشی سناک ہر معاملے میں ایک دوسرے کے حامی ہوتے ہیں۔ مس براور مین نے رشی کے اس فیصلے کی حمایت میں کہا کہ ہم اپنی برطانوی عوام کو دیوالیہ کر کے پلانیٹ یعنی سیارے کو نہیں بچائیں گے۔ جبکہ اس کے برعکس سابق ماحولیاتی وزیر زیک گولڈ سمتھ نے کہا کہ یہ تبدیلی کا فیصلہ شرم کا مقام ہے۔ رائے عامہ ایجنسی پبلک فرسٹ کی نمائندہ پاول چانڈلر نے سختی سے راۓ دی کہ اس رول بیک سے ٹوری پارٹی ووٹ کھو دے گی ، یہ معیشت کے لیے برا ہے ، بین الاقوامی سطح پر ہمارے ملک کی عزت کے لیے برا ہے اور ان صارفین کے لیے برا ہے جو گیس اور بجلی کے اتنے زیادہ بل بھر رہے ہیں۔ جبکہ ماحولیاتی کمپین چلانے والی تنظیموں نے اس فیصلے کے خلاف قانونی کاروائی کی دھمکی دی ہے۔ اس پورے رد عمل کے جواب میں ان تبویلیوں کا جواز پیش کرنے کی کوشش کرتے ہوئے سناک نے متنبہ کیا کہ موجودہ پالیسیوں کے عمل کو جاری رکھنے سے برطانوی عوام کی رضامندی کھونے کا خطرہ ہے اور اس کے نتیجے میں رد عمل نہ صرف مخصوص پالیسیوں کے خلاف ہوگا بلکہ خود اس وسیع تر مشن کے خلاف ہوگا یعنی ہم شاید کبھی بھی اپنے مقاصد حاصل نہ کر پائیں۔ انہوں نے کہا محض ایک مقصد حاصل کرنے سے بہتر ہے کہ ہم اس کے راستے میں آنے والی مشکلات اور درکار قربانیوں کے بارے میں عوام کے ساتھ ایمانداری سے کام لیں کیونکہ اس کے بغیر صرف ایک مقصد پر زور دینا کوئی دانشمندی نہیں اور بغیر کسی معنی خیز جمہوری بحث کے ہم یہ مقصد کیسے حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید زور دیا کہ “ویسٹ منسٹر کی سیاست میں کسی میں اتنی جرات نہیں کہ عوام کی آنکھوں میں آنکھیں  ڈال کر وضاحت کر سکے کہ اس ٹارگٹ کو حاصل کرنے میں کس قدر مشکلات کا سامنا ہوگا یہ غلط بات ہے اور اب یہ بدل رہا ہے۔”
رشی سناک کا نیٹ زیرو ٹارگٹ میں تاخیر کا فیصلہ برطانیہ کے موجودہ معاشی بحران کی وجہ سے کیا گیا ہے برطانیہ جو کساد بازاری اور شدید مہنگائی کا شکار ہے ۔ کرونا وائرس بریکزٹ اور یوکرین روس جنگ یکے بعد دیگرے دیکھ رہے ہیں ایسے بڑے عوامل ہیں جو موجودہ حالات کا باعث بنے ہیں مہنگائی کی شرح میں کمی کرنے کے لیے گزشتہ دو برس میں مسلسل 14 بار بینک آف انگلینڈ نے شرح سود میں اضافہ کیا جس کے باعث عوام کے مالی حالات مزید تنگ ہوتے چلے گئے۔ اوپر سے آسمان کو چھوتے ہوۓ گیس اور بجلی کے بلوں نے رہی سہی کسر پوری کر دی۔ گو کہ آج شرح سود 5.25 فیصد پر کچھ عرصہ کے لیے منجمد کر دی گئی ہے، مگر شرح سود پہ کمی کا ٹارگٹ دو فیصد پر ہے جس میں نہ جانے کتنے سال کا عرصہ درکار ہوگا۔ مہنگائی کی شرح میں بھی کسی حد تک کمی آئی ہے۔ مگر گرین پالیسی کے 2030 کے ہدف میں سات سال ہی باقی ہیں اس قلیل مدت میں معیشت کو بحال کرنے اور یہ ٹارگٹ حاصل کرنا حکومت اور عوام پر مزید دباؤ کا باعث ہو سکتا ہے۔ گو کہ گرین پالیسی کے مطابق عوام کو صاف پانی اور سینیٹیشن کی سہولت حاصل ہوگی ۔ جدید اور پائیدار توانائی کی سروسز کی فراہمی کے لیے ٹیکنالوجی کو اپ گریڈ کرنا ہوگا۔ صاف ستھری اور سستی انرجی کا حصول زراعت ، کاروبار ،کمیونیکیشن ، تعلیم ، صحت اور ٹرانسپورٹیشن کی ترقی کے لیے ضروری ہے مگر اس کے لیے ابھی انفراسٹرکچر ناکافی ہے جس کو وسعت دینے کی ضرورت ہے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply