محبت کے جزیرے کا منظر/یاسر جواد

فرانسیسی مصور انٹوائن واٹو کی بنائی ہوئی اس پینٹنگ میں ایک بہشت جیسا سماں ہے، ایک تخیّل جو حقیقت پسندی سے دور ہے مگر اُسے اپنے کندھوں پر بھی اُٹھائے ہوئے ہے۔ برش کے سٹروک ایک خواب جیسا سماں باندھتے ہیں۔ رنگ خوشگوار اور سازگار ہیں، یعنی شوخ نہیں۔ یہ بتانا مشکل ہے کہ موسم خزاں کا ہے یا بہار کا، وقت صبح کا ہے یا شام کا۔ ننھے پیکر زیادہ نمایاں نہیں، لیکن اپنے اندر بہت کچھ لیے ہوئے ہیں۔

 

 

 

تھوڑا غور کریں تو آپ کو نظر آئے گا کہ جوڑوں کے درمیان کچھ تعلقات پائے جاتے ہیں۔ محبت کی دیوی وینس (ایفروڈائٹ) کا مجسمہ موجود ہے، اور کئی کیوپڈ جوڑوں کے آس پاس اُڑ رہے ہیں، وہ اُنھیں آپس میں قریب لا رہے ہیں اور ایک شہوانی ماحول بناتے ہیں۔ اِس سے تقریب کی جنسی نوعیت اجاگر ہوتی ہے۔

دائیں سے بائیں کو جائیں تو محبت کرنے والوں کے تین جوڑے نمایاں ہیں: مجسمے کے قریب مرد اور عورت ملاقات میں محو ہیں؛ دوسرا جوڑا اُٹھنے کی تیاری کر رہا ہے تاکہ تیسرے جوڑے کے تعاقب میں پہاڑی سے نیچے اتر سکے۔ ایک عورت پیچھے مڑ کر وینس کی طرف محبت سے دیکھ رہی ہے جو جدائی کے دکھ کا احساس دیتا ہے۔ پہاڑی کے دامن میں متعدد دیگر زیادہ خوش جوڑے ایک سنہری کشتی میں سوار ہونے کی تیاری میں ہیں۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ عنوان کے باوجود جزیرے پر موجود لوگوں کے متعلق یہ کہنا مشکل ہے کہ وہ ابھی وہاں پہنچے ہیں یا روانہ ہونے کو ہیں۔ اوپر بتائی ہوئی تفصیل کو اُلٹ کر کے دیکھ لیں تو لگے گا کہ وہ روانہ نہیں ہو رہے بلکہ ابھی وہاں اترے ہیں۔

یہ محبت کے جزیرے کے سفر کی تمثیل ہے جس کی ایک سے زائد تعبیریں کی جا سکتی ہیں۔ واٹو (Watteau) نے خود اِس بارے میں کوئی وضاحت جان بوجھ کر نہیں  دی۔ یاد رکھنا چاہیے کہ یہ منظر یونانی جزیرے کیتھیرا کا ہے جہاں محبت کی دیوی نے جنم لیا۔محبت میں روانگی ہی آمد ہے، اور آمد ہی روانگی۔ یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اسے کیسے دیکھتے ہیں۔ محبت ایک واقعے سے زیادہ عمل ہے جو بار بار زیادہ مستحکم انداز میں دہرایا جا سکتا ہے، اور اِس کے لیے نیلی گولی کھا کر کوئی ثبوت دینے کی ضرورت بھی نہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ول ڈیورانٹ کا کمال یہ ہے کہ وہ ایک آدھ لائن میں کسی پینٹنگ یا واقعے یا کردار کے  خیال کا ذکر کر کے آپ کو سوچنے کی راہ دکھاتا ہے۔
کیا پتا یہ تصویر آپ کا دھیان کاکڑ حکمران سے ہٹا سکے۔

Facebook Comments

یاسر جواد
Encyclopedist, Translator, Author, Editor, Compiler.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply