• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • سیاسی رہنما نظر بند ، ایمرجنسی میں توسیع کے بعد انتخابات ملتوی

سیاسی رہنما نظر بند ، ایمرجنسی میں توسیع کے بعد انتخابات ملتوی

میانمار کی جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی کو معافی مل گئی، نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی پر اپنے ملک میں 19 مقدمات درج تھے جن میں سے 5 مقدمات میں بری کر دیا گیا ہے، تاہم وہ گھر پر ہی نظر بند رہیں گی۔ جبکہ انتخابات ملتوی کرکے ایمرجنسی میں چوتھی مرتبہ توسیع کردی گئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، میانمار کی فوجی حکومت نے نوبل انعام یافتہ اور سابقہ اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی کو 19 میں سے 5 جرائم میں معافی دے دی ہے، جن میں انکو مجرم قرار دیا گیا تھا اور انہیں مجموعی طور پر 33 سال قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔

سابقہ جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی کو پچھلے ہفتے ہی جیل سے نکال کر گھر پر نظر بند کر دیا گیا تھا۔ 2021 کے اوائل میں میانمار کی فوجی حکومت نے ان کی حکومت کا تختہ الٹنے اور اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے حراست میں لے رکھا ہے۔

ابقہ اسٹیٹ کونسلر پر لگے 19 مقدمات میں اشتعال انگیزی اور انتخابی دھوکہ دہی سے لے کر بدعنوانی کے الزامات شامل ہیں، تاہم انہوں نے خود پر لگے تمام الزامات کی تردید کی ہے اور کیسز کے خلاف اپیل بھی دائر کر رکھی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق آنگ سان سوچی کو تاحال حراست میں رکھا گیا ہے اور انکو آئندہ بھی نظربند ہی رکھے جانے کا امکان ہے کیونکہ 78 سالہ سیاسی رہنما پر ابھی بھی مزید 14 کیسز دائر ہیں۔

واضح رہے آنگ سان سوچی میانمار کی آزادی کے ہیرو آنگ سان کی بیٹی ہیں اور انہیں پہلی بار 1989 میں کئی دہائیوں کی فوجی حکمرانی کے خلاف زبردست احتجاج کے بعد گھر میں نظر بند کر دیا گیا تھا۔

1991 میں، آنگ سان سوچی نے جمہوریت کے لیے مہم چلانے پر امن کا نوبل انعام جیتا۔

یاد رہے آنگ سان سوچی کو 5 مقدمات میں معافی بدھ مت کے ایک اہم تہوار کے موقع پر دی گئی، اس موقع پر مزید 7 ہزار سے زائد قیدیوں کو بھی معافی دی گئی ہے۔

دوسری طرف سرکاری ٹیلی وژن پر ایک بیان میں فوج نے ملک میں جاری تشدد کا حوالہ دیتے ہوئے انتخابات کو ملتوی کردینے کا اعلان کیا۔

بیان میں کہا گیا ہےآزادانہ او رمنصفانہ انتخابات کرانے اور بغیر کسی خوف کے ووٹ ڈالنے کے لیے ضروری حفاظتی انتظامات کی ضرورت ہے اس لیے ہنگامی حالت کی مدت میں توسیع کی گئی ہے۔

اعلان میں یہ واضح نہیں ہے کہ انتخابات اب کب ہوں گے۔ اس میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ انتخابات ایمرجنسی کی حالت کے اہداف کی تکمیل کے بعد ہوں گے۔

ہنگامی حالت میں یہ چوتھی توسیع ہے۔ ہنگامی حالت کی وجہ سے فوج کو تمام سرکاری کام کاج کو اپنی مرضی کے مطابق چلانے کی اجازت مل جاتی ہے۔ ایمرجنسی کی وجہ سے فوج اور گورننگ کونسل کے سربراہ من آنگ ہیلنگ کو قانون سازی، عدالتی اور ایگزیکیوٹیو کے تمام اختیارات حاصل ہوگئے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

یادرہے میانمار میں ہنگامی حالت کا اعلان یکم فروری دو ہزار اکیس کو اس وقت کیا گیا تھا جب فوج نے منتخب رہنما آنگ سان سوچی کے ساتھ ان کی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں اور ان کی پارٹی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے اہم اراکین کو گرفتار کرلیا تھا۔ فوج نے نومبر2020 میں ہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات بھی لگائے تھے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply