ہم دیکھیں گے!!لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے!!!!

اللہ بلند و برتر کے نام سے جو رحمن ہے رحیم ہے۔
میں بغیر کسی تمہید کے موضوع پر آنا چاہوں گا ۔
گزشتہ تین دن سے جاری اس دہشت گردی کی لہر نے ملک کے پورے نطام کو گویا ایک زبردست جھٹکا دیا ہے۔ اور بجا طور پر سب کو بے حد تکلیف میں مبتلا کیا ہے۔ وہاں جو اہم ترین نتیجہ برآمد ہوا ہے وہ یہ کہ ہم سب پر حوصلہ شکنی اور مایوسی کا شدید حملہ نظر آتا ہے۔
عرض صرف یہ کرنا ہے کہ اگر آپ مایوس ہیں اور حوصلہ ٹوٹا ہے تو یہی تو دشمن کا ہدف تھا اور ہے۔
بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ جب پہلے سے خبر ہے تو کاروائی کیوں نہیں کی گئی۔ بالکل درست بات ہے۔
کچھ سیدھے سبھاؤ حکومت اور آرمی کو اور انٹیلی جینس کو برا بھلا کہنے میں مصروف ہیں۔
کچھ حکمرانوں کو غدار کہنے پر لگے ہوئے ہیں۔
لیکن سب لوگوں کے پاس دو باتیں مشترکہ ہیں اور وہ یہ کہ سب ہی محب وطن لوگ ہیں اور دونوں بے حوصلہ اور مایوس ہیں
گویا دہشت گرد نے اپنا ہدف حاصل کرلیا ۔
اگر دشمن یہ سمجھتا ہے کہ پاکستان کی نسل کشی ہوجائے گی تو وہ یہ کام نہیں کرسکتا۔ اور یہ ہدف ہے بھی نہیں۔
مقصد نسل کشی ہے ہی نہیں!!
مقصد حوصلہ شکنی ہے!!!!!
جس کا اظہار کم از کم فیس بک پر مکمل طور پر نظر ٰآیا ہے !!!!!
باقی کی کسر میڈیا نکال چکا ہوگا !!!!!
اس ضمن میں چند معروضات پیش ہیں سب سے اول قرآن حکیم :
وَلَا تَيْأَسُوا مِن رَّوْحِ اللَّهِ ۖ إِنَّهُ لَا يَيْأَسُ مِن رَّوْحِ اللَّهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ ( سورہ یوسف)
اللہ کی فضل و عطا ورحمت سے مایوس مت ہو یہ مایوسی تو کفر ہے۔
پھر فرمایا کہ
أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُواْ الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُم مَّثَلُ الَّذِينَ خَلَوْاْ مِن قَبْلِكُم مَّسَّتْهُمُ الْبَأْسَاء وَالضَّرَّاء وَزُلْزِلُواْ حَتَّى يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ مَتَى نَصْرُ اللّهِ أَلا إِنَّ نَصْرَ اللّهِ قَرِيبٌ (سورۃ بقرہ آیت 214)
تم نے یہ کیسے سمجھ لیا کہ تم جنتوں کے مزے اٹھا لو گے جبکہ تم پر ابھی اگلوں جیسی مصیبتیں نہیں آئی،
ارے ان کو تو ہر مصیبت پہنچی حتی کہ رسول اور اس کے ساتھی ایمان والے چیخ اٹھے کہ کہاں ہے اللہ کی مدد
خوب سمجھوکہ اللہ کی مدد قریب ہی ہے،
تو جناب من! اللہ آپ سے خوش ہو!! مایوس مت ہوں آپ دیکھیں گے لازم ہے کہ ہم بھی آپ کے ساتھ دیکھیں گے ، ضرور دیکھیں گے کہ اس ملک میں امن ہوگا سکون ہوگا خوف نہ ہوگا مال و اسباب محفوط ہوں گے ضرور ہوں گے اس وحدہ لاشریک لہ نے سچ کہا ہے تلک الیام نداولہا بین الناس
دن ! یہ دن لازم ہے کہ بدلیں گے اور لازم ہے کہ ہم دیکھیں گے۔
آگے مزید بات کرتے ہیں۔
لوگ کہتے ہیں کہ "ان" کو سب پتا ہوتا ہے یا "وہ" خود کراتے ہیں "ان" اور "وہ" سے مراد حکومت یا فوج یا ہمارے حفاظتی ادارے ہیں۔اور اس کی وجہ ایسے کسی وقوعے کے بعد یہ بیان آنا کہ ہمیں اس کی انٹیل یعنی سن گن تھی۔
جناب من! انٹیل(معلومات) کے لئے ، دشمن کی صفوں میں ، سورس کا وجود ہونا ضروری ہے ۔ اب یہ سورس ایک یا چند اشخاص ہی ہوسکتے ہیں جو بڑی مشکل سے اپنے وجود کو دشمن کی صف میں قائم رکھے ہوئے ہوتے ہیں۔
یہ لوگ unsung heroes ہیں۔ جو مر جائیں تو کوئی گارڈ آف آنر نہیں اور ذندہ رہیں تو گمنام ۔
کئی دفعہ جب خبر آتی ہے کہ فلاں جگہ دہشت گردی کا منصوبہ ساز پکڑے گئے تو انھی اشخاص کی معلومات کا پن پوائنٹ نتیجہ ہوتا ہے جس کا اختتام سیکیورٹی فورسز کرتی ہیں۔ لیکن کبھی یہ بیچارے بالکل ادھوری معلومات ہی دے پاتے ہیں۔ جس کی کئی وجوہ ممکن ہیں۔
جس کے نتیجے میں اولا کچھ دہشت گردوں ک بارڈر کراس کرنے کی خبر آتی ہے۔ کبھی ان کی اطلاع پر ایکشن درست سمت چل نکلتا ہے کبھی نہیں اور جب ایسا نہ ہو تو پھر دھماکہ اور شہادتیں ہوتی ہیں۔
لیکن یہ کہنا کہ جان بوجھ کے نہیں پکڑا بڑی ذیادتی کی بات ہے۔
ہر دو صورتوں میں کوئی قومی سلامتی کا ادارہ اللہ کے مرتبےپر نہیں کہ اسے سب پتا ہو۔
آپ کو خبر ہے کہ "انھیں" خبر ہے لیکن "ان" کو خبر نہیں کہ آپ کو خبر ہے کہ "ان" کو سب خبر ہے ؟؟؟؟ کمال ہے !!!!!
اور نہ یہ کہ بحیثیت ادارہ ایک پورا محکمہ ہی ملک دشمن ہو ہم سب کی نسبت ۔ یہ سب بھی بیچارے پاکستانی ہیں۔ کوشش کرتے ہیں، کامیاب بھی ہوتے ہیں ناکام بھی۔ یہ لوگ بھی اگر ہم سے ذیادہ نہیں تو ہم جتنے وفا دار تو ہیں ہی۔
نیز یہ بات کہ حکمران ملک دشمن ہیں تو مجھے یہ کہنے میں تامل نہیں کہ اگر میں وفا دار ہوں تو میرا حکمران مجھ سے ذیادہ وفا دار ہے اور وائسی ورسا ۔
ذرا سوچئے کہ ہم سب کی دانشوری یہی ہے کہ ہم ایک دم لٹھ لے کر اپنے ملک کے اداروں کو برا بھلا کہنے لگ جائیں جب کہ وہ ماضی قریب میں خصوصا اور کافی عرصے میں بڑی حد تک کامیابیاں حاصل کرچکے ہوں۔
اگلی بات یہ بھی پڑھ لیں کہ یہ عام جنگ نہیں جو سرحد پر لڑی جارہی ہو۔ دشمن ہم میں موجود ہے جس کا چہرہ ہمارے سے ملتا جلتا ہے۔ وہ ڈارھی دار بھی ہے اور کلین شیو بھی اور مونچھوں والا بھی۔ وہ صرف اس وقت پہچانا جاسکتا ہے جب کسی کے گھر میں اچانک پیسوں کا انبار لگنا شروع ہوجائے اور پیسے لانے والے کے گھر والے بجائے باز پرس کے اس نئی دولت پر عیش کو ترجیح دے بیٹھیں۔ یہ دشمن کوئی بھی ہوسکتا ہے۔ یہ دشمن سہولت کار یا خود کش کوئی بھی ہوسکتا ہے۔
جس کو حوصلہ لینا ہو ہالو کاسٹ کی تصاویر دیکھ لے۔ وہ نسل کشی تھی یہودیوں کی، لیکن وہ واپس اپنے قدموں پر کھڑے ہوئے ایک دوسرے کی جڑ نہیں کاٹی انھوں نے، بلکہ ایک دوسرے کا سہارا بنے۔
آئیں ہم ایک دوسرے کا سہارا بنیں۔ پولیس والے کو تھپکی دیں۔ فوجی کے کندھے پر پیار کا ہاتھ پھیردیں۔ کسی شکستہ حال پریشان اور مایوس کو سنبھال لیں ۔ کبھی کبھی وقت کے حکمران کے لئے بھی دعا کردیں ( چاہے دل نہ ہی مانے)۔
ہماری "دانشورانہ" تنقید ( جو ایک آدھ دن میں دیکھی) ان کو اور پھر ہمیں ہی توڑے گی۔ اس سے بہتر تو خاموش ہوجانا ہے۔
ملک کی تمام تر عوام، حکمران، اعلی حکام اورقومی سلامتی کے اداروں کو ہمت و حوصلے کی سخت ضروت ہے۔
میں عوام قومی سلامتی کے اداروں کو ان کی گراں قدر قربانیوں، محنت اور حوصلے پر سلام پیش کرتا ہوں۔ عوام حکمران فوج پولیس سب کے لئے دعا کریں۔ آپ ان کو ہمت دیں۔ ان کے دست و بازو بنیں۔ یہ مواقع طعن و تشنیع کے نہیں۔
بس!
یہی درخواست ہے اپنے پاکستانی بھائیوں اور بہنوں سے۔
پاکستان زندہ باد!!!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply