عروج و زوال اور ارتقاء

قوموں میں عروج و زوال آنا ایک قانون قدرت اور اٹل حقیقت ہے لیکن اس سےبھی کڑوی حقیقت یہ ہے کہ کوئی قوم اپنے عروج کو ادنی سمجھے اور زوال سے عبرت نا پکڑے۔وقت کا پہیہ جتنی تیزی سے گھومے قوموں کو اس کی رفتار سے اپنے تہذیبی, مذہبی, سیاسی, عسکری, سماجی, اقتصادی, اخلاقی, علمی اورثقافتی ارتقاء کی رفتار بھی ملانی چاہیئے تاکہ اگر عروج یادگار ہو تو زوال بھی صدیوں پر محیط اور یادگار ہو۔پاکستان کا قیام ہو یا جوہری طاقت کا حصول اور اسی طرح اب سی پیک کا منصوبہ ہو یہ سب وقت کی اہم ضرورتیں تھیں مگر ان کا وقت یہ نہیں تھا۔ان کا وقت بہت پہلے کا تھا مگر قوم نے عروج و زوال جیسی حقیقت کو نظرانداز کیا اور ماضی سے کبھی سبق نہیں لیاجس کی بدولت ان تاریخی کارناموں میں تاخیر ہوئی۔
بہرحال دیر آئے درست آئے کے مصداق اب ہمیں کسی بھی ارتقائی عمل سے ہاتھ نہیں کھینچنا چاہیئے اور ہر طرح کی کڑوی حقیقت اور تبدیلی کو قبول کرنے کے لیئے دماغی طور پر تیار رہنا چاہیئے۔پاکستان اب درست سمت میں سفر کررہا ہے اور بہت جلد یہ دنیا میں اپنا وقار اور مقام پا لے گا۔لیکن بطور قوم اور بطور ایک فرد ہمیں دونوں طرح سے اپنا حصہ بقدر جثہ ساتھ ساتھ شامل کرنا ہوگا ایک روشن اور عظیم تر پاکستان کے قیام اور استحکام کے لیئے۔اﷲ پاکستان کی حفاظت فرمائے اور اسکو نظر بد سے بچائے۔آمین ،پاکستان زندہ آباد!

Facebook Comments

بلال شوکت آزاد
بلال شوکت آزاد نام ہے۔ آزاد تخلص اور آزادیات قلمی عنوان ہے۔ شاعری, نثر, مزاحیات, تحقیق, کالم نگاری اور بلاگنگ کی اصناف پر عبور حاصل ہے ۔ ایک فوجی, تعلیمی اور سلجھے ہوئے خاندان سے تعلق ہے۔ مطالعہ کتب اور دوست بنانے کا شوق ہے۔ سیاحت سے بہت شغف ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply