• صفحہ اول
  • /
  • اختصاریئے
  • /
  • محکمہ اصلاح آبپاشی کے توسط سےزرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کے شاندار پروگرام کا آغاز/ندیم کھوہارا

محکمہ اصلاح آبپاشی کے توسط سےزرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کے شاندار پروگرام کا آغاز/ندیم کھوہارا

فصلیں اور پانی ایک دوسرے کے لیے اسی طرح لازم و ملزوم ہیں جس طرح انسانی جسم کے لیے خون لازمی جزو ہے۔ زرعی ملک ہونے کے ناطے پاکستان میں زرعی شعبے میں پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے مختلف ذرائع کا استعمال کیا جاتا ہے۔ جن میں سے ایک ٹیوب ویل کے ذریعے زیر زمین پانی کو نکالنا بھی شامل ہے۔

 

 

 

زیر زمین پانی کو استعمال کرنے کے حوالے سے پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں تقریباً 6 لاکھ 29 ہزار کے قریب نجی ٹیوب ویلز ہیں۔ جن سے سالانہ تقریباً 38.21 ملین ایکڑ فٹ پانی کشید کیا جاتا ہے۔ یہ پانی شعبہ زراعت کے لیے لائف لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔ کیونکہ اس کی مدد سے بڑی تعداد میں زرعی پیداوار حاصل کی جاتی ہے جو کہ ملکی ترقی اور شرح نمو میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ تاہم کسانوں کو ان ٹیوب ویلز کو چلانے کے لیے توانائی کے مختلف ذرائع پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ جن میں ڈیزل اور الیکٹرک ذرائع شامل ہیں۔ ڈیزل کے بے پناہ استعمال سے ماحولیاتی نظام پر بھی تباہ کُن اثرات پڑتے ہیں جبکہ دوسری جانب بجلی کی پیداوار کے لیے بھی بلاواسطہ معدنی تیل ہی خرچ ہوتا ہے۔ یہی نہیں بجلی اور ڈیزل کی مسلسل بڑھتی قیمتوں کے باعث کسانوں کو ماہانہ بڑی تعداد میں رقم ٹیوب ویلز چلانے کے لیے صَرف کرنا پڑتی ہے جس کا نتیجہ پیداوار پر آنے والی لاگت بڑھنے کی صورت میں نکلتا ہے۔

دنیا بھر میں زرعی ٹیوب ویلز کے توانائی کے لیے شمسی ذرائع کو اختیار کیا جاتا ہے۔ اچھی خبر یہ ہے کہ پاکستان میں بھی اس حوالے سے کام شروع کر دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے کسان اپنے طور پر اپنے زرعی ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا کام کر رہے تھے لیکن اس پر لاگت بے پناہ آنے کے باعث چھوٹے کاشتکاران کے لیے یہ محض خواب ہی تھا۔ البتہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے “وزیر اعظم کا زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا قومی پروگرام” کے نام سے منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر ملک بھر کے ایک لاکھ زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔

محکمہ زراعت شعبہ اصلاح آبپاشی کے فیسبک پیج پر جاری ہونے والی تفصیلات کے مطابق منصوبے پر کل 377 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔ جس سے بجلی کی مد میں سالانہ 100 ارب روپے کی بچت ہو گی۔ جبکہ کسانوں کو اوسطاً ماہانہ 50 سے 60 ہزار روپے بلوں کی مد میں بچت ہو گی۔

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=pfbid02XVrsiSPMMn7RVrQUPikXZGRhPAPRvWKqCFTLkQapSA4e4qhyemiHyC7qCkHvLSW2l&id=100092450796477&mibextid=D4KYlr

پنجاب میں بسنے والے کاشت کاران منصوبے کی مزید تفصیلات اور درخواست وغیرہ دینے کے لیے محکمہ واٹر مینجمنٹ کے فیسبک پیج یا ویب سائٹ کو وزٹ کر سکتے ہیں جن کے لنک نیچے دیے گئے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

http://www.ofwm.agripunjab.gov.pk

Facebook Comments

ندیم رزاق کھوہارا
اردو زبان، سائنس، فطرت، احساس، کہانی بس یہی میری دنیا ہے۔۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply