منطق (Logic) -منطق کی اقسام(قسط2 )-سجیل کاظمی

 پہلی قسط کا لنک

 

 

 

 

دوسری قسط
  منطق کی اقسام (Types of Logic)
منطق کی دو اقسام ہیں، رسمی منطق اور غیر رسمی منطق۔ اس تحریر میں ہم رسمی منطق کو زیادہ تفصیل سے دیکھیں گے یوں تو رسمی منطق کی بہت سی اقسام بتائی جاتیں ہیں لیکن ان میں سب سے اہم تین اقسام ہیں جو باقیوں کا بھی کافی حد تک احاطہ کرلیتی ہیں وہ ہیں؛
1) استخراجی منطق (Deductive logic)
2) استقرائی منطق (Inductive Logic)
3) احتمالی منطق (Abductive Logic)
1) استخراجی منطق (Deductive logic)
منطق استخراجی میں ہم ہمیشہ ایک بات جسے ہم پہلے سے جانتے ہیں اس سے ہم ایک نئی بات اخذ کرتے ہیں استخراجی استدلال میں (اگر درست طریقے سے کیا جائے تو) صد فیصد درستگی کی ضمانت ہوتی ہے۔

 استخراجی منطق کی اقسام
(Types of Deductive Logic)
۱) کیٹیگوریکل سلوجیزم (Categorical syllogism)
استخراجی منطق میں استدلال کچھ اس طرح سے بھی ہوتا ہے جسے ہم categorical syllogism کہتے ہیں۔ اس میں ایک میجر پریمس (Major Premise) ہوتا ہے جو ایک ایسا بیان ہوتا ہے جو سب چیزوں کے لئے ہوتا ہے۔ یعنی ایک general statement اور ایک مائنر پریمس ہوتا ہے جو صرف کسی خاص چیز کے بارے میں ہوتا ہے۔ اور ایک مڈل ٹرم ہوتی ہے جو ان دونوں میں تعلق قائم کرتی ہے مگر یہ نتیجے میں موجود نہیں ہوتی۔ استخراجی منطق کے اس استدلال کی مثال کچھ اس طرح ہوگی کہ :
• تمام ممالیہ جانوروں کا خون گرم ہوتا ہے۔
• وہیل ایک ممالیہ جانور ہے۔
تو،
• وہیل کا خون بھی گرم ہے۔

یہاں جیسا کہ دیکھا جاسکتا ہے کہ ہمیں دو باتیں معلوم تھی کہ تمام ممالیہ جانوروں کا خون گرم ہوتا ہے اور وہیل ایک ممالیہ جانور ہے تو اس سے ہم نے استخراج کیا کہ وہیل کا بھی خون گرم ہوتا ہے، اس میں ہم ایک ایسی بات جو سب ممالیہ جانوروں کے لئے ہے جبکہ اس سے ہم نے وہیل کے بارے میں جان لیا۔
• اس میں میجر پریمس “تمام ممالیہ جانوروں کا خون گرم ہوتا ہے۔” ہے،
• مائنر پریمس “وہیل ایک ممالیہ جانور ہے”، اور
• ادھر مڈل ٹرم (middle term) جو دونوں پریمسس میں تعلق پیدا کر رہی ہے وہ “ممالیہ جانور” ہے کہ اسی سے ہم یہ استخراج کررہے ہے کہ وہیل کا خون گرم ہوتا ہے۔

۲) ہائپوتھیٹکل سلوجیزم(Hypothetical syllogism)
اس کے علاوہ بھی استخراجی منطق کی اقسام ہیں جیسے hypothetical syllogism اس کے استدلال کی مثال کچھ یوں ہوگی:
• میں اگر اسکول جاؤں گا تو ہی امتحانات میں اچھے نمبر لاؤں گا۔
• امتحانات میں اچھے نمبر لاؤں گا تو ہی کامیاب انسان بنوں گا۔
تو،
• اگر میں اسکول جاؤں گا تو ہی کامیاب انسان بنوں گا۔
عام طریقے سے اس کو دیکھا جائے تو A=B اور B=C تو A=C۔

۳) ڈِسجنکٹیو سلوجیزم (Disjunctive syllogism)
یہ ایک ایسا استخراجی استدلال ہوتا ہے جس میں ہم ایسے بیان کے ساتھ کام کرتے ہے جس میں دو چیزیں کو دوسرے کا متضاد بتایا گیا ہوتا ہے یعنی یا تو یہ ہوگا یا پھر یہ ہوگا پھر دوسرے پریمس میں دی گئی معلومات کے مطابق ہم نتیجہ نکالتے ہیں۔
مثال کے طور پر:
• یا تو بارش ہوگی یا پھر سورج نکلے گا۔
• سورج نہیں نکلا۔
تو،
• بارش ہورہی ہے۔

۴) موڈس پوننس (Modus ponens)
یہ ایسا استخراجی استدلال ہوتا ہے جس میں ہم ایک ایسے بیان کے ساتھ کام کرتے ہیں جس میں ایک چیز یا واقعہ کا ہونا دوسرے کے ہونے کو لازمی کردیتا ہے۔
جیسے:
• بارش ہوگی ہے تو زمین گیلی ہوجائے گی۔
• بارش ہورہی ہے۔
تو،
• زمین گیلی ہے۔
جیسا کہ دیکھا جا سکتا ہے کہ اس میں اگر پہلے حصہ درست ثابت ہوجائے تو دوسرے کی درستگی لازمی ہوجاتی ہے۔

۵) موڈس ٹالنس (Modus tollens)
یہ ایک ایسا استخراجی استدلال ہوتا ہے جس میں ایک چیز یا واقعہ کا نہ ہونا دوسرے واقعے کے ہونے کے امکان کو بھی ختم کردیتا ہے۔
جیسے:
• اگر دھوپ ہوگی تو میں چشمہ پہنوں گا۔
• دھوپ نہیں ہے۔
تو،
• میں نے چشمہ نہیں پہنا۔

استخراجی منطق جہاں پریمسس درست ہونے اور انفیرنس ٹھیک سے لگانے پر ہمیں استدلال کے سو فیصد ہونے کا یقین دلاتی ہے وہی اس سے وہ نتائج نکلتے ہیں جو پہلے ہی کافی حد تک انسان کے علم میں ہوتے ہیں، اس لئے سائنس استخراجی منطق سے زیادہ استقرائی منطق کا استعمال کرتی ہے۔
2) استقرائی منطق (Inductive Logic)
استقرائی منطق میں ہم ہمیشہ مشاہدات کی بنیاد پر ایک بڑی حقیقت کی طرف جاتے ہیں یعنی جو استخراجی منطق میں پہلا پریمس ہوتا ہے وہ استقرائی منطق میں نتیجہ ہوتا ہے، استقرائی منطق کبھی بھی کسی بھی پروپوزیشن کی صد فیصد درستگی کی ضمانت نہیں دے سکتی یہ جب تک ہی سچ ہے جب تک اس کے خلاف مشاہدے میں کوئی چیز نہیں آجاتی۔
– استقرائی منطق کی اقسام
(Types of Inductive Logic)
استقرائی منطق کی بھی بہت سی اقسام ہے؛

۱) انامریٹو استقرء (Enumerative induction)
اس کی مثال کچھ ایسے ہوگی؛
• میں نے جتنی بھی قرون وسطیٰ کے فلاسفہ کی کتب پڑھی ہیں کسی میں خدا کے خلاف دلیل موجود نہیں،
• اس لئے میرے پاس یہ ماننے کی ایک اچھی وجہ ہے کہ کسی بھی قرونِ وسطٰی کے فلسفی نے خدا کے خلاف دلیل نہیں دی۔
اب یہ نتیجہ تو صحیح نکالا گیا ہے، لیکن یہ نتیجہ کسی طرح بھی صد فیصد درست نہیں، ایک کتاب جس میں خدا کے وجود کے خلاف دلائل ہو وہ اس استدلال کو غلط ثابت کرسکتی ہے۔ یہی بات منطق کی اس قسم کو کمزور بھی بناتی ہے جس پر آگے بات ہوگی ویسے اس مسئلہ کو فلسفے کی زبان میں Problem Of Induction کہتے ہیں۔ اسی لیے enumerative induction میں آپ کے پاس زیادہ سے زیادہ ڈیٹا (Data) ہونا چاہیئے یعنی اگر آپ کتابوں کے بارے میں نتیجہ نکال رہے ہیں تو آپ نے زیادہ سے زیادہ کتابیں پڑھی ہوں۔

۲) تشبیہی استدلال (Analogical reasoning)
استقرائی منطق کی ایک اور قسم ہے، مثال کے طور پر آپ کے گھر میں کوئی مشین خراب ہوجاتی ہے آپ اسے ٹھیک کرلیتے ہیں، پھر کچھ دن بعد آپ کے گھر میں اسی کام کی ایک دوسری مشین خراب ہوتی ہے تو آپ اس کو بھی اسی طریقے سے ٹھیک کرنے کی کوشش کریں گے جیسی آپ نے پہلی والی کو کیا اس کو دراصل تشبیہی استدلال یعنی (Analogical reasoning) کہتے ہیں۔
جیسے؛
• چیتا اور بلی دونوں ایک جیسے ہوتے ہیں۔
• چیتا اچھا شکاری ہوتا ہے۔
تو،
• عین ممکن ہے کہ بلی بھی اچھی شکاری ہو۔
اب اکثر لوگ سوچیں گے کہ یہ تو ہم بھی سوچ لیتے ہے جی، بالکل ایسا ہی ہے لیکن منطق اس استدلال کے لئے آپ کو مکمل طریقہ سکھاتی ہے جس کو میں فلحال بیان نہیں کروں گا۔

۳) سببی استدلال (Causal Reasoning)
ایک اور قسم ہے جسے ہم Causal Reasoning بھی کہتے ہیں اس میں ہم کسی چیز کی علت کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اس کے بھی بہت سے اصول ہے لیکن ہم اس کی سب سے سادہ مثال لیں گے۔
جیسے؛
• بسکٹ تب تب چوری ہوتے ہیں جب X موجود ہو۔
تو،
• یہ ماننے کی اچھی وجہ ہے کہ X ہی چور ہے۔
یعنی، B اگر ایک واقعہ ہے اور B تبھی پیش آتا ہے جب A بھی ہو تو اس سے ہم استقراء کرسکتے ہیں کہ B کی علت A ہے۔
اب یہ استدلال تو ہوگیا لیکن یہ مکمل طور پر درست نہیں ادھر ہوسکتا ہے ہم correlation کو causation سمجھ کر منطقی کوتاہی (logical fallacy) کر رہے ہو۔ اسی لئے یہ ضروری ہے کہ یہ رویہ B کے ہونے کے لئے A کا ہونا ہم نے کئی بار دیکھا ہو اور اس کے علاوہ ہم باقی استدلالات بھی کریں۔
جیسے؛
جب A نہیں ہوتا تو B بھی نہیں ہوتا اس کا مطلب کہ A ہی B کی علت ہے۔ جون اسٹورٹ مِل نے causal reasoning پر تفصیل سے لکھا ہے، جسے کبھی مکمل بیان کروں گا۔

۴) استقرائی پیشگوئی (Inductive Prediction)
منطقِ استقرائی کی ایک اور قسم کو ہم استقرائی پیشگوئی یعنی (inductive prediction) کے نام سے جانتے ہیں جس میں مشاہدے کی بنیاد پر نوٹ کیے گئے ایک pattern کی بنیاد پر ہم آنے والے واقعات کے لئے پیشگوئی کرتے ہیں۔
جیسے:
• علی جب مونگ پھلی کھاتا ہے تو اس کی طبیعت خراب ہوجاتی ہے۔
• علی نے مونگ پھلی کھائی۔
تو،
• یہ کافی حد تک ممکن ہے کہ علی کی پھر سے طبیعت خراب ہو۔
اس میں بھی مسئلے پیدا ہوسکتے ہیں۔ جن کو آگے زیرِ بحث لایا جائے گا۔

3) احتمالی منطق (Abductive Logic)
احتمالی منطق یا Abductive Logic میں ہم مشاہدے میں آئی ہوئے حقائق کی بنیاد پر سب سے زیادہ ممکن جو وضاحت ہوسکتی ہے وہ کرتے ہیں کسی بھی effect کی۔ اس سے نکالا ہوا نتیجہ ضروری نہیں ہے بالکل درست ہو لیکن یہ مشاہدات اور منطقی طور پر جو نتیجہ سب سے زیادہ اچھے سے کسی بھی چیز کو سمجھائے ہم اسے لیتے ہیں۔
  احتمالی منطق کی اقسام
(Types of Abductive Logic)
احتمالی منطق کی دو اقسام ہیں؛
۱) ایچ ڈی (H-D)
۲) آئ بی ای (IBE)
۱) ایچ ڈی (H-D)
اس میں ہم ایک واقعہ کا مشاہدہ کرتے ہیں اور پھر استدلال کرتے ہیں کہ اس کی کیا کیا اسباب ہوسکتے ہیں پھر ہم مزید مشاہدات کی بنیاد پر کسی ایک سبب کو دوسروں سے زیادہ ممکن اور قابلِ یقین قرار دیتے ہیں۔
جیسے؛
• زمین گیلی ہے
• آسمان میں بادل ہیں
تو،
• ممکن ہے بارش ہوئی ہو۔
اب ادھر پہلا پریمس زمین گیلی ہے، اس کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں، ہوسکتا ہے کہ یہ پانی کسی شخص نے گرایا ہو یا بارش ہوئی ہو وغیرہ، پھر ہم نے مزید مشاہدہ کیا تو ہمیں یہ دیکھا کہ آسمان میں کافی سارے بادل موجود ہیں جس سے ہم نے بارش والی وضاحت کو باقی وضاحتوں پر ترجیح دی۔
۲) آئی  بی ای (IBE)
اس میں ہم کوئی واقعہ دیکھتے ہیں تو اس کے مختلف اسباب خود ہی سے نہیں مان لیتے بلکہ ہم مزید مشاہدات کرتے ہیں پھر جو وضاحت تمام ثبوتوں کے مطابق ہوتی ہے اسے قبول کرلیا جاتا ہے۔
جیسے؛
آپ نے دیکھا کہ گھر میں ایک برتن ٹوٹ گیا ہے، آپ جس کمرے سے ٹوٹنے کی آواز آئی ادھر آئے تو کھڑکی ٹوٹی تھی اور کمرے میں ایک بال بھی موجود تھی اس سے آپ نے یہ اندازہ لگایا کہ کسی نے کرکٹ کھیلتے ہوئے آپ کے گھر کی طرف گیند ماری جس سے یہ ٹوٹ گیا کیونکہ یہی ایسی وضاحت ہے جو کھڑکی ٹوٹنے اور کرکٹ کی گیند کی وہاں موجودگی کو ٹھیک سے سمجھا سکتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

جاری ہے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply